پشاور یونیورسٹی میں آئی ایس او کے زیراہتمام شبِ بیداری مع القرآن
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اختتام پر یوم شہادت سفیر انقلاب شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے ریجنل صدر محمد حسن نے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان خیبر پختونخوا ریجن کے زیر اہتمام ہاسٹل مسجد پشاور یونیورسٹی میں شبِ بیداری مع القرآن کا انعقاد کیا گیا ہے، جس میں حافظ غیور حیدر نے قرآن مجید کے ساتھ انسیت اور قرآن کریم پر غور و تدبر کرنے اور حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہونے کے حوالے سے بہترین گفتگو کی اور دعا و مناجات کے ذریعے دوستوں کے قلوب کو بھی ذکر الہیٰ سے منور کیا۔ اختتام پر یوم شہادت سفیر انقلاب شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے ریجنل صدر محمد حسن نے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔ شب بیداری کا اختتام دعائے امام زمانہ عج سے کیا گیا جس میں کیمپس بھر سے نوجوانوں نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
فلسطین امت کی وحدت کا نقطۂ آغاز بن سکتا ہے، علامہ جواد نقوی
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ نے لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہاکہ قومی بیداری کو وقتی جوش کے بجائے مستقل شعور میں بدلنا ہوگا، صیہونی سرمائے سے جڑی کمپنیوں کو اپنے مفادات غیر محفوظ محسوس ہونے چاہییں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے فلسطین و غزہ کی حمایت میں اٹھنے والی حالیہ عوامی تحریک کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ لہر تاخیر سے اُٹھی، لیکن اب ملک کے سارے مختلف طبقات اس میں متحرک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے 19 ماہ کی قومی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا، خاص طور پر اُس وقت جب غزہ میں شدید ظلم کے باوجود مزاحمت امید بن چکی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام کے جذبات ایسے عوامل سے متاثر ہوتے ہیں جو بعض اوقات شدید ظلم پر بھی خاموشی اختیار کروا دیتے ہیں، اور کبھی اچانک انہیں جوش دلا دیتے ہیں۔ ان محرکات کی شناخت ضروری ہے تاکہ قومی بیداری کو وقتی نہ ہونے دیا جائے بلکہ اسے مستقل شعور میں ڈھالا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ اب جبکہ یہ تحریک ایک قومی شکل اختیار کر رہی ہے، ہر پاکستانی کو فرقہ واریت یا جماعتی وابستگی سے بالاتر ہو کر اس میں عملی شرکت کرنی چاہیے۔ فلسطین کی حمایت ایک ایسا مرکز ہے جو پاکستانی قوم کو ملتِ واحدہ بنا سکتا ہے۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ اب احتجاج سے آگے بڑھتے ہوئے ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جن سے صیہونی مفادات کو واضح پیغام جائے کہ پاکستان میں ان کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جو کمپنیاں یا ادارے اسرائیلی یا صیہونی سرمائے سے جڑے ہیں، انہیں اپنے مفادات غیر محفوظ محسوس ہونے چاہییں۔ انہوں نے امریکا کو اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی اور فلسطینی مظلوموں پر ظلم کا شریکِ جرم قرار دیا، اور کہا کہ وہ ہمیشہ سے اس ظلم کی پشت پناہی کرتا آیا ہے اور اب بھی اس میں پیش پیش ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ بیداری وقتی نہ رہے بلکہ ایک طویل المدتی اور منظم قومی شعور میں تبدیل ہو، تاکہ پاکستان مظلومینِ عالم کا ایک مؤثر ترجمان بن سکے۔