واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نیٹو اتحادیوں کا ہر گز دفاع نہیں کریں گے جب تک وہ اپنی سیکیورٹی پر مناسب اخراجات نہیں کرتے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، یہ عام فہم بات ہے اگر وہ ادائیگی نہیں کرتے تو میں ان کا دفاع ہر گز نہیں کروں گا۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ کئی سالوں سے اسی مؤقف پر قائم ہیں اور اپنی سابقہ صدارت (2017-2021) کے دوران بھی نیٹو اتحادیوں کو یہ باور کرایا تھا، میرے دباؤ پر نیٹو ممالک نے دفاعی اخراجات میں اضافہ تو کیا لیکن یہ اب بھی ناکافی ہے۔  

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ نیٹو اتحادی ان کے دوست ہیں مگر ہمیں خدشہ ہے کہ اگر امریکہ کو کسی بحران کا سامنا کرنا پڑا تو فرانس سمیت کچھ ممالک امریکا کا دفاع کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔  

انہوں نے کہا آپ جانتے ہیں نیٹو کے حوالے سے میرا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟ میں ان سب کو اچھی طرح جانتا ہوں یہ میرے دوست ہیں۔ لیکن اگر امریکہ کو مشکل پیش آئے اور ہم انہیں مدد کے لیے بلائیں  تو کیا آپ کو لگتا ہے کہ فرانس یا دوسرے ملک ہماری مدد کریں گے؟ انہیں کرنا چاہیے، لیکن مجھے یقین نہیں۔"

قابل ذکر بات یہ ہے کہ 9/11 حملوں کے بعد نیٹو نے پہلی اور واحد بار اجتماعی دفاعی معاہدے (آرٹیکل 5) کو فعال کیا تھا، جس کے نتیجے میں نیٹو کی سب سے بڑی فوجی کارروائی افغانستان میں کی گئی، جہاں فرانسیسی فوج بھی شریک تھی۔

ٹرمپ نے نیٹو کے حوالے سے کہا کہ یہ اتحاد "ممکنہ طور پر مفید" ثابت ہوسکتا ہے لیکن تب تک جب تک کہ اخراجات کا مسئلہ حل نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا یہ ہمیں تجارت میں نقصان پہنچا رہے ہیں۔

ٹرمپ کے نیٹو مخالف بیانات اس اتحاد پر ان کے دیرینہ تحفظات کی عکاسی کرتے ہیں لیکن یہ ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب مغربی ممالک میں پیوٹن کے ساتھ ان کے تعلقات پر تشویش بڑھ رہی ہے جو نیٹو کو ہمیشہ اپنے لیے خطرہ تصور کرتے رہے ہیں۔  

ٹرمپ نے جاپان کے ساتھ امریکہ کے دفاعی معاہدے پر بھی سوالات اٹھائے، جو دوسری جنگ عظیم کے بعد کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ہمارا جاپان کے ساتھ بہترین تعلق ہے لیکن ہمارے معاہدے کے مطابق ہمیں ان کا دفاع کرنا ہوتا ہے جبکہ وہ ہماری حفاظت کے پابند نہیں۔

دریں اثنا فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ٹرمپ کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ صرف فرانس ہی نہیں بلکہ تمام یورپی ممالک افغانستان میں امریکی افواج کے ساتھ کھڑے تھے اور جب امریکہ نے افغانستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو انہیں پیشگی اطلاع تک نہیں دی گئی۔ ہم وفادار اور مخلص اتحادی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا دفاع کے ساتھ نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور

نیشنل پروگرام ہیلتھ ایمپلائز ایسوسی ایشن پنجاب کی صدر رخسانہ انور نے کہا ہے کہ بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری کرنے کے خلاف ہمارا احتجاج جاری رہےگا، چاہے 15 روز مزید دھرنا دینا پڑے لیکن پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پنجاب میں آج انسداد پولیو مہم شروع ہونی تھی، ہم نے اس کا بھی بائیکاٹ کیا ہے، ہمارے مطالبات ایسے نہیں ہیں جو نہ مانے جا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں لاہور: گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا جاری، وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش پر پولیس کا لاٹھی چارج، متعدد گرفتار

