گندم کی بوائی متاثر، کاشتکار منافع بخش فصلوں کی جانب منتقل ہونے لگے
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
گندم کی کم قیمتوں اور حکومت کی جانب سے امدادی نرخوں (سپورٹ پرائس ) کے خاتمے نے گندم کے موجودہ بوائی سیزن کو متاثر کیا ہے، جس کی وجہ سے گندم کے کاشتکار زیادہ منافع بخش سبزیوں اور نقد آور فصلوں جیسے سرسوں اور دالوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کی جانب سے شائع کنٹری بریف آن پاکستان نامی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے مئی 2024 میں گندم کی کم از کم امدادی قیمت ختم کیے جانے کے بعد سے کاشت کیے گئے رقبے میں سال بہ سال کمی واقع ہوئی ہے۔
ایف اے او کی دستیاب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 میں گندم کی پیداوار کا انحصار اپریل تک برساتی موسم کی کارکردگی پر ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2024 اور فروری 2025 کے اوائل کے درمیان اوسط سے کم بارش کی مقدار اور اوسط سے زیادہ گرم درجہ حرارت کے باوجود، آبپاشی کے پانی کی مناسب فراہمی کی وجہ سے گندم کی اہم فصل والے علاقوں میں نباتات کی صورتحال اوسط سے زیادہ تھی۔
تاہم خشک موسم نے بارش پر منحصر علاقوں (بارانی علاقوں) میں فصلوں کے ابھرنے اور ابتدائی نشوونما کو منفی طور پر متاثر کیا، جو کل لگائے گئے پودوں کا تقریباً 20 فیصد ہے، اور آبپاشی کے پانی کی کمی کی وجہ سے ملک کے شمالی حصوں میں کچھ چھوٹے آبپاشی علاقوں میں گندم کی بوائی متاثر ہوئی۔
ان علاقوں میں فروری کے اوائل میں ایف اے او کے ایگریکلچر اسٹریس انڈیکس (اے ایس آئی) نے اشارہ دیا تھا کہ زرعی زمین خشک سالی کے حالات سے متاثر ہوئی ہے، جس سے پیداوار کے منفی امکانات کی نشاندہی ہوتی ہے۔
اناج کی پیداوار
فصلوں کے سیزن کو دسمبر 2024 میں حتمی شکل دی گئی اور اناج کی مجموعی پیداوار کا تخمینہ 56.
اسی طرح دھان کی فصل کی پیداوار کا تخمینہ 15.2 ملین ٹن کی ریکارڈ سطح پر لگایا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ بوائی میں اضافہ ہے، جس کی وجہ پودے لگانے کے وقت اونچی قیمتیں ہیں، مکئی کی پیداوار کا تخمینہ 9.5 ملین ٹن کی اوسط سطح پر لگایا گیا ہے۔
گندم کی درآمد
مارکیٹنگ سال 25-2024 (اپریل/مارچ) میں گندم کی درآمد کی ضروریات نہ ہونے کے برابر ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے، اگر پچھلے 5 سال کے اوسط سے موازنہ کیا جائے، جس کی زیادہ تر وجہ 2024 میں ریکارڈ پیداوار ہے۔
اگرچہ پاکستان روایتی طور پر گندم برآمد کرنے والا ملک تھا، لیکن 2021-2020 اور 2024-2023 کے درمیان غیر معمولی طور پر بڑی مقدار میں گندم درآمد کی گئی، جب 2018 اور 2020 کے درمیان جمع ہونے والی اوسط سے کم پیداوار اور 2022 میں شدید سیلاب کی وجہ سے اسٹاک نقصان کی وجہ سے مقامی طور پر دستیابی کم تھی۔
ملک کے سب سے بڑے برآمدی اناج چاول کی برآمدات کیلنڈر سال 2025 میں 50 لاکھ ٹن ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے، جو مارکیٹ مسابقت میں اضافے کی وجہ سے 2024 میں بھیجے گئے 60 لاکھ ٹن کی ریکارڈ سطح سے کم ہے، لیکن پھر بھی مجموعی طور پر کافی برآمدی سطح ہے۔
2024-25 میں مکئی کی برآمدات 5 لاکھ ٹن کی اوسط سطح پر ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
مارچ اور جون 2024 میں گندم کے آٹے کی مقامی قیمتوں میں تیزی سے کمی ہوئی، جس کی وجہ 2024 کی ریکارڈ فصل سے وافر مارکیٹ سپلائی ہے۔
مزید برآں، پنجاب حکومت (جس نے پہلے کسانوں سے کم از کم امدادی قیمت پر گندم خریدی تھی) نے 2024 کی فصل سے گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کیا، جس سے مارکیٹ سپلائی میں اضافہ ہوا اور قیمتوں میں مزید کمی ہوئی۔
خوراک کا عدم تحفظ
