ماورا حسین کی سلمان خان اور رنبیر کپور کے ساتھ کام کرنے کی خواہش
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ اور ماڈل ماورا حسین نے بالی ووڈ کے دو سپر اسٹارز، سلمان خان اور رنبیر کپور کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے بھارتی میڈیا کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں ماورا نے اپنی 2016 کی فلم ’صنم تیری قسم‘ کی دوبارہ کامیاب ریلیز پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قسمت میں جو کچھ لکھا ہوتا ہے، وہی ملتا ہے انٹرویو کے دوران جب ان سے سلمان خان کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بےحد تعریف کی اور بتایا کہ وہ ان کی کئی فلمیں دیکھ چکی ہیں جن میں ’ہم دل دے چکے صنم‘ ان کی پسندیدہ فلموں میں سے ایک ہے ماورا حسین نے مزید کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ سلمان خان کبھی ریٹائر نہ ہوں اور اگر انہیں موقع ملا تو وہ ضرور ان کے ساتھ کام کرنا چاہیں گی اس کے ساتھ ہی انہوں نے رنبیر کپور کے ساتھ ’راک اسٹار‘ جیسی فلم میں کام کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا یاد رہے کہ ماورا حسین نے 2016 میں فلم ’صنم تیری قسم‘ سے بالی ووڈ میں ڈیبیو کیا تھا اور اب مداح انہیں اس فلم کے سیکوئل میں بھی دیکھنے کے خواہشمند ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ماورا حسین کے ساتھ
پڑھیں:
کراچی چیمبر آف کامرس کا ملک بھر میں گڈزٹرانسپورٹرز کی ہڑتال پر شدید تشویش کا اظہار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-06-4
کراچی (کامرس رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی)کے صدر محمد ریحان حنیف نے ملک بھر میں جاری گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کارگو کی مکمل بندش پاکستان کو سنگین تجارتی وصنعتی بحران کی طرف دھکیل رہی ہے۔ہڑتال کی وجہ سے درآمدی و برآمدی مال بندرگاہوں، ہائی ویز اور صنعتی علاقوں میں پھنس کررہ گیا ہے جس کے کاروبار، صنعتوں اور قومی آمدنی پر انتہائی سنگین، طویل المدتی اور تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ایک بیان میں صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کی بندش نے فیکٹریوں تک خام مال کی ترسیل اور مقامی و بین الاقوامی مارکیٹوں تک تیار مال کی روانگی کو مکمل طور پر روک دیا ہے لہٰذا یہ خدشہ ہے کہ اگر یہ تعطل مزید جاری رہا تو پاکستان کی سپلائی چین کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، برآمدی وعدوں کی بروقت تکمیل بری طرح متاثر ہوگی اور عالمی مارکیٹوں میں ملک کی ساکھ کمزور پڑ سکتی ہے۔ریحان حنیف نے کہا کہ برآمد کنندگان کو پہلے ہی آرڈرز کی منسوخی، ڈیمرج، ڈیٹینشن چارجز اور پیداواری نقصانات کا سامنا ہے جبکہ وہ صنعتیں جو مسلسل سپلائی پر انحصار کرتی ہیں بالخصوص ٹیکسٹائل، خوراک، ادویات اور ضروری اشیاء تیار کرنے والی صنعتیں پیداواری عمل بند کرنے پر مجبور ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پہلے ہی بے پناہ لاگت، کم طلب اور سرمائے کے بحران کے باعث شدید دباؤ کا شکار ہے لہٰذا ان حالات میں جب ہر ڈالر اہمیت حامل ہے۔ ہم مال کی نقل و حرکت کی مکمل بندش کا متحمل نہیں ہو سکتے۔انہوں نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے پرزور اپیل کی کہ وہ فوری مداخلت کرتے ہوئے ٹرانسپورٹرز کی نمائندہ تنظیموں سے مذاکرات کریں اور باہمی طور پر ایک قابلِ عمل اور قابلِ قبول حل نکالیںکیونکہ یہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں بلکہ تجارت، صنعت اور کاروبار کی بقا کا سوال ہے اس لیے فوری اور فیصلہ کن مذاکرات ہی معاشی تباہی کو روک سکتے ہیں۔صدرکے سی سی آئی نے کہا کہ ہڑتال نے پاکستان کے درآمدی و برآمدی نظام کو مفلوج کر دیا ہے جس کی وجہ سے بندرگاہوں پر شدید رش ہوگیا ہے اور ہزاروں کنٹینرز پھنس کر رہ گئے ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ ڈیڈلاک تھوڑے عرصے کے لیے بھی برقرار رہا تو مجموعی مالی نقصان اربوںتک پہنچ جائے گا جبکہ عالمی مسابقت کا مقابلہ کرنے والے پاکستانی برآمد کنندگان جو سخت ڈیلیوری شیڈول پر کام کرتے ہیں سب سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی تجارتی نظام اعتماد، تسلسل اور بروقت ترسیل پر چلتا ہے۔ اس نوعیت کا کوئی بھی تعطل پاکستان کی ساکھ کو بین الاقوامی خریداروں اور لاجسٹکس نیٹ ورکس کے سامنے کمزور کرنے کا باعث بنے گا۔