ٹرمپ کاروس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدہ ہونے تک ماسکو پر پابندیاں عائد کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 مارچ ۔2025 )امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ پر امن معاہدہ ہونے تک ماسکو پر بینکنگ کے شعبے سمیت متعدد پابندیاں عائد کرنے اور اس پر تجارتی محصولات لگانے پر غور کر رہے ہیں قبل ازیں ٹرمپ یوکرین پر جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کرنے پر دباﺅکے طور پر کیف کے لیے عسکری امداد اور انٹیلی جینس کے امریکہ کی طرف سے تبادلے کو معطل کر چکے ہیں.
(جاری ہے)
یوکرین کے خلاف اقدامات وائٹ ہاﺅس میں صدر ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان گزشتہ ہفتے میڈیا کے سامنے تلخ کلامی کے بعد اٹھائے گئے تھے اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس میدان جنگ میں یوکرین پر تباہ کن بمباری کر رہا ہے میں جنگ بندی اور حتمی امن معاہدہ ہونے تک روس کے خلاف بڑے پیمانے پر بینکنگ پر پابندیاں اور محصولات نافذ کرنے پر مضبوطی سے غور کر رہا ہوں. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں روس اور یوکرین کو مخاطب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہاکہ مذاکرات کی میز پر ابھی اسی وقت آ جائیں اس سے پہلے کہ تاخیر ہو جائے خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کو اس بات پر تنقید کا سامنا ہے کہ انہوں نے یوکرین پر جنگ بندی کے حصول کے لیے دباﺅ ڈالا ہے اور ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین، نہ کہ روس، جنگ شروع کرنے کا ذمہ دار ہے. رپورٹ میں کہا گیا تھاکہ ٹرمپ حکومت جنگ ختم کرنے کی کوششوں اور ماسکو کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات میں بہتری لانے کی خاطر روس پر عائد امریکی پابندیوں میں نرمی کرنے کا سوچ رہی ہے فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس پر کئی پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں روس دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے ملکوں میں شمار ہوتا ہے. روس کے خلاف عائد امریکی پابندیوں میں ماسکو کے لیے تیل اور گیس کی آمدنی کو محدود کرنے کے اقدامات شامل ہیں ان کے تحت روس کی تیل کی بر آمدات کو 60 ڈالر فی بیرل یومیہ تک مقررکیا گیا امریکہ نے روس کے تیل کی برآمد میں شامل کمپنیوں اور جہازوں پر بھی پابندیاں لگائی تھیں اس کے علاوہ پابندیوں سے بچنے کی کوششوں کے بعد روس پر مزید پابندیاں عائد کی گئیں تھیں سعودی عرب امریکہ اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے اگلے ہفتے مذاکرات کی میزبانی کرے گا امریکہ کی طرف سے مشرق وسطی کے ایلچی اسٹیو وٹکاف نے کہا ہے کہ وہ یوکرینی وفد سے سعودی عرب میں روس اور یوکرین میں جنگ بندی پر بات چیت کریں گے. یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ امریکہ سے مذاکرات سے قبل سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے ادھر ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے جمعے کو یورپی یونین کے زیر اہتمام ایک آن لائن اجلاس میں زیلنسکی کی طرف سے دی گئی فضائی اور سمندری لڑائی روکنے کی تجویز کی حمایت کی انہوں نے اس تجویز کی دونوں ملکوں کی جانب سے فضائی اور سمندری حملوں کوجلد از جلد روکنے کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات کے طور پر حمایت کا اظہار کیا. ایردوان نے کہا اس تجویز پر معاہدہ ترکیہ کی بحیرہ اسود میں جہاز رانی کے تحفظ کی ضمانت سے مطابقت رکھے گا اس سے پہلے فرانس کے صدر ایمینوئل میکرون نے تجویز دی تھی کہ یوکرین جنگ میں فضائی ، سمندر ی حملوں اور توانائی کے انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنانے کو ایک ماہ کے لیے روک دیا جائے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روس اور یوکرین اور یوکرین کے کے درمیان یوکرین پر کہا ہے کہ کے لیے نے کہا کے صدر
پڑھیں:
یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز یوکرین تنازعے سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا "امید ہے کہ" ایک معاہدہ "رواں ہفتے" ہی ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ معاہدہ کیا ہو گا اور اس میں کیا اہم نکات شامل ہو سکتے ہیں۔
