UrduPoint:
2025-04-22@09:46:22 GMT

ٹیمو اور شیئِن، کم قیمتیں لیکن بڑے ریگولیٹری مسائل

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

ٹیمو اور شیئِن، کم قیمتیں لیکن بڑے ریگولیٹری مسائل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مارچ 2025ء) محض تین سال کے مختصر عرصے میں ٹیمو، ایمازون اور دیگر مغربی آن لائن شاپنگ پلیٹ فارمز کے سامنے ایک بڑے حریف کے طور پر ابھرا ہے۔ یہ تقریباﹰ دس ملین مصنوعات، جن میں کپڑے، کھلونے، الیکٹرانکس اور بیوٹی پروڈکٹس شامل ہیں، انتہائی کم قیمتوں پر فروخت کرتا ہے۔

سال 2024 کے پہلے نو مہینوں میں ٹیمو نے 40.

3 بلین ڈالرکمائے، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 80 فیصد زیادہ رقم ہے۔

مارچ 2023 میں YouGov کے ایک سروے کے مطابق، تقریباً 90 فیصد امریکی ٹیمو سے واقف ہیں اور ایک چوتھائی صارفین نے کہا کہ وہ دوبارہ اس پلیٹ فارم سے خریداری کریں گے۔ شیئِن فاسٹ فیشن کا بادشاہ

ایک اور پلیٹ فارم شیئِن، جو نوجوان صارفین کے لیے فاسٹ فیشن میں مہارت رکھتا ہے، ٹیمو کے ڈائریکٹ ٹوکنزیومر ماڈل کی طرز پردس سال سے فعال ہے۔

(جاری ہے)

اس نے پراڈکٹ میکر اور صارف کے بیچ کی کمپنیوں کو بائی پاس کر کے H&M اور Zara جیسے برانڈز کو فروخت میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ برطانوی بزنس اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق، 2023 میں شیئِن کی فروخت 38 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جو سالانہ لحاظ سے 19 فیصد کا اضافہ تھا۔ کسٹم کے قوانین میں موجود سقم سے بے پناہ منافع

چینی پلیٹ فارمز ایک کم معروف تجارتی اصول 'ڈے مینیمس‘ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، جو امریکہ میں 800 ڈالر اور یورپی یونین میں ڈیڑھ سو یورو سے کم قیمت کی مصنوعات کو بغیر ڈیوٹی اور کم از کم کسٹم چیک کے درآمد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

یورپی کنزیومر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر اکسٹن رینا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ تمام مصنوعات چین سے انفرادی پارسلز کی صورت میں آتی ہیں، اس لیے کسٹم حکام کے لیے ان سب کی جانچ ممکن نہیں ہے۔‘‘

مغربی ریگولیٹرز کو کئی معاملات پر تشویش ہے۔ یہ قانون بنیادی طور پر چھوٹے تحائف اور ذاتی اشیاء کے لیے بنایا گیا تھا، بڑے پیمانے پر ای کامرس کے لیے نہیں۔

غیر معیاری مصنوعات

چینی پلیٹ فارمز پر فروخت ہونے والیکئی مصنوعات حفاظتی اور ماحولیاتی معیارات پر پورا نہیں اترتیں۔ ٹوائے انڈسٹریز آف یورپ (ٹی آئی ای) کی 2023ء کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیموسے خریدے گئے 19 کھلونوں میں سے کوئی بھی مکمل طور پر یورپی یونین کے حفاظتی قوانین کے مطابق نہیں تھا، جبکہ 18 کھلونے بچوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے تھے۔

یورپی کاروباری اداروں کے لیے چیلنج

چینی ریٹیلرز براہ راست چین سے مصنوعات بھیج کر مغربی حریفوں سے کہیں زیادہ سستی قیمتیں فراہم کر رہے ہیں جبکہ Amazon جیسے پلیٹ فارمز کو بڑے گوداموں پر سرمایہ کاری کرنا پڑتی ہے۔ شیئِن اور ٹیمو اس خرچ سے بچ کر مارکیٹ میں اپنی گرفت مضبوط کر رہے ہیں۔

امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے کارروائی

اب واشنگٹن اور برسلز ڈے مینیمس کے قانون پر سختی کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، جن میں ٹیرف اور دیگر پابندیاں شامل ہیں، تاکہ چین کی معاشی طاقت کو محدود کیا جا سکے۔

تاہم، اس پر عملدرآمد آسان نہیں۔ ٹرمپ کا یوٹرن: امریکی بندرگاہوں پر لاکھوں پارسلز کا انبار

حال ہی میں، نیویارک کے جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور امریکی بندرگاہوں پر لاکھوں پارسلز جمع ہو گئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی سستے چینی سامان کے لیے ڈے مینیمس استثنیٰ ختم کر دیا۔

لیکن صرف تین دن کی نوٹس پر یہ قانون لاگو کرنے کی وجہ سے، انہیں عارضی طور پر فیصلہ واپس لینا پڑا۔

وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ جب تک نیا نظام لاگو نہیں ہوتا، یہ پابندی عارضی رہے گی۔ یورپی یونین کے اقدامات

برسلز بھی یورپی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ 150 یورو سے کم قیمت کی مصنوعات پر ڈیوٹی کا استثنٰی ختم کریں۔ یورپی کمیشن نے 2023 میں اس تجویز پر کام شروع کیا، اور تب سے کم قیمت پارسلز کی تعداد دوگنا ہو کر سالانہ 4.6 بلین تک پہنچ چکی ہے۔

نِک مارٹن (ع ت/ا ب ا)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین پلیٹ فارمز کے مطابق رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

ن لیگ پانی سمیت تمام مسائل پر پیپلز پارٹی کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہے، رانا ثناء


وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء نے کہا ہے کہ ن لیگ پانی سمیت تمام مسائل پر پیپلز پارٹی کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ صدر ن لیگ میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے پپپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے۔

اپنے بیان میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ‎اکائیوں کے درمیان پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں، ‎پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ زمہ داری سے کرنی چاہیے۔

پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری...

رانا ثناء نے کہا کہ 1991 کے صوبوں کے درمیان ہوئے معاہدے اور 92ء کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں ناانصافی نہیں ہو سکتی، ‎کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں، ‎‎اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • آٹے کے بعد روٹی کی قیمتیں بھی کم کردی گئیں
  • سیمنٹ کی قیمت میں اضافہ یا کمی ؟ نئی قیمتیں سامنے آگئی
  • بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
  • بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، عظمی بخاری
  • ریاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سےکھیلناقابل قبول نہیں:عظمیٰ بخاری
  • برکس میکانزم گلوبل ساؤتھ میں اتحاد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے ، رپورٹ
  • فیکٹ چیک: کیا سابق چینی وزیر اعظم نے واقعی سزائے موت کی تجویز دی؟
  • ن لیگ پانی سمیت تمام مسائل پر پیپلز پارٹی کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہے، رانا ثناء
  • پنجاب کا کوئی محکمہ ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے قلعی کھول دی
  • صیہونی سوشل میڈیا پر مسجد اقصیٰ کو گرانے کی مذموم مہم شروع