پاکستان سے گن بنانے والے پارٹس برطانیہ سمگل کرنے کے جرم میں پاکستانی شہری کو 8 برس قید کی سزا سنادی گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مارچ2025ء)پاکستان سے گن بنانے والے پارٹس برطانیہ اسمگل کرنے کے جرم میں یاسر خان کو آٹھ برس کی سزا سنادی گئی۔40 سالہ یاسر خان گن کو پارٹس اسمگل کرنے کے اعتراف کے بعد سزا برمنگھم کراؤں کورٹ میں سنائی گئی۔گن بنانے والے 72 پارٹس جن میں ٹاپ سلائیڈز اور پسٹلز کیلئے بیرل شامل تھے 70 کی دہائی کی ڈاٹسن کار کے مختلف حصوں میں چھپائے گئے تھے۔
نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق بارڈر فورس نے گن کے پارٹس گزشتہ برس 7 جولائی کو ایسکس کی لندن گیٹ وے پورٹ پر آئی کار سے برآمد کئے تھے گن کے پارٹس فیول ٹینک کے اندر، ونڈ اسکرین کے نیچے اور انجن کی پیچھے چالاکی سے چھپائے گئے تھے۔عدالت میں سزا سنائے جانے کے بعد یاسر خان کی اسپارک ہل برمنگھم میں مسلح پولیس کے ہاتھوں ڈرامائی گرفتاری کی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔(جاری ہے)
این سی اے کے مطابق تحقیقات کے دوران یاسر خان کے فون سے ملے وائس نوٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ وہ پاکستان میں اسلحہ فروخت کرنے والوں سے رابطے میں تھا جنہوں نے اسے 2023 کے موسم گرما میں فیکٹری کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی تھی۔این سی کے مطابق انھیں شبہ ہے کہ یاسر خان نے نومبر 2023 میں بھی اسی طریقے سے گن کے حصے اسمگل کئے تھے۔ایجنسی کے مطابق 2023 میں یاسر خان نے کئی ایسے غیر فعال ہتھیار بھی خریدے جن کے بارے میں خیال ہے کہ انھیں ہتھیاروں میں تبدیل کرلیا گیا ہوگا۔این سی اے کی سینئر انوسٹیگیٹنگ آفیسر ڈیوڈ فلپ کے مطابق نیشنل کرائم ایجنسی اور بارڈر فورس نے بڑی تعداد میں گن کے پارٹس جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں میں پہنچنے سے روکے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق یاسر خان
پڑھیں:
تھوڑی توانائی، بڑے امکانات، رات کے وقت بجلی بنانے والے سولر پینلز
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)قابل تجدید توانائی کے ایک نئے دور کا آغازکرنے کی صلاحیت کے ساتھ سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک انقلابی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو شمسی پینلز کو نہ صرف دن بلکہ رات کے وقت، چاندنی میں، اور یہاں تک کہ بادلوں یا بارش کے دوران بھی بجلی پیدا کرنے کے قابل بناتی ہے۔
یہ بریک تھرو اُس دیرینہ مسئلے کا حل ہے جس کا سامنا روایتی سولر پینلز کو ہمیشہ سے رہا ہے، یعنی رات کے وقت بجلی پیدا نہ کر پانا۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے جس کے ذریعے رات کے وقت بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ یہ طریقہ ”ریڈی ایٹو کولنگ“ یعنی تابکار ٹھنڈک پر مبنی ہے۔
اس عمل میں زمین کی سطح اپنی گرمی رات کے وقت خلا میں خارج کرتی ہے، خاص طور پر صاف آسمان والی راتوں میں۔ اس گرمی کے اخراج سے جو درجہ حرارت کا فرق پیدا ہوتا ہے، اُسے بجلی بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ نئی ٹیکنالوجی، جسے ”مون لائٹ پینلز“ کہا جاتا ہے، پروفیسر شنہوئی فین اور ان کی ٹیم نے تیار کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، لیکن یہ خاص طور پر اُن جگہوں کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتی ہے جہاں بجلی کی سہولت نہیں ہے، جیسے دور دراز دیہات یا آف گرڈ علاقے۔ یہ اختراع مستقبل میں صاف اور پائیدار توانائی حاصل کرنے کا ایک نیا راستہ ثابت ہو سکتی ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ سولر پینلز رات کو بجلی کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
پروفیسر شنہوئی فین اور ان کی ٹیم نے اس کا حل نکال لیا ہے۔ انہوں نے تھرمو الیکٹرک جنریٹرز کو عام سولر پینلز کے ساتھ جوڑ کر ایسا سسٹم بنایا ہے جو رات کے وقت زمین سے نکلنے والی گرمی کو اکٹھا کر کے بجلی پیدا کرتا ہے۔ اس طریقے سے تبدیل شدہ سولر پینل رات میں تقریباً 50 ملی واٹ فی مربع میٹر بجلی بنا سکتے ہیں۔
اگرچہ یہ مقدار دن کے وقت عام سولر پینل سے بننے والی 200 واٹ فی مربع میٹر بجلی سے کہیں کم ہے، لیکن یہ پھر بھی چھوٹے برقی آلات جیسے ایل ای ڈی لائٹس اور ماحولیاتی سینسرز چلانے کے لیے کافی ہے۔ پروفیسر فین کا کہنا ہے کہ اگر اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنایا جائے تو مستقبل میں اس سے کہیں زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، عمر ایوب