تنازعہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں ذہنی صحت کا بحران پیدا ہو رہا ہے، ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین (IMWU)، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) اور انٹرنیشنل ویمن اینڈ چلڈرن یونین (IWCU) کے زیراہتمام تقریب میں انسانی حقوق کے ممتاز کارکنوں، قانونی ماہرین اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں مقررین نے تنازعہ جموں و کشمیر کے شدید نفسیاتی اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ دہائیوں سے جاری تنازعے سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ذہنی صحت کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین (IMWU)، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) اور انٹرنیشنل ویمن اینڈ چلڈرن یونین (IWCU) کے زیراہتمام تقریب میں انسانی حقوق کے ممتاز کارکنوں، قانونی ماہرین اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ کے آئی آئی آر کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے اپنے خطاب میں مسلح تصادم سے عام لوگوں کی ذہنی صحت پر پڑنے والے خوفناک اثرات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پرتشدد تنازعات کمزور آبادی بالخصوص خواتین اور بچوں کو متاثر کرتے ہیں۔ انہوں نے مسلسل تشدد، نقل مکانی اور نقصان کی وجہ سے کشمیریوں میں بڑے پیمانے پر پی ٹی ایس ڈی، بے چینی اور ڈپریشن کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تنازعات والے علاقے صدمے کو جنم دیتے ہیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلسل ظلم و جبر، خونریزی اور صنفی بنیاد پر تشدد نے ذہنی صحت کے مسئلے کو ایک بحران میں تبدیل کر دیا ہے، خاص طور پر خواتین اور بچے ناقابل تصور تکالیف برداشت کر رہے ہیں۔
مقررین نے ذہنی صحت کے پریشان کن اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 37%بالغ مرد اور 50%بالغ خواتین نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں جبکہ نوجوانوں میں خودکشی کا رحجان بڑھ رہا ہے۔ مسلسل بدامنی کی وجہ سے بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ اور تعلیم میں کمی ہو رہی ہے اور انہیں طویل صدمے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ماہرین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے منظم تشدد اور جبر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں کشمیری خواتین قابض افواج کے ہاتھوں تشدد، جنسی تشدد اور نفسیاتی استحصال کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ دسیوں ہزار بچے یتیم ہو چکے ہیں۔انہوں نے ذہنی صحت کو ایک بنیادی انسانی حق کے طور پر تسلیم کیے جانے کے باوجو محکمہ صحت کے ناقص انفراسٹرکچر اور ناکافی پالیسیوں کی وجہ سے نفسیاتی علاج تک رسائی کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ذہنی صحت کی خدمات کو انسانی امداد میں شامل کرے اور تنازعات والے علاقوں میں ذہنی تندرستی کو انسانی حقوق کے بنیادی مسئلے کے طور پر تسلیم کرے۔ مقررین میں سابق رکن یورپین پارلیمنٹ جولی کیرولین وارڈ، سی سی اے آر ایچ ٹی کائونٹر ٹریفکنگ سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر کیری پیمبرٹن فورڈ، کیرولین ہینڈچین موزر، شمیم شال، ویمنز فیڈریشن فارورلڈ پیس کی رکن سٹیلا ہیرس، ڈاکٹر عابدہ رفیق اور دیگر شامل تھے۔ تقریب کی نظامت کے آئی آئی آرکے سربراہ الطاف حسین وانی نے انجام دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی وجہ سے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد کا مظفرآباد، آزاد جموں و کشمیر کا دورہ
لاہور ( طیبہ بخاری سے ) او آئی سی کے نمائندہ خصوصی برائے جموں و کشمیر، یوسف محمد صالح الدوبی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے مظفرآباد، آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کیا ۔وفد میں او آئی سی اور پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے سینئر حکام کیساتھ ساتھ نمل یونیورسٹی کے نمائندے بھی شامل تھے ۔
تفصیلات کے مطابق دورے کے دوران وفد نے مری میں اعلیٰ عسکری حکام سے ملاقات کی۔وفد کومقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وفد نے مظفرآباد میں مہاجر کیمپوں اور ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے کشمیری مہاجرین سے ملاقات کی۔وفد نے کشمیری مہاجرین کی فلاح و بہبود کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔
افغان شہریوں کی واپسی، شکایات کے ازالے کیلئے کنٹرول روم قائم
یوسف الدوبی نے حکومتِ پاکستان اور عسکری حکام دورۂ آزاد کشمیر کو منظم طریقے سے منعقد کروانے پر شکریہ ادا کیا۔
کشمیری اور فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے وفد نے مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
مزید :