فیصل جاوید کا نام پی این آئی ایل سے نہ نکالنے پر وفاق سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ نے فیصل جاوید کا نام پی این آئی ایل سے نہ نکالنے کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ احکامات کی تعمیل نہیں ہوئی تو کارروائی کریں گے۔پشاور ہائیکورٹ میں سینیٹر فیصل جاوید کا نام پروویژنل نیشنل آئیڈنٹی فکیشن لسٹ سے نہ نکالنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس وقار احمد اور جسٹس ثابت اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل ثنا اللہ اور ڈائریکٹر ایف آئی اے انعام اللہ گنڈاپور عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس وقار احمد نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے اس کیس میں جو آرڈر دیا تھا، اسے پڑھا جائے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالتی حکم نامہ پڑھ کر سنایا۔ فیصل جاوید نے عدالت کو بتایا کہ جب وہ ایئرپورٹ پہنچے تو انہیں آگاہ کیا گیا کہ ان کا نام لسٹ میں شامل ہے، جس کے باعث انہیں 3 سے 4 گھنٹے بٹھایا گیا اور بعد ازاں جانے کی اجازت دے دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف درج تمام کیسز میں وہ بری ہوچکے ہیں، جبکہ موجودہ کیسز میں پشاور ہائیکورٹ نے انہیں حفاظتی ضمانت دے رکھی ہے۔ ایف آئی اے کے نمائندے نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی احکامات کو ہیڈ آفس تک پہنچایا گیا تھا اور فیصل جاوید کا نام لسٹ سے نکال دیا گیا تھا، تاہم اسلام آباد میں درج ایف آئی آرز کی بنا پر ان کا نام دوبارہ شامل کیا گیا۔ ایف آئی اے کے مطابق اسلام آباد پولیس کی درخواست پر 5 مارچ کو فیصل جاوید کا نام فہرست میں شامل کیا گیا۔ جسٹس وقار احمد نے ریمارکس دیے کہیہ تو پھر ایسا چلتا رہے گا، پہلے نام نکالیں گے، پھر کسی اور کیس میں شامل کر دیں گے۔ وکیل درخواست گزار عالم خان ادینزی ایڈووکیٹ نے مقف اپنایا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور اگر نئی درخواست دائر کی جائے گی تو دوبارہ کسی اور کیس میں نام شامل کر دیا جائے گا۔ عدالت نے حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا اور ریمارکس دیے کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔پشاور ہائی کورٹ نے توہین عدالت کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فیصل جاوید کا نام سے جواب طلب درخواست پر کہ عدالت کے خلاف کیا گیا ایف آئی
پڑھیں:
عدالت نے نجی کمپنی کو خود سوزی کرنے والے شہری کی بیوا کو 75 لاکھ روپے دینے کی ہدایت کردی
لاہور ہائی کورٹ نے نجی کمپنی کو خود سوزی کرنے والے شہری آصف جاوید کی بیوا کو 75 لاکھ کا چیک دینے کی ہدایت کردی۔
رپورٹ کے مطابق خود سوزی کرنے والے آصف جاوید کی بیواؤں کو انصاف مل گیا، نجی کمپنی کو عدالت نے 75 لاکھ کا چیک دینے کی ہدایت کردی۔
آصف جاوید کی تقریبا 11 سال کی سیلری کی عوض یہ رقم اس کی بیواؤں کو دی جائے گی، 11 سال کی سیلری کے مطابق آصف جاوید کی سیلری تقریباً 35 لاکھ بنتی تھی۔
عدالت نے نجی کمپنی کو ہدایت کی گئی تھی کہ آصف جاوید کے اہل خانہ کو کھولے دل سے امداد کرے، جسٹس خالد اسحاق نے کیس کی سماعت کی۔
آصف جاوید کو کو نجی کمپنی نے 2016 کو برطرف کیا، 2019 میں لیبر کورٹ نے سائل کی برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر نوکری بحال کرنے کا حکم دیا۔
نجی کمپنی نے لیبر کورٹ کا فیصلہ نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن میں چیلنج کیا، 23 نومبر 2020 کو نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن نے نجی کمپنی کی اپیل خارج کردی۔
نجی کمپنی نے دسمبر 2020 میں ہائیکورٹ میں کیس دائر کر دیا، سائل آصف جاوید کا کیس 2020 سے لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت تھا۔
شہری نے لاہور ہائیکورٹ کے باہر خود کو آگ لگالی تھی۔ بعد میں وہ اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا تھا۔