چیمپئنز کا چیمپئن کون؟ فیصلہ آج ہوجائے گا
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
چیمپئنز کا چیمپئن کون؟ فیصلہ آج ہوجائے گا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 March, 2025 سب نیوز
دبئی (آئی پی ایس) چیمپئنز کا چیمپئن کون؟ فیصلہ آج ہوجائے گا،8 ٹیموں کے درمیان شروع ہونے والی جنگ اب 2 سائیڈز تک سمٹ آئی، نیوزی لینڈ اور بھارت چمچماتی ٹرافی ہاتھوں میں اٹھانے کیلیے بے تاب ہیں، دونوں میں سے ایک سائیڈ مقدر کی سکندر ثابت ہوگی.
کیویز نے حریف ٹیم کی پارٹی اجاڑنے کی ٹھان لی، اسپن کے ساتھ پیس اٹیک سے بھارت کو نشانہ بنانے کی کوشش ہو گی، راچن رویندرا، ڈیوون کونوے اور ول ینگ کے کندھوں پر توقعات کا بوجھ ہے، کین ولیمسن کا تجربہ بھی کام آئے گا.
دوسری جانب دبئی کی ہوم گراؤنڈ جیسی موافق کنڈیشنز بلو شرٹس کااعتماد آسمان پر پہنچا رہی ہیں،اسپن ہتھیار ایک بار پھر کیوی بیٹنگ کو چھلنی کرنے کیلیے بے چین ہیں،روہت شرما، شبمن گل، ویراٹ کوہلی اور شریاس آئر کی موجودگی نے بیٹنگ کو طاقتور بنا دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کا فائنل آج دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم پر بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا، دونوں ٹیمیں ٹائٹل جیتنے کا خواب آنکھوں میں سجائے ہوئے ہیں، بظاہر بھارتی ٹیم کا پلڑہ بھاری دکھائی دے رہا ہے جو اپنے تمام میچز دبئی میں ہی کھیل چکی، اس وجہ سے اسے کنڈیشنز سے اچھی طرح واقفیت حاصل ہوچکی،ٹیم فیصلہ کن معرکے میں بھی اسی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی.
پچ سے اسپنرز کو مدد ملنے کا امکان ہے ، بھارتی الیون میں 4 اسپن بولرز اعتماد کو مزید تقویت پہنچا رہے ہیں، ٹورنامنٹ میں ورون چکرورتی نے اپنی صلاحیتوں کا خوب اظہار کیا، انھوں نے کیویز کے خلاف گروپ میچ میں 5 وکٹیں اڑائی تھی، اس بار بھی ان سے نیوزی لینڈ کے خلاف ویسی ہی کارکردگی کی توقع کی جا رہی ہے.
ان کے ساتھ اسپن اٹیک میں رویندرا جڈیجا، کلدیپ اور اکشر پٹیل موجود ہیں ، انجری کی وجہ سے طویل عرصے بعد ٹیم میں واپس لوٹنے والے پیسر محمد شمی بھی تباہی ڈھانے کیلیے تیار ہیں، وہ اب تک 8 شکار کے ساتھ میٹ ہنری کے بعد ٹورنامنٹ کے دوسرے کامیاب بولر ہیں، انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں 3 اہم شکار کیے تھے.
ٹورنامنٹ میں بھارت ہی واحد ٹیم ہے جس نے اب تک اپنے چاروں میچز میں حریف سائیڈز کو آؤٹ کیا، بھارت کی طاقتور بیٹنگ لائن میں روہت شرما، شبمن گل، ویراٹ کوہلی اور شریاس آئر موجود ہیں.
یہ 2000 کے چیمپئنز ٹرافی فائنل کا ’ری میچ‘ ہے تب کیوی ٹیم نے بھارت پر فتح حاصل کی تھی، 2019 ورلڈکپ سیمی فائنل اور 2021 کے ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل میں بھی نیوزی لینڈ کی ٹیم بھارت کو شکست دے چکی، دونوں ٹیموں کے درمیان چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھی سنسنی خیز مقابلے کی توقع ہے.
اس بار بھی نیوزی لینڈ فیصلہ کن میچ میں کامیابی کیلیے بے قرار ہے، اگرچہ دبئی میں ہی اسے بھارت کے ہاتھوں گروپ میچ میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا مگر ٹیم اس ناکامی کا بدلہ چکانے کی خواہاں ہے.
