پی ایل ایف کے تحت فلسطین کانفرنس و افطار وحدت، شیعہ سنی علماء کی شرکت، ویڈیو
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: کانفرنس سے علامہ سید حسن ظفر نقوی، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، علامہ باقر عباس زیدی، علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی، ڈاکٹر صابر ابو مریم و دیگر نے خطاب کیا۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: سید ظفر جعفری
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام ماہ رمضان المبارک ماہ فلسطین مہم کے تحت کراچی کے ایک مقامی ہال میں یکجہتی فلسطین کانفرنس و افطار وحدت کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرس و افطار میں مختلف مسالک کے علمائے کرام سمیت سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، جامعات کے اساتذہ، دانشور، اسکالرز، معروف صحافیوں سمیت وکلاء اور مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے بااثر اور سرکردہ خواتین و حضرات اور مدارس اور دیگر اداروں کے طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ یکجہتی فلسطین کانفرنس سے معروف عالم دین علامہ سید حسن ظفر نقوی، جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر زیدی، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم و دیگر نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے ہمیشہ فلسطینیوں کا ساتھ دیا ہے اور اب ماہ رمضان المبارک میں ہماری ذمہ داری ہے کہ امریکی و اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کو جاری رکھ کر فلسطینی عوام کے دکھ درد کو کم کرنے میں مدد کریں۔ کانفرنس میں شریک تمام طبقات نے عوام سے اپیل کی کہ رمضان المبارک کے مہینہ میں سحر اور افطار کے دسترخوان کو ایسی تمام کمپنیوں کی مصنوعات سے پاک رکھا جائے، جو براہ راست یا بلاواسطہ امریکا اور اسرائیل کی مدد کر رہی ہیں اور اس مدد سے غزہ و لبنان میں معصوم انسانوں کی نسل کشی جاری ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ ملک بھر کے تمام طبقات رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم القدس منائیں گے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا جائے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ امریکا دنیا کے مسائل کی جڑ ہے، پاکستان میں جاری دہشتگردی کی لہر ہو یا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہو، امریکی حکومت ہمیشہ سے پاکستان کو نقصان پہنچانے میں سرفہرست رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت غزہ میں نسل کشی کے بعد اب غزہ والوں کی سیاسی نسل کشی کرنا چاہتی ہے، لیکن دنیا یہ بات جان لے کہ فلسطین پورے کا پورا فلسطینیوں کا ہے اور اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے۔ مقررین نے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں اور بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کے نظریہ پر ایمان رکھتے ہیں اور کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ غاصب اسرائیل کیلئے نرم رویہ رکھے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ فلسطینی عوام کی مالی، سیاسی، اخلاقی مدد جاری رکھیں۔
مقررین نے کہا کہ فلسطینیوں کی مظلومیت پوری دنیا پر عیاں ہے، یورپی ممالک فریڈم آف اسپیچ کی بات کرتے ہیں، جبکہ صورتحال اس کے برعکس ہے، امریکا کی جانب سے یورپی یونیورسٹیز میں فلسطین کے حق میں احتجاج پر پابندی سامراجیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم فلسطینیوں نے طوفان الاقصیٰ میں آزادی کی راہ میں شہادتیں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سفارتخانے پاکستان میں تباہی کا باعث ہے، ملک کے خلاف تمام سازشیں امریکی سفارتخانے سے ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی حکمران فلسطینی حمایت کے جھوٹے نعرے لگاتے ہیں، ملک میں فلسطینیوں کے حق میں نکالی جانے والی ریلیوں پر مقدمات قائم ہوتے ہیں۔
کانفرنس میں علامہ مرزا یوسف حسین، مسلم پرویز، علامہ صادق جعفری، مفتی مرتضیٰ رحمانی، علامہ باقر حسین، علامہ عقیل انجم قادری، پیر ازہر علی ہمدانی، مفتی داؤد احمد، مفتی عبدالمجید، مفتی محمد سعید، علامی رضی حیدر، علامہ بدر الحسنین، علامہ سجاد حاتمی، سید شبر رضا، علامہ عبدالوحید یونس، الیاس مغل، مولانا رضا جعفری، پیر سید اشرفی، پروفیسر منوج چوہان، مگھن سنگھ، مولانا اطہر مشہدی، بشیر سدوزئی، علامہ شوکت مغل قادری، مولانا ملک غلام عباس، مولانا حیات عباس نجفی، قاضی زاہد حسین، سمیت ارم بٹ، ڈاکٹر صدف مصطفیٰ، طلعت نورین، فروا حسن و دیگر نے بھی شرکت کی۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رمضان المبارک پاکستان کے کہ فلسطین نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔
شاعرِ مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی آج ملک بھر میں نہایت عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے. علامہ اقبال کو دنیا سے رخصت ہوئے 87 برس بیت گئے لیکن ان کے اشعار اور افکار آج بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ علامہ محمد اقبالؒ نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930 میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، علامہ اقبالؒ کی تعلیمات اور قائد اعظمؒ کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد علامہ اقبالؒ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ آپ نے اورینٹیئل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا، علامہ اقبالؒ وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922 میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’سر‘ کا خطاب ملا۔ مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ اقبالؒ نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔ علامہ اقبالؒ کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں، موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔ مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی، علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں 14 اگست 1947 کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔ پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938 کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