اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مارچ2025ء) وزیراعظم یوتھ پروگرام کےچیئرمین رانا مشہود حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم یوتھ پروگرام خواتین کو نہ صرف نئے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ ان کی رہنمائی اور حقوق کے تحفظ کے لیے ہمیشہ مصروف عمل ہے، وزیر اعظم یوتھ پروگرام خواتین کو اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے مساوی مواقع فراہم کررہا ہے، چاہے وہ آئی ٹی ، ایجو کیشن یا سکلز سے منسلک ہوں ،کاروبار کے متعلق ہوں یا کھیلوں کے مقابلے ہوں پرائم منسٹرز یوتھ پروگرام ہر فیلڈ میں آپ کے ساتھ ہے۔

وزیراعظم آفس کے یوتھ افیئرز ونگ سے ہفتہ کو جاری بیان کےمطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔

(جاری ہے)

خواتین کے عالمی دن کے موقع پر میں پاکستان کی تمام خواتین کو دل کی گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ جو زندگی کے ہر میدان میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ خواتین نے ہمیشہ اپنی صلاحیتوں اور حوصلے سے دنیا کو حیران کن کامیابیاں دکھائی ہیں۔

رانا مشہود حسین نے کہا کہ قومیں خواتین کے بغیر کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتیں، پاکستان کی خواتین نے ہر شعبہ زندگی میں اپنی محنت اور عزم سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی بھی چیلنج کا سامنا کرنے کی مکمل طاقت رکھتی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ عالمی یوم خواتین کے موقع پر میں ہر پاکستانی خاتون کی کامیابیوں کا اعتراف کرتا ہوں، آپ کی کامیابیاں ہماری قوت ہیں، آپ ہمارے معاشرے کی بنیاد ہیں اور آپ ہی ہمارے مستقبل کی تعمیر کر رہی ہیں۔

انہوں نےکہا کہ وزیر اعظم یوتھ پروگرام خواتین کو نہ صرف نئے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ ان کی رہنمائی اور حقوق کے تحفظ کے لیے ہمیشہ مصروف عمل ہے۔ وزیر اعظم یوتھ پروگرام خواتین کو اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے مساوی مواقع فراہم کررہا ہے، چاہے وہ آئی ٹی سے منسلک ہوں ، ایجو کیشن یا سکلز سے منسلک ہو ،کاروبار کے متعلق ہوں یا کھیلوں کے مقابلے ہوں پرائم منسٹرز یوتھ پروگرام ہر فیلڈ میں آپ کے ساتھ ہے۔ رانا مشہود حسین نے کہا کہ آپ کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ کی صلاحیتیں لا محدود ہیں، آپ تعلیم ، صحت ، ٹیکنالوجی، اور ہر شعبے میں اپنا لوہا منوا سکتی ہیں، آگے بڑھیں اور دنیا کو دکھا دیں آپ کر سکتی ہیں اور کر کے دکھائیں گی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مواقع فراہم رانا مشہود کے موقع پر خواتین کے کرنے کی کے لیے

پڑھیں:

ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ان مذاکرات کی سربراہی کر رہے ہیں۔ عمان کی ثالثی میں ہونے والے ان مذاکرات میں امریکی مندوب برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف واشنگٹن حکومت کی نمائندگی کریں گے۔

اطالوی دارالحکومت روم میں یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب ایک ہفتہ قبل دونوں فریقین نے عمان کے دارالحکومت مسقط میں بالواسطہ مذاکرات کیے تھے۔

سن 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کپ پہلپ دور صدارت کے دوران واشنگٹن کے عالمی جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد امریکہ اور ایران کے مابین یہ اولین اعلیٰ سطحی رابطہ ہے۔

مغربی ممالک بشمول امریکہ طویل عرصے سے ایران پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن تہران اس کی تردید کرتا رہا ہے اور اصرار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔

(جاری ہے)

ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔

ایران پر دباؤ بڑھانے کا سلسلہ جاری

جنوری میں دوسری مدت کے لیے عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی دوبارہ نافذ کی اور مارچ میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط لکھا، جس میں انہوں نے جوہری مذاکرات کی بحالی کی تجویز دی۔

ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

جمعرات کو ٹرمپ نے کہا، ''میں فوجی آپشن استعمال کرنے میں جلدبازی نہیں کر رہا۔ مجھے لگتا ہے کہ ایران بات کرنا چاہتا ہے۔‘‘ جبکہ اس بیان کے ایک دن بعد عباس عراقچی نے کہا کہ پہلے دور میں ''امریکہ کی طرف سے ایک حد تک سنجیدگی‘‘ دیکھی گئی لیکن اس کے ارادوں پر شکوک برقرار ہیں۔

