عمر عبداللہ حکومت کا بجٹ کشمیر عوام کیساتھ دھوکہ، اپوزیشن کی شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
پی ڈی پی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے فائدے کو صرف "انتودیا انّ اسکیم" راشن کارڈ ہولڈرز تک محدود کر دیا، جس سے ریاست کی ایک بڑی آبادی محروم ہوگئی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ پر اپوزیشن جماعتوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے اسے حکمران نیشنل کانفرنس کی وعدوں اور حقیقت کے درمیان "بڑا فرق" قرار دیا، جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اسے "مکمل ناکامی" سے تعبیر کیا۔ بی جے پی کے لیڈر سنیل شرما نے کہا کہ یہ بجٹ واضح طور پر نیشنل کانفرنس کے انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں اور عملی صورتحال کے درمیان وسیع فرق کو بے نقاب کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ نے ہر گھر کو 200 یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس سے عوام میں امیدیں پیدا ہوئیں، لیکن بجٹ میں کی گئی اعلان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ وعدہ محض ایک انتخابی چال تھا۔ پی ڈی پی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے فائدے کو صرف انتودیا انّ یوجنا (AAY) راشن کارڈ ہولڈرز تک محدود کر دیا، جس سے ریاست کی ایک بڑی آبادی محروم ہوگئی۔
پی ڈی پی نے کہا کہ 16 لاکھ راشن کارڈ ہولڈرز میں سے صرف 95,000 افراد کو فائدہ پہنچے گا، جو کہ کل آبادی کا محض 5-7 فیصد ہے۔ پی ڈی پی نے کہا کہ اس اسکیم کو تمام گھروں تک کیوں نہیں پہنچایا گیا جیسا کہ وعدہ کیا گیا تھا اور بجٹ اعلان سے پہلے 1,27,000 AAY راشن کارڈ ہولڈرز کو فہرست سے کیوں خارج کر دیا گیا۔ ایم ایل اے لنگیٹ خورشید شیخ نے بجٹ کو "مایوس کن" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ روایتی "مرکزی اسکیموں کی گردان" کے سوا کچھ نہیں۔ "بجٹ تقریر متوقع طور پر مایوس کن رہی، وہی پرانی طرز کی باتیں، جہاں مرکزی حکومت کی اسکیموں کو دہرا کر پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سیاسی بیانات اور اقتصادی اعداد و شمار کے درمیان نمایاں تضاد تھا۔ خورشید شیخ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے وہی سرکاری اعداد و شمار اب درست مان لئے ہیں جنہیں وہ پچھلی دہائی میں مسترد کرتے رہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: راشن کارڈ ہولڈرز پی ڈی پی نے نے کہا کہ
پڑھیں:
کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں مزید سہولیات شامل کرنے کا فیصلہ
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے صحت کارڈ میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
مشیر اطلاعات کے پی حکومت بیرسٹر سیف نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق صوبائی حکومت نے صحت کارڈ سے متعلق ایک اور انقلابی قدم اٹھایا ہے۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرِ صدارت اجلاس میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا خرچ حکومت برداشت کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا، کوکلئیر امپلانٹ کا خرچ بھی حکومت اٹھائے گی۔
مشیر اطلاعات کے مطابق اجلاس میں علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کیلیے کینابیس پلانٹ قواعد کی منظوری دی گئی۔
نومبر 2024 میں وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت محکمہ صحت کا اجلاس ہوا تھا جس میں صحت کارڈ اسکیم میں مزید اسپتالوں کی شمولیت پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
اجلاس میں دور افتادہ اضلاع میں اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ، اصلاحات و دیگر امور پر غور کیا گیا تھا اور پہلے سے آؤٹ سورس سرکاری اسپتالوں کے بقایاجات کی ادائیگیوں و دیگر امور کا جائزہ لیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو اسپتالوں کے بقایاجات فوری ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مزید اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ کیلیے آئندہ ماہ تجاویز پیش کی جائیں۔
اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ آسان بنانے کیلے قوانین میں ترامیم کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایم کیوایم کا گلگت بلتستان انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