WE News:
2025-04-21@23:37:05 GMT

اب یہ لاسا بخار کیا ہے اور کون پھیلا رہا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT

اب یہ لاسا بخار کیا ہے اور کون پھیلا رہا ہے؟

برطانیہ کے حکام لاسا بخار کے کسی بھی ممکنہ کیس کی جانچ کر رہے ہیں کیونکہ انگلینڈ  کا دورہ کرنے والے ایک نائجیرین شہری کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ اس انفیکشن میں مبتلا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کا خدشہ: چمگادڑ پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں، نئی تحقیق

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس لوگوں کے درمیان آسانی سے نہیں پھیلتا اور مجموعی طور پر عوام کے لیے خطرہ بہت کم ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) کی جانب سے ابھی تک کسی سے بھی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔

کچھ مغربی افریقی ممالک میں یہ بیماری عام ہے جہاں لوگ عام طور پر چوہوں کے پیشاب یا فضلے سے آلودہ کھانا کھانے یا گھریلو اشیا کو ہاتھ لگانے کی وجہ سے انفیکشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

لاسا بخار برطانیہ میں نایاب ہے لیکن اس سے پہلے کچھ کیسز سنہ 2022 میں سامنے آئے تھے۔

برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ وہ لاسا بخار میں مبتلا افراد کی شناخت کرنے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو محدود کیا جا سکے۔

یو کے ایچ ایس اے کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کو تلاش کرنے کے لیے تیزی سے کام کر رہی ہے جس کا لاسا بخار والے شخص سے رابطہ ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیے: کراچی میں پھیلنے والی وبا کورونا یا کچھ اور؟

برطانیہ کی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر میرا چند کا کہنا تھا کہ ہماری ہیلتھ پروٹیکشن ٹیمیں ان لوگوں سے رابطے میں رہنے کے لیے تیزی سے کام کر رہی ہیں جو انگلینڈ میں اس شخص کے ساتھ رابطے میں تھے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اگر ان میں کوئی علامات ظاہر ہوتی ہیں تو وہ مناسب طبی دیکھ بھال اور ٹیسٹ کریں۔

یہ انفیکشن لوگوں میں آسانی سے نہیں پھیلتا اور برطانیہ کی آبادی کے لیے مجموعی خطرہ بہت کم ہے۔

جن لوگوں میں لاسا بخار پایا جاتا ہے ان کا علاج کیاجائے گا اور ان کی علامات کی نگرانی کی جائے گی۔ فی الحال اس بیماری کے لیے کوئی مؤثر واحد علاج نہیں ہے۔

لاسا بخار کیا ہے؟

یہ متاثرہ افراد کے جسمانی سیال (خون، لعاب، پیشاب یا سیمن) کے ذریعے دوسروں تک پھیل سکتا ہے۔

انسان متاثرہ چوہوں کے پیشاب یا فضلے کے ذریعے اس انفیکشن میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: وادی نیلم میں پراسرار بیماری، نوجوان بچے، بچیاں شکار

اکثر جو لوگ انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں ان میں کوئی علامات نہیں ہوتیں۔ یہ مرض بخار اور فلو کا سبب بن سکتا ہے اور ساتھ ہی ناک، منہ اور جسم کے دیگر حصوں سے خون بھی روان ہو سکتا ہے۔

زیادہ تر لوگ مکمل طور پر صحت یاب ہوجاتے ہین لیکن یہ بیماری جان لیوا بھی ہوسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برطانیہ چوہے لاسا بخار لاسا وائرس نائجیریا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برطانیہ چوہے لاسا بخار لاسا وائرس نائجیریا کا کہنا ہے کہ لاسا بخار کے لیے

پڑھیں:

یہودیوں کا انجام

دنیا ایک بار پھر ایک ایسے دوراہے پر کھڑی ہے جہاں حق اور باطل کی جنگ واضح ہو چکی ہے۔ فلسطین کی سرزمین پر بہنے والا معصوم خون، بچوں کی لاشیں، ماں کی آہیں اور بے گھر ہوتے خاندان ہمیں ایک بار پھر اس یاد دہانی کی طرف لے جا رہے ہیں کہ ظلم جب حد سے بڑھ جائے تو اللہ کی پکڑ بھی قریب آ جاتی ہے۔ آج جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہ صرف ایک انسانی المیہ نہیں بلکہ ایک روحانی اور ایمانی آزمائش بھی ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق یہودیوں کا ماضی، حال اور مستقبل واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں بنی اسرائیل کی سرکشی، ان کی نافرمانیاں اور اللہ تعالیٰ کے نبیوں کے ساتھ ان کے سلوک کا بارہا ذکر آیا ہے۔ ان کی فطرت میں دھوکہ، فریب، اور سازش شامل ہے۔ انہوں نے نہ صرف اللہ کے انبیا ء کو جھٹلایا بلکہ انہیں قتل کرنے سے بھی دریغ نہ کیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک وقت کی نشاندہی فرمائی ہے جب یہودیوں کا مکمل خاتمہ ہو گا۔ اس وقت حق اور باطل کا آخری معرکہ ہو گا جسے ’’ملحمہ کبریٰ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس معرکے میں مسلمان غالب آئیں گے اور اللہ کے وعدے کے مطابق زمین پر عدل اور انصاف قائم ہو گا۔
حدیث مبارکہ میں آتا ہے ۔ ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک مسلمان یہودیوں سے جنگ نہ کر لیں، اور مسلمان انہیں قتل کریں گے یہاں تک کہ یہودی پتھروں اور درختوں کے پیچھے چھپیں گے مگر وہ درخت اور پتھر بھی پکار اٹھیں گے: اے مسلمان! اے اللہ کے بندے! یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہوا ہے، آئو اور اسے قتل کرو، سوائے ’’غرقد‘‘ کے درخت کے، کیونکہ وہ یہودیوں کا درخت ہے۔(صحیح مسلم: 2922)
یہ حدیث نہ صرف مستقبل کے ایک یقینی واقعے کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ یہودیوں کا انجام عبرتناک ہو گا۔ وہ جہاں بھی چھپیں گے قدرت انہیں بے نقاب کر دے گی۔یہ حدیث ہمیں نہ صرف یہ بتاتی ہے کہ یہودیوں کا انجام تباہی ہو گا بلکہ یہ بھی واضح کرتی ہے کہ اس معرکے میں اللہ کی قدرت براہِ راست کام کرے گی۔ یہاں تک کہ جمادات(درخت اور پتھر) بھی بول اٹھیں گے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں بلکہ ایک الہامی سچائی ہے جس پر ہمیں کامل یقین رکھنا ہے کیونکہ یہ بات بات دنیا کے سب سے عظیم ، سچے انسان اور خاتم النبیین جناب محمد الرسول اللہ نے ارشاد فرمائی ہے۔
فلسطین میں ہونے والی نسل کشی انسانی تاریخ کا ایک سیاہ ترین باب بن چکی ہے۔ ہزاروں بچوں، عورتوں اور معصوم لوگوں کا قتلِ عام، ہسپتالوں، مساجد اور سکولوں پر بمباری، اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ جنگ صرف زمینی نہیں بلکہ ایمانی ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ وہ طاقت کب، کہاں اور کیسے مسلمانوں کو حاصل ہو گی جس کے ذریعے وہ یہودیوں کو شکست دیں گے؟ اس کا جواب بھی قرآن اور سنت میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہیں’’ان تنصروا اللہ ینصرکم ویثبت اقدامکم‘‘ (سورۃ محمد: 7)
ترجمہ: اگر تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جما دے گا۔یعنی جب مسلمان دین اسلام پر مکمل عمل پیرا ہوں گے، جب وہ فرقوں، تعصبات، اور دنیاوی لالچ سے نکل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں گے تب ہی اللہ کی نصرت نازل ہو گی۔میرا رب وہ ہے جو تقدیر بھی بدلتا ہے اور حالات بھی۔ غم کا موسم کبھی ہمیشہ کے لیے نہیں رہتا۔ مگر یہ معرکہ جسے ہم دیکھ رہے ہیں اس نے نہ صرف دشمن کو بے نقاب کیا ہے بلکہ ہمارے اپنے مسلمان حکمرانوں کو بھی۔ وہ حکمران جن کی زبانیں خاموش، ضمیر مردہ اور آنکھیں بند ہیں۔ جن کے محلات تو چمک رہے ہیں مگر ان کے دل سیاہ ہو چکے ہیں۔ وہ یہودیوں کے سامنے اس لیے جھک چکے ہیں کیونکہ انہیں مسلمانوں کی جانیں اور عزتیں نہیں بلکہ اپنی بادشاہتیں، اپنی دولت اور دنیاوی آسائشیں عزیز ہیں۔یہی معرکہ ہم عام مسلمانوں کے ایمان کا بھی امتحان ہے۔ اربوں کی تعداد میں ہم مسلمان دنیا بھر میں بستے ہیں مگر افسوس کہ ہمارا طرزِ زندگی، ہماری خریداری، ہماری ترجیحات سب اسرائیل کی مدد کا ذریعہ بن چکے ہیں۔ ہم ان ہی یہودی مصنوعات کو خریدتے ہیں جن کا منافع اسرائیل کے فوجی بجٹ میں شامل ہوتا ہے۔ہم میں سے کتنے ہی افراد روزانہ یہودی مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں۔ ہم انہی کمپنیوں کی چیزیں خریدتے ہیں جن کا منافع اسرائیلی فوج کے اسلحہ اور بارود پر خرچ ہوتا ہے۔ ہم اپنی لاعلمی، غفلت یا لاپرواہی کے باعث اس ظلم میں شریک ہو رہے ہیں۔ ہم خود اپنے ہاتھوں سے ان ظالموں کی پشت پناہی کر رہے ہیں جو ہمارے ہی بھائیوں کا خون بہا رہے ہیں۔افسوس، صد افسوس! کہ ہم صرف سوشل میڈیا پر پوسٹس اور احتجاج تک محدود ہو چکے ہیں جبکہ عمل کے میدان میں ہماری موجودگی ناپید ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم سب سے پہلے خود کو بدلیں، اپنی ترجیحات کو ایمان کی روشنی میں دیکھیں، اور ہر وہ قدم اٹھائیں جو ظالم کی طاقت کو کمزور کرے۔اللہ کی مدد صرف انہی کو حاصل ہوتی ہے جو خود کو اس کے دین کے لیے وقف کرتے ہیں۔ ہمیں آج سے یہ عہد کرنا ہو گا کہ ہم صرف باتوں سے نہیں، بلکہ عمل سے اس ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔ اپنے گھر سے، اپنی خریداری سے، اپنی دعائوں سے اور اپنی زندگی کے ہر شعبے میں ہم ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ ہوں گے۔دنیا اس وقت ظلم، فتنہ اور نفاق کے نازک ترین دور سے گزر رہی ہے۔ فلسطین کی سرزمین پر جو خون بہایا جا رہا ہے جو لاشیں گرائی جا رہی ہیں اور جو بچے ماں کی گود سے چھینے جا رہے ہیں تاریخِ انسانی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ ایک منظم نسل کشی کا کھیل کھیلا جا رہا ہے اور دنیا بالخصوص مسلم حکمران تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔یہودیوں کا انجام اللہ کے فیصلے کے مطابق ہونا ہے۔ مگر وہ دن کب آئے گا؟ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ہم مسلمان کب جاگتے ہیں؟ کب ہم دنیا کی محبت اور موت کے خوف کو ترک کر کے اللہ کی راہ میں نکلتے ہیں؟ کب ہم قرآن کو صرف ثواب کے لیے نہیں بلکہ رہنمائی کے لیے پڑھنا شروع کرتے ہیں؟یقین رکھیں! وہ وقت ضرور آئے گا جب ہر درخت اور پتھر بھی گواہی دے گا، اور مظلوموں کے آنسو ظالموں کے لیے آگ بن جائیں گے۔یہودیوں کا انجام طے شدہ ہے لیکن اس انجام کو لانے کے لیے ہمارا کردار کیا ہو گا؟ یہ فیصلہ ہمیں کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کی صورتحال اور امتِ مسلمہ کی ذمہ داری
  • حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
  • بجلی
  • یہودیوں کا انجام
  • پوپ فرانسس… ایک درد مند انسان
  • فلسطین: انسانیت دم توڑ رہی ہے
  • Forwarded As Received
  • ایف آئی آر کی کہانی
  • اور ماں چلی گئی
  • پی آئی ڈی: ایک موذی بیماری!