اپوزیشن جماعتوں کے درمیان معاملات جلد حل ہوجائیں گے، شیخ وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان صاحب کی کوئی مجبوریاں ہوں گی جو وہی جانتے ہیں، ہمارے اور جے یو آئی کےدرمیان کامن گراونڈ تو بن جائے گا، بانی پی ٹی آئی کے حکم پر ہر قربانی دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے مابین معاملات جلد حل ہوجائیں گے اور ہمارے اور جے یو آئی کے درمیان کامن گراؤنڈ بن جائے گا۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے سینیٹر عون عباس بپی اور اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تاہم وہ اپنی طاقت کا استعمال کریں، آئی جی کو ایوان میں بلائیں، ان کے وارنٹ جاری کریں، ہمارے ساتھ صرف اظہاریکجہتی نہ کریں۔ شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ مجھے ایف آئی اے کا کوئی نوٹس نہیں ملا، جب مجھے نوٹس موصول ہوا تو جواب بھی دے دیں گے، ہمیں نوٹس ملے گا تو اپنی پوزیشن واضح کر دیں گے، آج جو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ان سے پوچھا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کا ٹوئٹر کون چلا رہا ہے، پھر پوچھا کہ پارٹی کو فنڈنگ کہاں سے آرہی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان صاحب کی کوئی مجبوریاں ہوں گی جو وہی جانتے ہیں، ہمارے اور جے یو آئی کےدرمیان کامن گراونڈ تو بن جائے گا، بانی پی ٹی آئی کے حکم پر ہر قربانی دیں گے۔ اپوزیشن اتحاد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ حکومت نہیں چاہتی ہے کہ گرینڈ اپوزیشن الائنس بنے،ہم نے ہراس جماعت کو آواز دی جواس حکومت کے خلاف ہے، اپوزیشن جماعتوں کے مابین جو بھی چیزیں ہیں وہ حل ہو سکتی ہیں، بہت سےمعاملات طے پا گئے تھے ،میں سمجھتا ہوں کہ باقی معاملات جلد حل ہوجائیں گے، صرف بانی پی ٹی آئی سے ان کی رائے اور ہدایات لینا ضروری ہے۔ مرکزی سیکریٹری اطلاعات کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرا کرعدالتی احکامات کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں طے ہوئی تھیں، ہماری ملاقاتیں پچھلے 6 ماہ سے نہیں ہو پا رہیں، ملاقات نہ کرا کے یہ حکومت والے توہین عدالت کر رہے ہیں، یہ عمران خان کی اپیلوں کو تاخیر کا شکار کرنا چاہتے ہیں،عدالتوں کوان معاملات پر ایکشن لینا پڑے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ شیخ وقاص اکرم آئی کے دیں گے
پڑھیں:
فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا پر تجزیہ کاروں کا کیا کہنا ہے؟
---فائل فوٹو4 سنگین الزامات ثابت ہونے پر آج سابق فوجی افسر فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف 4 الزامات پر کارروائی کی گئی تھی۔
12 اگست 2024ء کو سابق ڈی جی آئی ایس آئی فوجی افسر کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا یہ عمل 15 ماہ تک جاری رہا۔ ملزم تمام الزامات میں قصور وار قرار پایا گیا ہے۔
فیصلے پر تجزیہ دیتے ہوئے ماہرِ قانون اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمڈ فورز کا اپنا ایک اسٹینڈرڈ ہے، فیض حمید کا ٹرائل اِن کے اپنے ادارے نے کیا اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔
ان کا جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ فیض حمید نے اتنے بڑے عہدے پر رہتے ہوئے اپنے اختیارات کا استعمال کیا گیا، ہر کسی کو اپنے قانون کے دائرے میں رہنے کی ضرورت ہے، قانون سب لیے یکساں اور سب اے اوپر ہے، یہ ضروری ہے کہ سب کا احتساب کیا جائے، جو جتنے بڑے عہدے پر ہوگا اُس کا کا احتساب بھی اتنا ہی سخت ہوگا۔
اشتر اوصاف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹرائل طویل عرصے تک چلا، سنگین نوعیت کے الزامات تھے، فیض حمید کو سب حقوق اور وکلاء بھی دستیاب تھے، احتساب سب کے لیے ہے۔
ماہرِ قانون ایڈووکیٹ حافظ احسان نے کہا کہ آج یہ ثابت ہوا ہے کہ احتساب سب کے لیے یکساں ہے، سب کا احتساب ہو سکتا ہے، سب کو کیے کی سزا ملے گی چاہے وہ فرد وردی میں ہے، جو اختیارات کا غلط استعمال کرے گا اسے کیے کی سزا ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیض حمید پر الزامات سنگین نوعیت کے تھے جو ثابت ہوئے۔
ایڈووکیٹ احسان نے کہا کہ فیض حمید کو سب حقوق حاصل تھے، اپنے پسند کے وکلاء اور کورٹ میں اپنے حق میں ثبوت پیش کرنے کی اجازت تھی، جو عام آدمی کو حقوق حاصل ہیں وہی ملٹری کورٹس میں حقوق حاصل ہوتے ہیں۔