پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کیلئے تکنیکی سطح کے مذاکرات مکمل
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان معاشی جائزہ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجرا کے لیے تکنیکی سطح کے مذاکرات مکمل کر لیے گئے ہیں اور آئی ایم ایف کا وفد صوبائی حکومتوں کے نمائندوں سے بھی ملا جبکہ بات چیت کے پہلے مرحلے میں دونوں فریقین نے اہم ڈیٹا کا تبادلہ کیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق پیر کے روز سے پالیسی سطح پر مذاکرات کا آغاز ہوگا جن میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب شریک ہوں گے۔
آئی ایم ایف کے وفد نے سیکرٹری خزانہ خیبرپختونخوا سے ملاقات کی جہاں صوبے کی معاشی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اس دوران زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کے نفاذ اور قانون سازی کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
صوبائی حکام نے بتایا کہ زرعی آمدن پر کارپوریٹ سیکٹر کے مساوی ٹیکس عائد کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ 6 ماہ میں صوبائی محصولات بڑھانے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
آئی ایم ایف کے ساتھ سرکاری مشینری کی کارکردگی اور گورننس بہتر بنانے کے لیے بھی مشاورت کی گئی، وفد نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکام سے بھی ملاقات کی، جہاں وفاقی اور صوبائی سطح پر احتساب کے نظام کو مضبوط بنانے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ یہ مذاکرات پاکستان کے معاشی استحکام اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات کے نفاذ کے لیے اہم سمجھے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
جولائی 2024سے 2025: ٹیکسٹائل برآمدات میں 9.38فیصد : درست معاشی پالیسیوں کا ثبوت ‘ وزیراعظم
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +آئی این پی+ این این آئی) وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں 9.38 فیصد اضافے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے پاکستانی معیشت کیلئے مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔ پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا ہے اور جولائی 2024ء سے مارچ 2025ء کے دوران برآمدات میں9.38 فیصد اضافے کے ساتھ13.613 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ اس نمایاں کارکردگی پر وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکسٹائل انڈسٹری اور نجی شعبے کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ صرف مارچ 2025 ء میں برآمدات میں6.27 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ جو کہ نہ صرف حکومتی معاشی پالیسیوں کی درست سمت کا ثبوت ہے بلکہ پاکستانی معیشت کی مضبوطی اور عالمی منڈیوں میں مصنوعات کی مانگ میں اضافے کا بھی مظہر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ برآمدات میں بتدریج اضافہ اور دیگر مثبت معاشی اعشاریے، حکومت پاکستان اور نجی شعبے کے درمیان قریبی تعاون اور مسلسل محنت کا نتیجہ ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ حکومت ایسے تمام اقدامات جاری رکھے گی جو کاروبار دوست ماحول پیدا کریں اور برآمدات میں مسلسل بہتری لائی جا سکے۔وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت ملکی برآمدات کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے نہ صرف پالیسی سازی کر رہی ہے بلکہ کاروباری برادری کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنے کیلئے بھی پرعزم ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہماری ٹیم دن رات اس کوشش میں ہے کہ پاکستان کو اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن رکھا جا سکے تاکہ روزگار، سرمایہ کاری اور برآمدات تینوں میں توازن کے ساتھ اضافہ ہو۔ وزیراعظم شہباز شریف آج (منگل کو) دو روزہ سرکاری دورے پر ترکیہ روانہ ہوں گے جہاں وہ ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کریں گے۔ ملاقات میں خطے کی مجموعی صورتحال، خاص طور پر ایران کے معاملے پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے اس اہم دورے کے باعث آج وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی منسوخ کر دیا گیا۔ ترک قیادت کے ساتھ بات چیت کے دوران باہمی تعلقات کے فروغ، تجارتی تعاون اور علاقائی چیلنجز پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔ وزیراعظم کا یہ دورہ موجودہ علاقائی حالات کے تناظر میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اوورسیز پاکستانیوں کے امور پر خصوصی اجلاس ہوا، وزیراعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی بیرون ملک پاکستان کے سفیر کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کی پاکستان کیلئے بڑی خدمات ہیں، کنونشن میں اوورسیز کی بڑی تعداد میں شرکت حکومت پر اعتماد کا مظہر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے جذبوں، وطن کیلئے محبت، قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں نے دنیا بھر میں محنت کر کے اپنا اور ملک کا نام روشن کیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی یوم ارض پر کرہ ارض کے تحفظ کے لئے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دن ہم سے اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم قدرت کی طرف سے عطا کئے گئے بے شمار انعامات کی قدر کریں اور ماحولیاتی تحفظ و پائیدار ترقی کے اصولوں کو برقرار رکھنے کی مشترکہ ذمہ داری نبھائیں۔