تازہ ترین انٹیگریٹڈ فوڈ سیکورٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) کے تجزیے کے مطابق، اپریل اور جولائی 2025 کے درمیان تقریبا 10 ملین افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ (آئی پی سی فیز 3 [بحران] اور اس سے اوپر) کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو نومبر 2024 سے مارچ 2025 کی مدت کے دوران 11 ملین افراد سے کم ہے۔
اس بہتری کی وجہ 2024 کی ریکارڈ پیداوار کے بعد گندم کے ذخائر میں اضافہ اور آٹے کی قیمتوں میں سال بہ سال نمایاں کمی ہے، جس سے اپریل 2025 میں گندم کی فصل کی بوائی اور پاکستانی گھرانوں کی خوراک تک رسائی میں اضافہ متوقع ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی پیداوار کا میں گندم کی میں اضافہ کی ریکارڈ کے درمیان لگایا گیا کی وجہ سے کی جانب گندم کے اوسط سے ملین ٹن کی گئی گیا ہے
پڑھیں:
پاکستان سے ایک ارب 72 کروڑ ڈالر دیگر ممالک کو بھیج دیئے گئے
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع کا اخراج دوگنا ہوگیا اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران ملک سے منافع کا اخراج ایک ارب 72 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 82 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا منافع کا اخراج طویل عرصے سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے تنازع کا موضوع بنا ہوا ہے.(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے اس معاملے پر مداخلت کی اور منافع کی زیادہ واپسی کی وکالت کی چونکہ پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت ہے اور اس اہم مدد کو برقرار رکھنا چاہتا ہے لہذا حکام نے منافع کے اخراج سے متعلق تجاویز کو قبول کیا زرمبادلہ کے ذخائر 8 ماہ کی کم ترین سطح پر ہونے کے باوجود ایس بی بی مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر کو 14 ارب ڈالر تک لے جانے کے بارے میں پرامید ہے جو ابتدائی ہدف 13 ارب ڈالر سے زیادہ ہے یہ امید بنیادی طور پر غیر متوقع طور پر زیادہ ترسیلات زر کی وجہ سے ہے، اسٹیٹ بینک نے مالی سال 25 کے اختتام تک ترسیلات زر میں 38 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا ہے. اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25 کے پہلے 9 ماہ کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی ) پر ادائیگیاں ایک ارب 64 کروڑ ڈالر رہیں جبکہ مالی سال 24 کے اسی عرصے میں 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھیں اسی طرح غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری پر ادائیگیاں 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہیں، جو مالی سال 24 میں 6 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے قدرے زیادہ ہیں اس عرصے کے دوران چین کے منافع میں نمایاں تبدیلی دیکھی گئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 7 کروڑ 90 لاکھ 70 ہزار ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 20 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگیا. اگرچہ چین طویل عرصے سے پاکستان کا سب سے بڑا غیرملکی سرمایہ کار رہا ہے لیکن منافع کا اخراج تاریخی طور پر معمولی رہا ہے برطانیہ نے 9 ماہ کے عرصے میں سب سے زیادہ منافع حاصل کیا جس نے 51 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے زائد وصول کیے جو گزشتہ سال کے 15 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے برطانیہ پاکستان کا سب سے پرانا غیر ملکی سرمایہ کار بھی ہے. امریکا کو منافع کا اخراج تقریبا 4 گنا بڑھ کر 19 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 4 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا اگرچہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کبھی پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار تھا لیکن حالیہ برسوں میں چین سے پاکستان کو برآمدات میں اضافے کی وجہ سے اسے چین نے پیچھے چھوڑ دیا ہے.