اسرائیلی سیاح اور ان کی میزبان کا بھارت میں گینگ ریپ، پولیس
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مارچ 2025ء) بھارتی پولیس نے بتایا ہے کہ ملک کے جنوب میں واقع ریاست کرناٹک کے کوپال ٹاؤن میں ایک اسرائیلی خاتون سیاح اور ان کی بھارتی میزبان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے کیس میں دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ہفتے کے روز دیے گئے پولیس اہلکار رام ایل اراسدی کے بیان کے مطابق یہ دونوں خواتین جمعرات کی رات ستارہ بینی کر رہی تھیں جب موٹر سائیکل پر سوار تین افراد نے ان سے آ کر پیسے مانگے۔
اراسدی کا مزید کہنا تھا کہ اس موقع پر ان خواتین کے ساتھ تین مرد سیاح بھی موجود تھے، جن میں سے دو بھارت سے تھے اور ایک امریکہ سے۔پولیس اہلکار نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق تینوں ملزمان کی سیاحوں کے ساتھ بحث ہوئی، جس کے بعد ملزمان نے تینوں مردوں کو قریب واقع ایک کینال میں دھکا دے دیا اور دونوں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔
(جاری ہے)
تینوں مرد سیاحوں میں سے ایک کی کینال میں ڈوبنے سے موت واقع ہو گئی اور ان کی لاش ہفتے کو بر آمد کی گئی، جبکہ باقی دونوں سیاحوں نے تیر کر اپنی جانیں بچائی۔
پولیس اہلکار اراسدی نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی، جس نے ہفتے کے روز تین میں سے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان سے اقدام قتل، گینگ ریپ اور چوری کے شبہے کی بنا پر تفتیش کی جا رہی ہے۔
بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ ملک کے نیشنل کرائم بیورو ریکاڑز کے مطابق 2022ء میں وہاں پولیس نے 31,516 ریپ کے کیسز ریکارڈ کیے تھے، جو 2021ء کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ تھے۔ تاہم اس نوعیت کے کیسز کی اصل تعداد ممکنہ طور پر اس سے کہیں زیادہ ہی رہی ہو گی کیونکہ بھارت میں جنسی زیادتی کو ایک سٹگما یا سماجی داغ سمجھا جاتا ہے، عموما لوگ ایسے کیسز رپورٹ کرنے سے کتراتے ہیں اور وہاں متاثرہ افراد کا پولیس پر اعتماد بھی کم ہے۔
پچھلے سال اسپین سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی بیوی کا بھارت میں ریپ کیا گیا ہے۔ بعد میں یہ ویڈیو ڈیلیٹ کر دی گئی تھی۔ اسی طرح ایک امریکی خاتون نے بھی کہا تھا کہ ملکی دارالحکومت نئی دہلی کے ایک ہوٹل میں ان کے ساتھ ریپ کیا گیا، جبکہ 2022ء میں ایک برطانوی سیاح کا ان کے پارٹنر کی موجودگی میں بھارتی ریاست گوا میں ریپ کیا گیا۔
م ا / ر ب (اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت میں کے ساتھ تھا کہ
پڑھیں:
میر واعظ کا شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کو شاندار خراج عقیدت
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کو ان کی 87ویں برسی پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں جدید مسلم دنیا کا عظیم مفکر اور بصیرت افروز رہنما قرار دیا ۔
میرواعظ نے سرینگر میں جاری اپنے پیغام میں کہاکہ علامہ اقبال کا پیغام جو قرآن پاک کے فلسفیانہ جوہر سے گہرائی سے جڑا ہوا ہے، نہ صرف برصغیر کے لوگوں بلکہ پوری دنیا کے لیے باعث تقویت ہے۔انہوں نے کہا کہ اقبال کا فلسفہ اللہ پر اٹل ایمان اور خود شناسی پر مبنی ہے۔ایک ایسا تصور جو اندرونی مضبوطی، اخلاقی جرات اور روحانی بلندی کو تقویت پہنچاتا ہے۔میرواعظ نے کہا کہ اقبال نے ہمدردی، محبت، رواداری اور عالمگیر انسانی اقدار کے نظریات پر مسلسل زور دیاہے۔ انہوں نے کہاکہ آج کے مشکل دور میں اقبال کی تعلیمات پر غور و فکر کرنے خاص طور پر ان کی خود شناسی، سچائی سے لگن، انسانیت کی خدمت اور قدرت کوگہرائی سے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
دریں اثنا میرواعظ عمر فاروق نے ضلع رامبن میں بادل پھٹنے سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی فوری امداد اور بحالی کو یقینی بنائیں۔ میرواعظ نے خطرات سے دوچار علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے احتیاط برتنے اور حفاظتی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی۔انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے بھی ایک بیان میں رامبن میں بادل پھٹنے سے ہونے والے نقصان پر دکھ کا اظہار کیاہے۔
ادھر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے تازہ بیان یہ جنگ کا دور نہیں ہے کے بعد بھارتی رہنمائوں کا دوہرا چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیاہے۔
نریندر مودی نے ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ اب جنگ کا دور نہیں ہے، خوراک، کھاد اور ایندھن کا تحفظ دنیا کے بڑے خدشات میں شامل ہے۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں مزید کہا گیا کہ مودی نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ جمہوریت، سفارت کاری اور بات چیت ہی دنیا کو ایک ساتھ رکھتی ہے۔
بدقسمتی سے نریندر مودی کے دعوے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ان کے اقدامات کے بالکل منافی ہیں جہاں بھارت نے اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے پر نہتے کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔
مودی کے ریمارکس کے برعکس بھارت مقبوضہ علاقے میں تمام جمہوری اصولوں اور اقدار کی بھی خلاف ورزی کر رہا ہے اور عالمی برادری کی طرف سے تنازعہ کشمیر کو سفارت کاری اور بات چیت کے پرامن طریقوں سے حل کرنے کے مطالبات پر توجہ نہیں دے رہا
دوسری طرف غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے وقف ترمیمی قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ سے اس قانون کو کالعدم قراردینے کا مطالبہ کیا ہے۔
محبوبہ مفتی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کے جذبات کی توہین ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور سپریم کورٹ کو مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے اور اس قانون کو مسترد کرنا چاہیے۔ اس قانون کی چیلنج کرنے کے لئے اعلی بھارتی عدالت میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ یہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی پارٹی نے قانون کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر بھر میں احتجاج شروع کیا ہے۔
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کانگریس نے بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی جانب سے علاقے کی سیاسی حکومت کو اختیارات منتقل کرنے میں ناکامی کے خلاف اور ریاستی حیثیت کی بحالی کے لئے کل سے مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ جموں میں کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ کی زیر صدارت پارٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔پارٹی کے ایک ترجمان نے کہاکہ مہم کے دوران ریاستی حیثیت کی بحالی کے معاملے پر بی جے پی کی دھوکہ دہی اور عوامی توقعات پر پورا اترنے کے لئے منتخب حکومت کو اختیارات نہ دینے کو بے نقاب کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام 22اپریل کو جموں کے تمام اضلاع اور بلاکس کے سینئر لیڈروں کی میٹنگ کے ساتھ شروع ہوگا جس کے بعد 29اپریل کو جموں میں مودی حکومت کے حملوں اور اپوزیشن کے خلاف اس کی انتقامی سیاست کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔ترجمان نے کہا کہ پارٹی لوگوں کو روزگار کے معاملے پر بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی ناکامیوں، مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کی تقسیم اور فرقہ وارانہ سیاست سے آگاہ کرے گی۔