مراکش کشتی حادثے میں ملوث انسانی اسمگلر سمیت 3 ایجنٹ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
مراکش کشتی حادثے میں ملوث انسانی اسمگلر سمیت 3 ایجنٹس کو گرفتارکر لیا گیا۔
ترجمان ایف آئی اے گوجرانوالہ کے مطابق ایف آئی اے زون گوجرانوالہ نے ملزمان کو گجرانوالہ کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا۔ ملزمان کی شناخت مرزا احسان بیگ، عمران مشتاق اور حسن عباس کے نام سے ہوئی۔ملزم مرزا احسان بیگ مراکش کشتی حادثہ میں ملوث پایا گیا۔ملزم نے فادی گجر ، باشی گجر اور رانا لیاقت نامی ایجنٹوں کے ساتھ ملکر شہری کو اسپین بھجوانے کی کوشش کی۔
ملزمان نے شہری سے اس مقصد کے لیے 27 لاکھ روپے ہتھیائے۔ ملزمان کی جانب سے متاثرہ شہری کو پہلے موریطانیہ بھجوایا گیا۔ملزمان نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر متاثرہ شہری کو کشتی کے ذریعے اسپین اسمگل کرنے کی کوشش کی تاہم شہری نے کشتی کے ذریعے سفر سے انکار کر دیا اور پاکستان واپس آ گیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا۔ ایک اور کارروائی میں ملزم عمران مشتاق کو ائیرپورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا۔ملزم نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ملکر شہری کو کینیڈا ملازمت کی غرض سے بھجوانے کے لیے 30 لاکھ روپے ہتھیائے۔ملزمان شہری کو بیرون ملک بھجوانے میں ناکام رہے اور روپوش ہو گئے۔تیسری کارروائی میں ملزم حسن عباس کو پسرور سیالکوٹ سے گرفتار کیا گیا۔
ملزم نے شہریوں کو غیر قانونی طور پراسپین بھجوانے کے لیے 28 لاکھ روپے سے زائد وصول کیے۔ملزم نے شہریوں کو کشتی کے ذریعے غیر قانونی طور پر موریطانیہ سے اسپین اسمگل کی کوشش کی۔شہریوں نے کشتی کے ذریعے سفر سے انکار کر دیا اور واپس پاکستان آ گئے۔ ڈائریکٹر گجرانوالہ زون عبدالقادر قمر کشتی حادثات میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کر دی گئی ہیں۔ معصوم جانوں سے کھیلنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کشتی کے ذریعے میں ملوث شہری کو
پڑھیں:
غیرملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس: 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر ملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس کے 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں غیر ملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس کی سماعت ہوئی، پولیس کیجانب سے 15 گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں ملزمان کو پیش کیا گیا، ملزمان کیخلاف تھانہ شالیمار میں مقدمہ درج ہے۔
گرفتار ملزمان نے اپنے کئے پر شرمندگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم اپنی حرکت پر انتہائی شرمندہ ہیں، معافی کے طلبگار ہیں، لوگوں کی دیکھا دیکھی احتجاج میں شامل ہوکر بیوقوفی کی۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی نقصان ہوا وہ ہمارے ہی ملک اور ہمارے ہی بھائیوں کا ہوا، سب پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کبھی بھی توڑ پھوڑ اور تشدد میں شامل نا ہوں، ان کاروباروں پر کام کرنے والے بھی ہمارے ہمارے پاکستانی بھائی ہیں، ان کا نقصان نا کریں۔
عدالت نے تمام 6 گرفتار ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لیں اور تفتیشی افسر کی سخت سرزنش کی، عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں جو دفعات لگائی گئیں کیا وہ قابل ضمانت ہیں؟ عدالتی سوال پر تفتیشی آفیسر خاموش رہے اور سر جھکا لیا۔
عدالت نے کہا کہ جب تمام دفعات قابل ضمانت عائد کی تو یہ سب کرنے کی پھر کیا ضرورت تھی؟ تمام مقدمہ کی دفعات قابل ضمانت ہیں عدالت جسمانی ریمانڈ کیوں اور کیسے دے؟
وکیل صفائی نے کہا کہ ملزمان بے گناہ ہیں پہلے انہیں کینٹ کیس شامل کیا پھر انہی کو وارث خان کمیٹی چوک شاپ حملہ میں ملوث کر دیا، اگر یہ ملزم ہیں تو فوڈ شاپس میں لگے کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیج پیش کی جائے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ بے شک قابل ضمانت دفعات ہیں جسمانی ریمانڈ دیا جائے ڈنڈے برآمد کرنا ہیں، عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے 6 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا، عدالت نے 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، گرفتار 6 ملزمان کی ضمانتیں منظور کی گئیں اور 5 پانچ ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
سول جج ڈاکٹر ممتاز ہنجرا نے فیصلہ سنادیا، گرفتار 6 ملزمان کی ہتھکڑیاں کھول کر انہیں رہا کردیا گیا۔