انہوں نے کہاکہ ہم گزشتہ 15 روز سے مال روڈ پر احتجاج کررہے ہیں، حکومت نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا، خواتین ورکرز بے یارومدد گار یہاں پر دھرنا دیے بیٹھی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پنجاب میں بنیادی صحت کے مراکز کو پرائیویٹائز نہ کیا جائے، لیکن حکومت بضد ہے کہ نجکاری ہر صورت کرکے بنیادی صحت کے مراکز کو ٹھیکیداروں کو دینا ہے، جس سے صحت کے شعبے کو نقصان ہوگا۔

’ملازمین پر تشدد کیا گیا اور زہریلا پانی پھینکا گیا‘

انہوں نے کہاکہ مریم نواز تو کہتی تھیں کہ خواتین ان کی ریڈ لائن ہیں لیکن کئی روز سے ہیلتھ ورکرز سڑکوں پر احتجاج کررہی ہیں، اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ، ڈپٹی وزیراعلیٰ، چیف جسٹس ہائیکورٹ، وزیر اطلاعات، سیکریٹری ہیلتھ سمیت پنجاب کے تمام بڑے عہدوں پر خواتین بیٹھی ہیں، لیکن کوئی ہمارے مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں۔

رخسانہ انور نے کہاکہ جس روز ہم نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاج کرنے کی کوشش کی، اس روز ہم پر مرد پولیس اہلکاروں نے لاٹھیاں چلائیں اور خواتین کی چادریں اتاری گئیں۔

انہوں نے کہاکہ وہاں پر کچھ خواتین اہلکار بھی ضرور تھیں لیکن مرد پولیس اہکار خواتین کو مارتے رہے، مریم نواز اگر سب کی ماں ہے تو ہمارے ساتھ کیوں سوتیلی ماں والا سلوک کیا جارہا ہے۔

’ہم پر تیزاب گردی کی گئی‘

’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب رورل ہیلتھ ایسوسی ایشن کے نائب صدر جام فاضل نے کہاکہ جس دن پولیس نے مال روڈ پر ہمارے ورکرز پر کریک ڈاؤن کیا تو اس دن تیزاب پھینکا گیا جس سے ہمارے کچھ ملازمین جھلس گئے۔

انہوں نے کہاکہ جلھسنے والے کچھ افراد کو ہم نے گنگا رام اسپتال منتقل کیا جبکہ کچھ کی موقع پر ہی ابتدائی طبی امداد دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں پنجاب کے سرکاری ملازمین کا مطالبات کے حق میں ماڈل ٹاؤن کے باہر احتجاج

انہوں نے کہاکہ حکومت کا اگر یہ رویہ ہے تو ہم بھی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم نجکاری کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں، جبکہ حکومت ہماری آواز کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بنیادی صحت مراکز پولیس تشدد تیزاب گردی حکومت پنجاب دھرنا جاری رخسانہ انور مریم نواز وزیراعلٰی ہاؤس وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، محکمہ تعلیم کی تنظیموں کے احتجاج کے باعث بورڈ امتحانات ملتوی
  • بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
  • بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، عظمی بخاری
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ریاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سےکھیلناقابل قبول نہیں:عظمیٰ بخاری
  • فیکٹ چیک: کیا سابق چینی وزیر اعظم نے واقعی سزائے موت کی تجویز دی؟
  •  دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، فخر عباس نقوی 
  • عمران خان کچھ شرائط پر ہر کسی سے بات چیت کیلئے تیار ہیں: شاندانہ گلزار
  • معاشی استحکام حقیقی لیکن یہ عالمی منڈی کا مرہون منت ہے: مفتاح اسماعیل