چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کیلئے بڑا ریلیف، 3 مقدمات میں بری
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
عدالت نے سوال کیا آپ کو گھر کی جیل کیوں پسند نہیں؟ جس پر یوسف رضا گیلانی نے کہا میرا آبائی گھر ملتان ہے، فیملی لاہور اور سینیٹ آفس اسلام آباد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی وفاقی اینٹی کرپشن عدالت نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کو ٹڈاپ اسکینڈل کے تین مقدمات میں بری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے دائر بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے فیصلہ سنا دیا۔ ٹڈاپ کرپشن کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور جج وفاقی انسداد کرپشن عدالت کے درمیان دلچسپ مکالمہ بھی ہوا۔ دوران سماعت عدالت نے یوسف رضا گیلانی سے استفسار کیا کہ آپ کراچی، اسلام آباد یا ملتان میں سے کس جیل میں جانا چاہیں گے؟ جس پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مجھے جیل سے کوئی ڈر نہیں، ہمارے لیے جیل نئی بات نہیں ہے، چاہیں تو مجھے پھانسی دے دیں۔ چیئرمین سینیٹ کے جواب پر اینٹی کرپشن عدالت کی خاتون جج مسکرا دیں۔
عدالت نے سوال کیا آپ کو گھر کی جیل کیوں پسند نہیں؟ جس پر یوسف رضا گیلانی نے کہا میرا آبائی گھر ملتان ہے، فیملی لاہور اور سینیٹ آفس اسلام آباد ہے۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ گیلانی صاحب آپ کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، آپ بس باعزت بری ہیں، آپ کیخلاف گواہی دینے والے اب خود ملزم بن گئے ہیں۔ عدالت نے سید یوسف رضا گیلانی سمیت 40 ملزمان کو بری کر دیا۔ استغاثہ کے مطابق ملزمان پر فریٹ سبسڈی کی مد میں قومی خزانے کو 6 ارب سے زائد نقصان پہنچانے کا الزام تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ عدالت نے
پڑھیں:
سپیکر کے پی اسمبلی کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی احتساب کمیٹی میں اختلافات
پشاور:سپیکرخیبرپختونخوا اسمبلی بابرسلیم سواتی کو اسمبلی میں بھرتیوں سے متعلق بدعنوانی کے الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات سامنےآگئے۔
نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی اندرونی احتساب کمیٹی کے تینوں ارکان کا مذکورہ رپورٹ پر آپس میں عدم اتفاق ہے، مذکورہ رپورٹ کمیٹی نے نہیں بلکہ کمیٹی کے ایک رکن نے جاری کی ہے۔
ایسے معاملات میں اندرونی رپورٹس پبلک نہیں کی جاتیں بلکہ پارٹی سربراہ کو بھجوائی جاتی ہیں، مذکورہ رپورٹ کمیٹی نے پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کو ارسال کرنی تھی جسے قبل ازوقت پبلک کردیا گیا۔
رکن احتساب کمیٹی نے کہا کہ مذکورہ رپورٹ پراس وقت کوئی کمنٹس نہیں دے سکتے، اس سلسلے میں بانی چیئرمین سے مشاورت کرنے کے بعد ہی بات کی جائے گی۔
کمیٹی رکن کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی بانی چیئرمین نے تشکیل دی، ،ہر معاملے کی رپورٹ بھی انھیں ہی پیش کی جائے گی، رپورٹ وہی ہوسکتی ہے جس پر تینوں ارکان کے دستخط ہوں ، ایک رکن کی رپورٹ ، رپورٹ نہیں ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے۔