شام میں 2 دن سے جاری جھڑپوں میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
شام کے صوبے لاتاکیہ میں گزشتہ 2 دنوں سے جاری شدید لڑائی میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں سے اکثر شہری ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ہلاکتیں معزول شامی صدر بشار الاسد کی حامی فورسز اور کی شام میں قائم عبوری حکومت کی افواج کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں ہوئیں، ان ہلاکتوں کو 2011 کے بعد شام میں ہونے والا سب سے زیادہ جانی نقصان قرار دیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: شام میں آئین کی تشکیل نو اور انتخابات میں 4 سال لگ سکتے ہیں، احمد الشرع
’سیریئن اوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نامی تنظیم کے مطابق اس مسلح تنازعے میں 745 شہریوں کو مارا گیا جبکہ 300 کے قریب دونوں جانب کے اہلکار ہلاک ہوئے۔
یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب جمعرات کو بشار الاسد کی حامی فورسز نے عبوری حکومت کی چیک پوسٹوں پر حملے شروع کردیے جس کے بعد شدید لڑائی کے دوران مقامی آبادی کو اپنا علاقہ چھوڑ کر جانا پڑا۔
عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشرع نے خبردار کیا کہ کوئی بھی عام شہریوں کو نقصان پہنچائے گا اسے سخت سزا دی جائے گی تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ لڑائی کے دوران غیر مسلح شہریوں کو بڑی تعداد میں ہلاک کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پشاور: مزید 4 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان باشندے بے دخل
پشاور: مزید 4 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان باشندے بے دخل WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
پشاور: غیر قانونی، غیر ملکی تارکین اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کا انخلاء تیزی سے جاری ہے، مزید 4 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان باشندوں کو بے دخل کیا گیا۔
غیر قانونی مقیم اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد انخلاء جاری ہے، 19 اپریل کو4ہزار130 زائد غیر قانونی افغان باشندوں کو وطن واپس روانہ کیا گیا۔
مجموعی طور پر پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغان باشندوں کی تعداد 9لاکھ 77ہزار پہنچ چکی ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی باعزت وطن واپسی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ کسی سے بدسلوکی نہیں کی جائے۔