امریکی صدر نے اس کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا: "امید ہے کہ روس اور یوکرین اس ہفتے ایک معاہدہ کر لیں گے۔
اس کے بعد دونوں ملک ترقی کی راہ پر گامزن امریکہ کے ساتھ بڑے کاروبار شروع کریں گے اور دولت کمائیں گے۔"ٹرمپ نے حال ہی میں کییف اور ماسکو پر زور دیا تھا کہ وہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے سمجھوتہ کرنے پر آمادگی ظاہر کریں، جو فروری 2022 میں شروع ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایسٹر کی تعطیل کے لیے ایک مختصر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کے بعد دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے تنقید کی۔
جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزاماتروس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر ایسٹر کے موقع پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے اور دونوں نے بڑے پیمانے پر ڈرون اور توپ خانوں سے حملوں کی اطلاعات دی ہیں۔
کییف کے کمانڈر انچیف اولیکسینڈر سیرسکی نے کہا کہ روس کی جانب سے حملے کے لیے گولہ باری اور ڈرونز کے استعمال کا مشاہدہ کیا گیا، جبکہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ماسکو پر 2000 بار جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا۔
واضح رہے کہ روسی صدر نے اتوار کے روز ایسٹر کے موقع پر 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن فریقین نے ایک دوسرے پر اس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ کییف نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ صرف دفاعی حملے کر رہا ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے مختصر جنگ بندی کے دوران یوکرین کی جانب سے ہونے والے حملوں کو "پسپا" کر دیا۔
ماسکو نے کییف پر ڈرون اور گولے برسانے کا الزام بھی لگایا، جس سے عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہزیلنسکی نے جنگ بندی میں ممکنہ توسیع کی وکالت کرتے ہوئے کہا، "کم از کم 30 دنوں کے لیے شہری انفراسٹرکچر پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز اور میزائلوں کے استعمال والے کسی بھی حملے کو روک دیا جانا چاہیے۔
"انہوں نے کہا، "جنگ بندی کے اس فارمیٹ کو حاصل کر لیا گیا ہے اور اس میں توسیع کرنا سب سے آسان کام ہے۔ اگر روس ایسے اقدام پر راضی نہیں ہوتا، تو یہ اس بات کا ثبوت ہو گا کہ وہ وہی کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو انسانی جانوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ جنگ کو طول دینے کا سبب بنتے ہیں۔"
ایسٹر پر روس کی طرف سے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان
جنگ بندی میں توسیع نہیںامریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز کہا کہ ایسٹر کے موقع پر جو صرف ایک روز جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، اس میں وہ مزید توسیع کا خیر مقدم کرے گا۔
تاہم کریملن کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹی اے ایس ایس نے اطلاع دی ہے کہ جب جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اتوار کی شام کو کہا: "اس ضمن میں کوئی اور حکم نہیں آیا ہے۔"
یوکرین پر روسی ڈرون حملےیوکرین کی فوج نے گزشتہ رات کے دوران کئی علاقوں پر روس کی جانب سے ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے۔
جنوبی شہر مائکولائیو کے میئر اولیکسینڈر سینکیوچ نے کہا کہ شہر میں "دھماکے کی آوازیں سنی گئیں"۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔امریکہ کے ساتھ مذاکرات: کیا یورپ یوکرین کے معاملے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے؟
آج پیر کے روز دارالحکومت کییف سمیت متعدد شہروں کے رہائشیوں پر مقامی حکام نے ڈرون حملوں کے خطرے کے پیش نظر فوری طور پر قریبی پناہ گاہوں میں پناہ لینے کی تاکید کی۔ البتہ روسی فوج نے ان تازہ حملوں سے متعلق ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی