عمر شہزاد کی دل چھو لینے والی نعت خوانی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
پاکستانی اداکار عمر شہزاد کی نعت خوانی نے مداحوں کو حیران کردیا۔
عمر شہزاد ایک باصلاحیت پاکستانی ماڈل، گلوکار اور اداکار کے طور پر جانے جاتے ہیں، انہوں نے نجی ٹی وی کی رمضان ٹرانسمیشن میں مداحوں کو ایک دل کو چھو لینے والا لمحہ فراہم کیا۔
انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز فیشن ماڈل کے طور پر کیا اور بعد میں ٹیلی وژن انڈسٹری میں شاندار اداکاری کے ذریعے اپنی پہچان بنائی۔
رمضان ٹرانسمیشن میں ایک خاص موقع پر انہوں نے مشہور عربی نعت الصبح بدا من طلعتہ کو اپنی میٹھی اور پُرسوز آواز میں پڑھا۔
ان کے اس روحانی انداز نے مداحوں کے دلوں کو چھو لیا اور سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوگئی۔
مداحوں نے اس غیر متوقع اور دلکش پرفارمنس کی زبردست تعریف کی۔
ایک مداح نے کہا کہ کتاب کو اس کے سرورق سے کبھی مت جانچو، ان کی نعت کی روحانی تلاوت نے مجھے واقعی متاثر کیا۔
ایک اور صارف نے لکھا میں نے اصلی نعت خواں کے بعد اتنی خوبصورتی سے کسی کو نعت پڑھتے نہیں دیکھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“