کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ تناؤ فیفا کلب ورلڈ کپ کو زیادہ اہم بنادے گا: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ تناؤ فیفا کلب ورلڈ کپ کو اہم بنادے گا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فیفا کے صدر سے اوول آفس میں ہونے والی ملاقات کے بعد امریکی صدر نے فیفا کلب ورلڈ کپ کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ امریکی انتظامیہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تنازع پر اثر انداز ہوگی، تاہم یہ ضرور ہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ تجارتی تناؤ کی وجہ سے یہ ورلڈ کپ سب کے لیے دلچسپ ضرور ہوگا۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ تناؤ کی وجہ سے کھیل میں جوش آئے گا، اس ٹورنامنٹ کے حوالے سے ٹاسک فورس کی منصوبہ بندی میں مدد کریں گے۔
فیفا کے صدر جیانی انفنٹینو نے بتایا ہے کہ 2026 ء کے کلب ورلڈ کپ میں 32 کلب شرکت کریں گے، اس عالمی ایونٹ سے 2 لاکھ نئی نوکریاں پیدا ہوں گی، 40 بلین ڈالر کی اکنامک ایکٹویٹی کے مثبت معاشی اثرات مرتب ہوں گے۔
یاد رہے فیفا ورلڈ کپ کے لیے ریکارڈ ایک بلین ڈالر کی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا ہے، اور اس ورلڈ کپ کی میزبانی میں امریکا کے ساتھ کینیڈا اور میکسیکو بھی شامل ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ
پڑھیں:
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت میں ان کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ہزاروں افراد ملک بھر میں منعقدہ درجنوں تقریبات میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے ٹرمپ کی جارحانہ امیگریشن پالیسیوں، بجٹ میں کٹوتیوں، یونیورسٹیوں، نیوز میڈیا اور قانونی اداروں پر دباؤ سمیت یوکرین اور غزہ کے تنازعات سے نمٹنے کی پالیسی کی مذمت کی۔
اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ مل کر حکومتی اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتیاں کی ہیں۔ انہوں نے دو لاکھ سے زیادہ وفاقی ملازمین کو فارغ کیا اور اہم وفاقی ایجنسیوں جیسے کہ USAID اور محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقیدٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں گروپ 50501 کی قیادت میں منعقد کی جا رہی ہیں، جس کا مطلب پچاس ریاستوں میں پچاس مظاہرے اور ایک تحریک کی نمائندگی کرنے والوں کا اتحاد ہے۔
(جاری ہے)
یہ گروپ اپنی احتجاجی ریلیوں کو "ٹرمپ انتظامیہ اور اس کے ساتھیوں کے جمہوریت مخالف اور غیر قانونی اقدامات کا ایک ردعمل قرار دیتا ہے۔"ایک احتجاجی ریلی میں اپنی پوری فیملی کے ساتھ شریک اسی سالہ تھامس باسفورڈ نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ نوجوان نسل اس ملک کی اصلیت کے بارے میں جانیں۔ ان کے بقول، آزادی کے لیے امریکہ میں یہ ایک بہت خطرناک وقت ہے۔
"بعض اوقات ہمیں آزادی کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔" 'امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں'مظاہرین نے ٹرمپ کی ملک بدری کی پالیسیوں کا نشانہ بننے والے تارکین وطن کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان وفاقی ملازمین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا جنہوں نے اپنی ملازمتیں کھو دی تھیں۔ انہوں نے ان یونیورسٹیوں کے حق میں بھی آواز بلند کی جن کے فنڈز میں کٹوتی کا خطرہ ہے۔
نیویارک میں مظاہرین نے "امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں" اور "ظالم کے خلاف مزاحمت" جیسے نعروں کے ساتھ مارچ کیا۔
دارالحکومت واشنگٹن میں لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ ٹرمپ جمہوریت اور ملک کے اقدار کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ مظاہرین نے کیفیہ اسکارف کے ساتھ مارچ کیا اور "آزاد فلسطین" کے نعرے لگائے۔ چند لوگوں نے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوکرین کا پرچم اٹھا رکھا تھا۔
امریکی مغربی ساحل پر واقع شہر سان فرانسسکو میں کچھ مظاہرین نے امریکی پرچم الٹا اٹھا رکھا تھا، جو عام طور پر پریشانی کی علامت ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی