کاروباری برادری ملک کا اثاثہ ہے : وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کاروباری برادری ملک کا اثاثہ ہے. پاکستان کی معیشت کا پہیہ یہیں سے چلے گا، لوگوں کو روزگار بھی آپ ہی کی کاوشوں سے ملا۔ملکی کاروباری شخصیات کے وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، جس میں وفد کے شرکا نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار، کاروباری برادری و سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ سب کی آمد کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ مخلص اور دیانتدار کاروباری برادری ہمارا قیمتی اثاثہ ہےْ آپ سب نے مشکل وقت میں بھی ملکی صنعتی و معاشی ترقی کے لیے اپنا سرمایہ اس ملک میں لگایا۔شہباز شریف نے کہا کہ آپ کی کاوشوں کی بدولت ملک کی معیشت کا پہیہ چلا، لوگوں کو روزگار ملا۔ آپ کی مشاورت اور مفید آرا سے ملکی معیشت کو بہتری اور تمام شعبوں میں اصلاحات کا سفر جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الحمدللہ ملکی معیشت صحیح سمت کی طرف گامزن ہے۔ شرح سود اور مہنگائی کی شرح میں خاطر خواہ کمی آ چکی ہے۔ حکومت ملک میں کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے لیے ساز گار ماحول فراہم کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کا سفر مقامی سرمایہ کاروں سے شروع ہوتا ہے۔ آپ سے مشاورت کا مقصد ملک کی معیشت کی ترقی میں تیزی لانا ہے۔ بیرون ملک تعینات ٹریڈ آفسیرز کو تجارت و برآمدت کے فروغ کے حوالے سے واضح اہداف فراہم کیے جا چکے ہیں۔اجلاس کے شرکا نے حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ اور ملک میں زراعت کی ترقی کے لیے معیاری بیج کی فراہمی کو یقینی بنانے کے حوالے سے نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام پر حکومت کو خراج تحسین پیش کیا۔شرکا نے حکومت کے گرین پاکستان انیشی ایٹیو کی بھی تعریف کی اور کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولت ملکی آئی ٹی کی صنعت دنیا میں تیزی سے اپنا مقام بنا رہی ہے۔اس موقع پر شرکا نے مختلف شعبوں کے حوالے سے تجاویز بھی پیش کیں۔دورانِ اجلاس وزیرِ اعظم نے تمام متعلقہ وزارتوں کو کاروباری شعبوں کے نمائندوں و اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کرکے ان سے مشاورت کرنےکی ہدایت کی۔کاروباری شخصیات کے وفد میں گوہر اعجاز، سید یاور علی، عاطف شیخ، فواد مختار، شاہد حسین، ایس ایم تنویر، میاں احسن، سلیم غوری، شہزاد ملک، عثمان ملک، عاطف انعام اور شہزاد اصغر شریک تھے۔اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ، جام کمال خان، محمد اورنگزیب، عطا اللہ تارڑ، علی پرویز ملک، حنیف عباسی، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، معاون خصوصی ہارون اختر، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کاروباری برادری شہباز شریف کی معیشت شرکا نے کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی برادری کا افغان طالبان رجیم کو دوٹوک انتباہ
انسدادِ دہشتگردی اقدامات کی عدم تکمیل پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں عالمی برادری افغان طالبان پر برس پڑی، جہاں عالمی برادری نے افغان طالبان رجیم کو دوٹوک انتباہ دے دیا۔
انتہا پسند طالبان کی سرپرستی میں افغان سر زمین سے پاکستان سمیت پورے خطہ دہشت گردی کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں متعدد ممالک کے مندوبین اور نمائندگان نے افغانستان کو دہشتگروں کی آماجگاہ قرار دیتے ہوئے عالمی فورم پر متفقہ تاثرات کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے فو کانگ نے خبردار کیا ہے کہ افغان سر زمین میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروہ فعال اور پڑوسی ممالک پر حملوں میں ملوث ہیں۔ اسی طرح ڈنمارک کی نمائندہ برائے اقوام متحدہ کرسٹینا مارکس لاسِن کے مطابق طالبان کو القاعدہ، ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مستقبل مندوب عاصم افتخار نے بھی افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف دہشت گرد حملوں میں شدید اضافے کی وجہ طالبان کے غیر مؤثر اقدامات کو قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین سے طالبان کی نگرانی ، منصوبہ بندی اور مالی معاونت میں پاکستان پر حملہ کیا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ نے سیکیورٹی کونسل کو انسدادِ دہشت گردی سے متعلق کیے گئے وعدوں میں پیشرفت نہ ہونے پر طالبان کو تنبیہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاناما کے نمائندہ "ایلوی الفارو ڈی البا" نے افغانستان میں ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے باعث مسلح واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب سعید ایراوانی نے بھی طالبان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین کسی بھی پڑوسی ملک کیخلاف دہشت گردی یا تشدد کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکام کو دہشتگرد گروہوں کو ہر قسم کی مدد روکنے کی مکمل ذمے داری لینا ہوگی۔
واضح رہے کہ پاکستان عالمی برادری کو افغان سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کے ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کر چکا ہے ۔ افغان سرزمین سے دہشت گرد مراکز ختم کیے بغیر ہمسایہ ممالک اور خطے میں امن ممکن نہیں۔
افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کی پشت پناہی اور سیکیورٹی ناکامی خطے کے امن کو سنگین خطرات میں ڈال چکی ہے۔