محکمہ صحت سندھ کی نااہلی، سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کے بیٹے کو مردہ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
محکمہ صحت سندھ کی ایک اور نااہلی سامنے آئی ہے، اور سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے بیٹے کو مردہ قرار دے دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں امریکی حکومت کی جانب سے سندھ کو موبائل وینز اور ڈیجیٹل ایکسرے مشینوں کا عطیہ
ملازمین بھرتی کے کیس میں سیکریٹری صحت، ڈائریکٹر جنرل صحت اور ایڈیشنل سیکریٹری صحت نے ایک رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ یہ آرڈر لکھنے والے ڈاکٹر لیاقت علی شاہ انتقال کرگئے ہیں۔
رپورٹ سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت کے حکام کی دوڑیں لگ گئی ہیں اور میڈیا کو مؤقف نہیں دیا جارہا۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے فرزند ڈاکٹر سید لیاقت علی شاہ 10 سال قبل جب ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر تھے تب 400 سے زیادہ ملازمین محکمے میں بھرتی کیے گئے تھے۔
ان بھرتی کیے گئے ملازمین میں سے 161 تنخواہیں وصول کررہے ہیں، جبکہ دیگر کے عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں کیا کورونا نے پھر سر اٹھالیا، سندھ میں کیسز بڑھ رہے ہیں؟
ڈاکٹر لیاقت علی شاہ ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر میڈیکل کالج کے پروفیسر تعینات ہوئے اور اب کنٹریکٹ پر ہی آنکھوں کے اسپتال میں ایم ایس تعینات ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews قائم علی شاہ لیاقت علی شاہ محکمہ صحت سندھ مردہ قرار نااہلی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قائم علی شاہ لیاقت علی شاہ نااہلی وی نیوز لیاقت علی شاہ قائم علی شاہ
پڑھیں:
بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
پشاور:وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کےد وران کہا کہ میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے سزا دیں مگر ایسے غائب نہ کریں۔
ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کمپیوٹر آپریٹر محمد عثمان کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، جس میں لاپتا شخص کے والد، وکیل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے ساتھ سفید کپڑوں میں ملبوس افراد نے درخواست گزار کو گھر سے اٹھایا۔
وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے بتایا کہ گزشتہ 7 ماہ سے میرے بیٹے کو لاپتا کیا گیا ہے۔ ہم محب وطن ہیں، ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد وطن کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے بیٹے نے کیا کیا ہے کہ اسے غائب کیا گیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے بیٹے نے اگر کچھ کیا ہو تو سزا دیں، لیکن اس طرح غائب نہ کریں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس دیکھنے کے بعد ہم فیصلہ کر سکیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