کیوی اوپنر پیٹر ینگ نے کہا کہ ہم گروپ میچ میں ملنے والے تجربے سے بہت کچھ حاصل کرسکتے ہیں، میں اب زیادہ سنبھل کر حریف بولرز کا سامنا کروں گا ،ہمارے بولرز بھی اب بھارتی بیٹرز کے خلاف نئی حکمت عملی سے میدان سنبھالیں گے۔
ول ینگ کے ساتھ راچن رویندرا اور ڈیوون کونوے نے رواں ایونٹ میں کیوی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے، رویندرا ٹیم کی امیدوں کا محور ہوں گے ،انھوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیمی فائنل اور بنگلہ دیش سے گروپ میچ میں سنچریاں بنائیں۔
ادھر نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر نے کہا کہ بھارت کو اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلنے کا ایڈوانٹیج حاصل ہوگا، کنڈیشنز ان کیلیے تھوڑی موزوں ہوسکتی ہیں مگر ہم اچھے کھیل سے کامیابی کیلئے ْپراعتماد ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوںکی خواہشات کے مطابق حل ناگزیر ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںکہاکہ بھارت نے جموں وکشمیر کے ایک بڑے حصے پر کشمیریوں کی خواہشات کے منافی قبضہ جما رکھا ہے ، کشمیری غیر قانونی بھارتی قبضے کیخلاف گزشتہ 77برس سے جدوجہد اور قربانیوں کی ایک لازوال تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بھارت فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں پر اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے اور وہ ان کی مزاحمت کو وحشانہ مظالم اور کالے قوانین کے ذریعے کچلنے کی بھر پور کوشش کررہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے بے بنیاد بیانیے کے ذریعے جموںوکشمیر کے تاریخی حقائق ہرگز تبدیل نہیں کرسکتااور اگر وہ جموں وکشمیر میںواقعی امن و ترقی کا خواہاں ہے تو اسے تنازعہ کشمیرکے حل کی طرف آنا ہوگا۔ انہوںنے واضح کیا کہ مسئلے کشمیر کو فوجی طاقت سے ہرگز حل نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کاحل بات چیت میں ہی مضمر ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹر ی اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے ، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوںکی آواز کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی ،میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوںکوسچائی سامنے لانے سے روکا ۔
شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آرہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف ودہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایاگیا ہے ۔
انہوںنے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاںیہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوںکے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے او ر خوف وددہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔
دوسری طر ف غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مختلف جیلوں میں نظربند حریت قیادت سمیت ہزاروں کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے اظہاررائے کو دبانے سے تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاسکتا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہاکہ حریت رہنمائوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں کشمیری ایک طویل عرصے سے غیر قانونی طوپرنظربند ہیں۔ا نہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ 78سال سے اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کے لیے پرامن جدوجہد میں مصروف ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے اور بھارت کو جلد یا بدیر انہیں یہ حق دینا ہوگا۔ حریت ترجمان نے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کوہراساں کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف ان ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر دفعہ 370اور35Aکی منسوخی کے بعد اب ایک مذموم منصوبے کے تحت وادی کشمیر کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔بھارت وادی کشمیر اور جموں خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور گزشتہ چھ سالوں کے دوراںقابض افواج سمیت لاکھوں بھارتیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کے تمام بنیادی انسانی، معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم کر رہی ہے۔ بی جے پی حکومت نے اسرائیلی طرز پر مقبوضہ علاقے میں پنڈتوں کے لئے کئی علیحدہ بستیاں اور کالونیاں تعمیر کی ہیں اور اگست 2019ء میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد اس عمل میں تیزی آئی ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیرکو جہنم بنا دیا ہے جہاں لاکھوں کشمیریوں کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ترجمان نے کہاکہ بی جے پی حکومت جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطی، جبری بے دخلی، ملازمین کی برطرفی اور املاک کی تباہی جیسے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے تاکہ علاقے میں جلد از جلد آبادی کے تناسب میںتبدیلی کو ممکن بنایا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ کے ترقی اور خوشحالی کے جھوٹے دعوئوں اوروعدوں سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ ان کے لئے سب سے اہم چیزان کا حق خودارادیت ہے جس پر بی جے پی حکومت بات کرنے کے لئے تیارہی نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری مداخلت کرکے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ کشمیری عوام کو بھارت کی ہندوتوا حکومت کے حملوں سے بچایا جا سکے۔