UrduPoint:
2025-04-22@14:19:28 GMT
حکومتی قرضوں کا حجم 72 ہزار ارب روپے سے اوپر چلا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مارچ2025ء) حکومتی قرضوں کا حجم 72 ہزار ارب روپے سے اوپر چلا گیا، شہباز شریف حکومت میں قرضوں کے ریکارڈ ٹوٹنے کا سلسلہ جاری، ایک سال میں قرضوں میں مزید 7 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، جنوری 2025تک مرکزی حکومت کے قرضے ریکارڈ 72ہزار 123ارب روپے ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، سٹیٹ بینک نے جنوری 2025 تک کے وفاقی حکومت کے قرضوں کا ڈیٹا جاری کردیا۔سٹیٹ بینک کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 7ماہ جولائی 2024سے جنوری 2025کے دوران وفاقی حکومت کے قرضوں میں3ہزار 209ارب روپے جبکہ جنوری کے ایک مہینے میں مرکزی حکومت کے قرضوں میں 476ارب روپے کا اضافہ ہوا۔(جاری ہے)
دستاویز کے مطابق فروری 2024سے لے کر کر جنوری 2025کے ایک سال میں وفاقی حکومت کے قرضوں میں7ہزار 283ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔سٹیٹ بینک کے مطابق جنوری 2025تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم 72ہزار 123رب روپے رہا جس میں مقامی قرضہ 50ہزار 283ارب روپے اور بیرونی قرضے کا حصہ 21ہزار 880ارب روپے تھا۔دستاویز کے مطابق دسمبر 2024تک وفاقی حکومت کے قرضے 71ہزار 647ارب اور جون 2024تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم 68ارب 914ارب روپے تھا جبکہ جنوری 2024تک وفاقی حکومت کے قرضی64ہزار 840ارب روپے تھے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی حکومت کے قرضوں حکومت کے قرضوں میں قرضوں کا حجم کے مطابق
پڑھیں:
پرائیویٹ سکیم کے 67 ہزار عازمین کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے حکومت کوشاں ہے، جب دیگر ممالک کا فیصلہ ہوگا تو پاکستان کا یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا ، وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کا حج 2025 کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2025ء) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ پرائیویٹ سکیم کے 67 ہزار عازمین کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے حکومت کوشاں ہے تاہم سعودی حکومت کی پالیسی تمام ممالک کے لئے یکساں ہے، جب دیگر ممالک کا فیصلہ ہوگا تو پاکستان کا یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا ، وزیرا عظم کی ہدایت پر قائم کمیٹی کی رپورٹ جمع ہو چکی ہے جس کی بھی کوتاہی ہوگی اسے سزا ملے گی ۔ پیر کو یہاں پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام حج 2025 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور مجھے ایک ماہ قبل ہی ملی ہے۔ ، وزیر اعظم نے مجھے اچھا حج کرانے کی ذمہ داری دی ہے ، میں نے خود سعودی عرب جا کر انتظامات کا جائزہ لیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے پتہ چلا کہ کافی بڑی تعداد میں عازمین کا اس مرتبہ حج کی سعادت سے محروم ہونے کا خدشہ ہے، میں نے اور علامہ طاہر اشرفی نے اپنی بساط کے مطابق 67 ہزار عازمین کا حج کوٹہ بحال کرانے کی کوشش کی، وزیر خارجہ اسحق ڈار نے بھی کوشش کی ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ وزیر حج سعودی عرب ڈاکٹر توفیق الربیعہ کی کوششوں سے پاکستان کو دس ہزار کا حج کوٹہ مل گیا ہے ، سعودی عرب نے ایک لاکھ دو ہزار حج کوٹہ کا بتایا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے سعودی حکومت کو درخواست کی ہے کہ ہمدردی سے تمام پاکستانیوں کے لیے غور کریں ، سعودی حکومت نے دس ہزار عازمین کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دس ہزار کا کوٹہ اسی پرائیویٹ حج سکیم سے ہوا ہے ، کچھ لوگ اضافی حج کوٹہ کی بات کررہے ہیں جو درست نہیں ہے ۔ سعودی حکومت نے دیگر مسلم ممالک کوڈیڈ لائن سے رہ جانے والے عازمین کو موقع دیا تو پاکستانیوں کو بھی ضرور ملے گا، جو پالیسی بنے گی وہ پاکستان سمیت سب ممالک کے لئے ہوگی، اگر رہ جانے والے دیگر ممالک کے عازمین، حج پرگئے تو پاکستان کے بھی ضرور جائیں گے ، پاکستانی عازمین کا جو پیسہ سعودی عرب منتقل ہوا ہے وہ ضرور واپس ملے گا ۔