شاہ رخ خان، اجے دیوگن اور ٹائیگر شروف مشکل میں
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
بالی ووڈ اسٹار شاہ رخ خان، اجے دیوگن اور ٹائیگر شروف پان مسالہ اشتہار کے باعث مشکل میں پڑ گئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جے پور کی عدالت نے مشہور بالی ووڈ اداکاروں شاہ رخ خان، اجے دیوگن اور ٹائیگر شروف کے خلاف ایک مبینہ گمراہ کن وِمَل پان مسالہ کے اشتہار کی تشہیر سے متعلق نوٹس جاری کیا کردیا۔
عدالت نے تمام فریقین کو 19 مارچ کو صبح 10 بجے عدالت میں پیش ہونے اور نوٹس موصول ہونے کی تاریخ سے 30 دن کے اندر اپنے جوابات فائل کرنے کا حکم دیا ہے۔
نوٹس جےپور کے وکیل یوگندرا سنگھ بادیال کی جانب سے درج کی گئی شکایت کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے۔
بادیال کا الزام ہے کہ اشتہار میں استعمال ہونے والے نعرے دانے دانے میں ہے کیسر کا دم کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔
ان کا مؤقف ہے کہ اشتہار کے ذریعے وِمَل پان مسالہ کو ایسی خصوصیات کا حامل ظاہر کیا جا رہا ہے جو حقیقت میں موجود نہیں ہیں۔
اشتہار میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہر دانے میں کیسر کی طاقت موجود ہے، جس کی وجہ سے صارفین غلط فہمی کا شکار ہو کر ایک مہنگے اور قیمتی مادے کے نام پر یہ مصنوعات خرید رہے ہیں۔
بازار میں کیسر کی قیمت تقریباً 4 لاکھ روپے فی کلوگرام ہے جبکہ وِمَل پان مسالہ کی قیمت صرف 5 روپے ہے، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس میں کسی بھی قسم کا کیسر شامل نہیں ہے۔
اس گمراہ کن تشہیر کے باعث عوام کو نہ صرف مالی نقصان کا سامنا ہے بلکہ صحت سے متعلق بھی سنگین خطرات جنم لے سکتے ہیں۔
وکیل بادیال نے اس اشتہار کو عوام کو جھوٹے دعوؤں اور غلط معلومات فراہم کرنے کا ایک ذریعہ قرار دیا ہے جس کی وجہ سے صارفین بے خبری میں مہنگا اور نقصان دہ پان مسالہ خرید رہے ہیں۔
انہوں نے متعلقہ کمپنی اور اداکاروں کے خلاف سخت کارروائی اور جرمانے کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھ ہی اشتہار پر فوری پابندی عائد کرنے کی بھی درخواست کی ہے تاکہ عوام کی صحت اور جان کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ریاست راجھستان کے شہر کوٹا میں بالی ووڈ کے اداکاروں کے خلاف پان مسالہ برانڈ ’الائچی‘ کی توثیق کرنے پر شکایت درج کرائی گئی تھی، جس کے بعد تینوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) امریکہ میں تین بھارتی اور دو چینی طلباء نے ملک کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ اور امیگریشن کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان طلباء نے امریکہ کی جانب سے کئی غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ایف ون ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔
نیو ہمسفائیر کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہپر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ "یکطرفہ طور پر سینکڑوں بین الاقوامی طلباء کے ایف ون ویزا اسٹیٹس کو منسوخ کر رہے ہیں۔
"مقدمہ آخر ہے کیا؟
ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف طلباء کی اس قانونی جنگ میں ان کا موقف ہے کہ انہیں نا صرف ملک بدری یا ویزا کی منسوخی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ انہیں "شدید مالی اور تعلیم کے حرج" کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
(جاری ہے)
اس مقدمے میں کہا گیا کہ حکومت نے غیر ملکی طالب علموں کے ویزا کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے پہلے مطلوبہ نوٹس جاری نہیں کیا۔
درخواست دینے والے طلباء میں چینی شہری ہانگروئی ژانگ اور ہاویانگ این اور بھارتی شہری لنکتھ بابو گوریلا، تھانوج کمار گمماداویلی اور مانی کانتا پاسولا شامل ہیں۔
ان طلباء کو ویزا کی منسوخی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہانگروئی کی ریسرچ اسسٹنٹشپ منسوخ ہوئی ہے۔ ہاویانگ کو تقریباﹰ ساڑھے تین لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی شاید اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑنی پڑے۔
گوریلا 20 مئی کو اپنی ڈگری مکمل کرنے والا ہے، لیکن ایف ون ویزا کے بغیر وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔
امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کے مسائل کیا ہیں؟
ٹرمپ انتظامیہ کی اسٹوڈنٹ ویزا پالیسیوں میں سختی پر بین الاقوامی طلباء، تعلیمی اداروں اور قانونی ماہرین کو شدید تشویش ہے۔
امریکہ میں پڑھنے والے طلباء میں سب سے زیادہ تعداد چینی اور بھارتی اسٹوڈنٹس کی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے تعلیمی اداروں کے بیانات اور اسکول کے حکام کے ساتھ خط و کتابت کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارچ کے آخر سے امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایک ہزار سے زیادہ بین الاقوامی طلباء کے ویزے منسوخ یا ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
ادارت: عرفان آفتاب