عراقچی نے ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ''اگرچہ ہمیں امریکہ کے ارادوں اور محرکات پر سنجیدہ شکوک ہیں لیکن ہم بہرحال کل (ہفتہ) کے مذاکرات میں شرکت کریں گے۔‘‘

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ہفتے کی صبح سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ تہران کو علم ہے کہ یہ راستہ ہموار نہیں ہے لیکن وہ ''کھلی آنکھوں سے ہر قدم اٹھا رہا ہے اور ماضی کے تجربات پر بھی انحصار کیا جا رہا ہے۔

‘‘ ایران جوہری بم حاصل کرنے سے زیادہ دور نہیں، گروسی

بدھ کو فرانسیسی اخبار لا مونڈ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا تھا کہ ایران ''جوہری بم حاصل کرنے سے زیادہ دور نہیں۔‘‘

ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں امریکہ نے سن 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کی، جس کے تحت ایران کو بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کرنا تھیں۔

ٹرمپ کی علیحدگی کے بعد ایران نے ایک سال تک معاہدے کی پاسداری کی لیکن پھر آہستہ آہستہ اس سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔

عباس عراقچی سن 2015 کے معاہدے کے مذاکرات کاروں میں بھی شامل تھے جبکہ روم میں ان کے امریکی ہم منصب اسٹیو وٹکوف پراپرٹی بزنس کا پس منظر رکھتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے انہیں یوکرین کے حوالے سے مذاکرات کرنے کے لیے بھی نامزد کیا ہے۔

ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے جو کہ سن 2015 کے معاہدے میں مقررہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے۔ تاہم وہ 90 فیصد کی اس سطح سے نیچے ہی ہے، جو جوہری ہتھیار کے لیے درکار ہوتی ہے۔

مارکو روبیو کا یورپی یونین سے مطالبہ

جمعہ کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ سن 2015 کے معاہدے کے تحت ''اسنیپ بیک‘‘ میکانزم کو فعال کرنے کے بارے میں فیصلہ کریں۔

اس سسٹم کے تحت اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود بنانے کے وعدوں کی خلاف ورزی کی تو اس پر اقوام متحدہ کی پابندیاں خودکار طریقے سے بحال ہو جائیں گی۔

تاہم ایران پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر یہ میکانزم فعال کیا گیا تو وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے نکل سکتا ہے۔

گروسی نے کہا ہے کہ امریکہ اور ایران ''ایک بہت ہی نازک مرحلے‘‘ پر ہیں اور ''معاہدے کے لیے زیادہ وقت باقی نہیں۔

‘‘ انہوں نے رواں ہفتے ہی تہران میں ایرانی حکام سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران ایرانی حکام نے زور دیا تھا کہ بات چیت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں کے خاتمے پر ہونا چاہیے۔ معاہدہ ممکن ہے، عراقچی

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر امریکہ ''غیر معقول اور غیر حقیقی مطالبات‘‘ سے باز رہے تو معاہدہ ''ممکن‘‘ ہے۔

تاہم انہوں نے اپنی اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں شدت پسندوں کی حمایت کو بھی مذاکرات میں شامل کرنے کی کوشش کرے گا۔

عراقچی نے کہا کہ یورینیم افزودگی کا ایران کا حق ''ناقابلِ گفت و شنید‘‘ ہے جبکہ وٹکوف نے اس عمل کو مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وٹکوف فی الحال ایران سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ سن 2015 کے معاہدے کو من و عن قبول کرے۔

جمعہ کو امریکہ کے اتحادی اسرائیل نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے پاس ایسا کرنے کے لیے ''واضح حکمت عملی‘‘ موجود ہے۔

ادارت: عرفان آفتاب

متعلقہ مضامین

  • 67 ہزار عازمین حج کا کوٹہ بحال کرنے کی کوشش کی، سعودی عرب نے 10 ہزار کی اجازت دی ہے، وزیر مذہبی امور
  • وفاقی حکومت نے پاکستان کے نوجوانوں کی سماجی و معاشی خودمختاری کے لیے درجنوں پروگرامز شروع کیے ہیں،چیئرمین یوتھ پروگرام رانا مشہود
  • ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں تمام شہریوں کو مساوی حقوق ملیں، بلاول بھٹو
  • رانا ثنا کا شرجیل میمن سے رابطہ، دونوں رہنماؤں کا کینالز معاملہ بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق
  • مسیحی برادری آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایسٹر کا تہوار منا رہی ہے
  • مسیحی برادری نے ہمیشہ ملکی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا، صدر مملکت کا ایسٹر پر پیغام
  • حکومت فیشن اور تخلیقی انڈسٹری کی ترقی کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کریگی، جام کمال
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات
  • سندھ کے پانی کا ایک قطرہ میں استعمال نہیں کریں گے: رانا ثنا اللہ
  • پی ٹی اے نے وی پی این سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لیے لائسنس لازمی قرار دیدیا