پراسیکیوشن ام حسان و دیگر پر کار سرکار میں مداخلت ثابت نہیں کرسکی، ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
انسداد دہشت گردی عدالت نے کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں گرفتار جامعہ حفصہ کی پرنسپل ام حسان اور دیگر خواتین کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے پرنسپل مدرسہ جامعہ حفصہ ام حسان اور دیگر خواتین کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
تحریری فیصلہ جج طاہر عباس سپرا نے جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وکیل صفائی کے مطابق ملزمان کو مقدمہ میں بے بنیاد پھنسایا گیا، پولیس نے گرفتار ملزمان سے تفتیش مکمل کرلی ہے انہیں مزید گرفتار رکھنے کی ضرورت نہیں۔
عدالت نے کہا کہ پراسکیوشن کے مطابق ملزمان نے کار سرکار میں مداخلت کی، انتظامیہ اور پولیس کو کام سے روکنے کی کوشش کی، پراسکیوشن نے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی،ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ بڑی تعداد میں ملزمان کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا، ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کو مخصوص کردار یا رول نہیں دیا گیا،پولیس نے تمام ملزمان کو موقع سے گرفتار کیا اس وجہ سے ریکوریز کا معاملہ بھی مشکوک ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان سے تفتیش کا عمل مکمل ہو چکا ہے، پراسکیوشن یہ ثابت نہیں کرسکی کہ ملزمان ضمانت کے بعد تفتیش یا ریکارڈ میں خلل ڈال سکتے ہیں،درخواست گزار خواتین ہیں اور ان کے فرار ہونے کے بھی امکانات نہیں، عدالت ملزمان کی ضمانت بعد از گرفتاری 5 ہزار روپے کے مچلکوں کی عوض منظور کرتی ہے۔
واضح رہے کہ لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ اور جامعہ حفصہ کی مہتتم ام حسان اور دیگر خواتین کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری عملے پر مبینہ فائرنگ کے الزام میں مقدمہ درج ہے، انہیں پانچ مارچ کو عدالت رہا کرچکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کار سرکار میں مداخلت تحریری فیصلہ ملزمان کو
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
راولپنڈی:بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت سیگر ملزمان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج نہیں ہوگی، عدالتی اہلکار کچھ دیر میں سماعت کے لیے نئی تاریخ مقرر کریں گے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آج چھٹی پر ہیں اور اس حوالے سے تمام بڑے ملزمان کو جج کی چھٹی سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کا چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم ابھی عدالت نہیں پہنچا۔
جج کی چھٹی کے باعث عدالت کے باہر سے پولیس کی نفری بھی واپس بھیج دی گئی جبکہ عدالت پیش ہونے والے ملزمان کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کرنا تھی، جس میں دو اہم گواہان، مجسٹریٹ مجتبیٰ اور سب انسپکٹر ریاض کو پانچویں بار طلب کیا گیا تھا۔
مذکورہ کیس گزشتہ دو ماہ سے التواء کا شکار ہے اور اب تک مقدمہ میں 119 گواہان میں سے صرف 25 کے بیانات ریکارڈ ہو سکے ہیں، جبکہ جرح کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