مصطفی نواز کھوکھر کے والد کی اسلحہ لائسنس کی درخواست انتقال کے بعد منظور
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
مصطفی نواز کھو کھر کے والد نواز کھو کھر مرحوم کو ڈپلیکیٹ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی درخواست ان کے انتقال کے بعد منظور کرلی گئی۔میڈیارپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ نے2018 میں دائر کیے گئے مقدمے کا7سال بعد فیصلہ سنا دیا ۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دئیے کہ درخواست گزار نواز کھوکھر انتقال کرچکے ہیں، ان کے انتقال کے بعد ان کے ورثا نے مقدمے کی پیروی کی۔جسٹس اعظم خان نے ڈپلیکیٹ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے 4صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے والد مرحوم نواز کھوکھر نے بطور ایم این اے 8مارچ 1987کو اسلحہ لائسنس لیا، پاکستان آرمز رولز 41کے مطابق وہ اسلحہ لائسنس جو کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوئے تھے، عموما منسوخ تصور کیے جاتے ہیں۔فیصلے کے مطابق رکن قومی اسمبلی پر یہ اصول لاگو نہیں ہوتا،درخواست گزار کا لائسنس منسوخ تصور نہیں ہوگا،پاکستان آرم رولز کے تحت درخواست گزار کو ان کے لائسنس کی ڈپلیکیٹ کاپی فراہم کی جائے۔واضح رہے کہ درخواست گزار کی اسلحہ لائسنس کاپی 2015 میں گم ہوگئی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: درخواست گزار اسلحہ لائسنس
پڑھیں:
15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا:خالد کھوکھر
صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر---فائل فوٹوصدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ 15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا ہے، اس طرح رہا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے کہنے پر گندم تو کاشت کرلی، مگر ابھی تک کسی کسان سے ملاقات نہیں کی، اس وقت تک مریم نواز نے کسی کسان زمیندار سے ملاقات نہیں کی۔
ان کا کہنا ہے کہ سلمیٰ بٹ مریم نواز کی ترجمان بنی ہیں، ان کو کسانوں کا کچھ نہیں پتا، کسی ایسے انسان کو لائیں جو کسانوں سے بات تو کرے، جس کو زراعت کا پتا نہیں اس کو منسٹری دے دی ہے۔
صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ کسان کے حالات بہت برے ہیں، حکومت کو 2 روز کا وقت دیتا ہوں۔
خالد کھوکھر نے کہا کہ کسانوں کو ان کے حقوق نہیں مل رہے، گندم کی فصل کا ریٹ کسانوں کو نہیں مل رہا، میں ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو، ہمیں اپنی اجرت چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ موسمی تبدیلیوں سے کسانوں کا کھربوں کا نقصان ہوا ہے، اس طرح کے حالات سے کاشتکار خودکشی کرنے پر مجبور ہیں، کاشت کار ڈر ڈر کر زندگی گزار رہا ہے، کپاس کا کاشت کار رو رہا ہے، حکومت کے کہنے پر کپاس کاشت کی گئی۔