پاکستان میں سرکاری ملازمتوں پر خواتین کی تعداد کم کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مارچ 2025ء) تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی جینڈر مین اسٹریمنگ کمیٹی کا پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس منعقد ہوا، جہاں وفاقی ملازمتوں میں خواتین کی شمولیت سے متعلق جو اعداد و شمار سامنے آئے ان کے مطابق وفاقی حکومت کے کل عملے میں خواتین کا تناسب صرف پانچ اشاریہ تین فیصد ہے۔ باوجود اس کے کہ حکومت نے خواتین کے لیے ملازمتوں میں دس فیصد کوٹہ مختص کر رکھا ہے، جو کہ میرٹ پر منتخب ہونے والی خواتین کے علاوہ ہے، خواتین کی شمولیت مطلوبہ سطح سے کافی کم ہے۔
قومی اسمبلی کی کمیٹی کے اس اجلاس کی صدارت ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کی۔ اس اجلاس میں خواتین کے کوٹے پر عمل درآمد نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ یہ کوٹا حکومت میں خواتین کو فیصلہ سازی کے عہدوں پر باآختیار بنانے اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے متعین کیا گیا تھا۔
(جاری ہے)
ان نتائج کے پیش نظر کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ اسٹیبلیشمنٹ متعلقہ دس فیصد کوٹے کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ایک واضح پالیسی اور عملی منصوبہ تیار کرے۔
خواتین کی شمولیت مقررہ ہدف سے کم کیوں؟
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خواتین کے لیے مخصوص دس فیصد کوٹے کی دستیابی کے باوجود ان کی شمولیت مقررہ ہدف سے کہیں کم کیوں ہے اور کیا خواتین حکومتی اداروں میں صرف کوٹے کی بنیاد پر ہی ملازمتیں حاصل کر سکتی ہیں یا دوسری ایسی ملازمتوں کے لیے بھی اپلائی کر سکتی ہیں جو خواتین کے لیے خاص طور پر مختص نہیں ہیں۔
ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوٹہ سسٹم کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کسی بھی وفاقی سرکاری محکمے میں ہر دس دستیاب آسامیوں میں سے ایک کو خواتین کے لیے مخصوص کیا جائے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ خواتین دیگر آسامیوں کے لیے درخواست نہیں دے سکتیں، بلکہ وہ میرٹ سسٹم کے تحت بھی ملازمت حاصل کر سکتی ہیں۔
کوٹہ سسٹم، میرٹ کی نفی؟
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا کوٹہ سسٹم میرٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے اور کیا خواتین کو بغیر کسی میرٹ اور معیار کے ملازمت حاصل کرنے کا حق دیا جانا چاہیے، تو انہوں نے وضاحت کی کہ کوٹہ سسٹم میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کرتا بلکہ صرف محکمے کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ کسی بھی آسامی کے اشتہار میں واضح کرے کہ مخصوص اسامی پر صرف خواتین درخواست دے سکتی ہیں۔
تاہم، اس کے باوجود ملازمت کے لیے مقررہ معیار پر پورا اترنا لازمی ہوتا ہے۔ البتہ ان مخصوص آسامیوں پر مقابلہ صرف خواتین کے درمیان ہوگا۔ملازمتوں پر خواتین کی تعداد کم ہونے کی دیگر وجوہات
ایک عام خیال یہ بھی ہے کہ خواتین خود بھی ملازمت کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتی اور اس کی وجہ سوشل پریشر کے علاوہ کام کی جگہوں پر نامناسب ماحول بھی ہے۔
معروف صحافی اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن امبر شمسی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمتیں خواتین کے لیے مشکل نہیں بلکہ آسان ہونی چاہئیں۔ ان کے مطابق، یہ زیادہ تر وفاقی حکومت کی جانب سے مربوط کوششوں کی کمی کا مسئلہ ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ سماجی پابندیاں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہوسکتی ہیں۔
امبر کہتی ہیں، "ہم خواتین کو معاشرے میں ایک نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے نہیں دیکھتے۔
ساتھ ہی کام کی جگہ پر ایسے ماحول کا فقدان جو ہراسمنٹ کی حوصلہ شکنی کرے اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا، "بنیادی سہولیات جیسے ٹرانسپورٹ، نسبتاً آرام دہ اوقاتِ کار، اور ڈے کیئر سینٹرز کی عدم دستیابی بھی خواتین کو ملازمت سے دور رکھنے کی نمایاں وجوہات ہیں۔".ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین کے لیے میں خواتین خواتین کی کی شمولیت خواتین کو کوٹہ سسٹم سکتی ہیں
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم ہزہائینس شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان سرکاری دورے پر آج پاکستان پہنچیں گے
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ ہزہائینس شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان 20 اور 21 اپریل کو پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے۔
یہ اعلیٰ سطحی دورہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان گہرے، دوستانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے اور دونوں ممالک کے باہمی مفاد کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے مشترکہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اپنے دورے کے دوران شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ بات چیت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدے طے پاگئے
اس ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا جائے گا، خاص طور پر تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی کے شعبے میں تعاون، علاقائی سلامتی اور لوگوں کے درمیان روابط پر گفتگو ہوگی۔ یہ دورہ دونوں جانب کے نمائندوں کو باہمی دلچسپی اور تشویش کے علاقائی و عالمی صورتحال پر اپنے خیالات کے تبادلے کا موقع بھی فراہم کرے گا۔
اس سے قبل دونوں نائب وزرائے اعظم نے آخری ملاقات 21 فروری کو ابوظہبی میں کی تھی۔
ہزہائینس شیخ عبداللہ اس دورے کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔
وزارت خارجہ کے پریس ریلیز کے مطابق ہزہائینس شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان کا یہ دورہ پاکستان اور یو اے ای کے دیرینہ تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا اور متنوع شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوگا، جس کا فائدہ دونوں ممالک کے عوام کو ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان وزیر خارجہ