اپنے بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کر رہی ہے، افغانستان سے بات چیت کے لیے طے شدہ نکات (ٹی او آرز) وفاق نے سرد خانے میں ڈال دیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے افغانستان سے بات چیت کرنا ناگزیر ہے، وفاق نہ خود افغانستان سے بات کر رہا ہے اور نہ ہمیں بات کرنے دے رہا ہے۔ اپنے بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کر رہی ہے، افغانستان سے بات چیت کے لیے طے شدہ نکات (ٹی او آرز) وفاق نے سرد خانے میں ڈال دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق خیبر پختونخوا کے ساتھ مل کر اس آگ کو پورے ملک تک پھیلنے سے روکے اور دور بیٹھ کر تماشہ دیکھنے کے بجائے دہشت گردی کے خلاف ٹھوس حکمت عملی بنائے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کر رہا ہے، دہشت گردی صرف خیبر پختونخوا کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ملک کا چیلنج ہے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک قومی مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے قومی یکجہتی ضروری ہے۔ وزارت خارجہ اور داخلہ خواب غفلت سے بیدار ہو کر اندرونی و بیرونی سطح پر دہشت گردی روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ مشیر اطلاعات کے پی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے عوام اور سیکیورٹی فورسز اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: افغانستان سے بات چیت کہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے سیف نے کہا نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی سب سے بڑا خطرہ ہے‘ پاکستان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-01-30

 

 

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو بتایا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی ملک کی قومی سلامتی اور خود مختاری کے لیے ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے بدھ کو نیویارک میں افغانستان کی صورت حال پر بحث سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اپنے بیان میں انہوں نے  ہمسایہ افغانستان سے پیدا ہونے والے سیکورٹی، انسانی اور سماجی و معاشی چیلنجز پر اسلام آباد کے خدشات اجاگر کیے۔ طالبان کے کابل پر قبضے (2021) کے بعد پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا، اعلیٰ سطح کے دورے کیے، انسانی امداد کی فراہمی میں مدد کی، تجارتی سامان کی نقل و حمل کو سہولت دی اور تجارت و ٹرانزٹ میں رعایتوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کے باوجود خطرات برقرار ہیں اور پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے بڑھتے ہوئے سیکورٹی چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں اور پراکسیز کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جس کے تباہ کن نتائج اور بڑھتے ہوئے سیکورٹی چیلنجز اس کے پڑوسی ممالک خصوصاً پاکستان اور پورے خطے و اس سے آگے تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔’ عاصم افتخار احمد نے کہا کہ افغان حکام دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں اور پاکستان نے دہشت گرد حملوں میں اضافے کا سامنا کیا ہے، جو اْن کے بقول افغان سرزمین سے ان کی نگرانی میں منصوبہ بندی، مالی معاونت اور عملی کارروائی کے ذریعے کیے گئے۔ سفیر نے کہا کہ افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی اور خودمختاری کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، القاعدہ، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ سمیت دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں ’محفوظ پناہ‘ حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغانستان سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کی دراندازی کی متعدد کوششیں ناکام بنائیں اور وہاں سے چھوڑا گیا امریکی ملٹری گریڈ اسلحہ بھی برآمد کیا۔ عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ان کوششوں کی انسانی قیمت بھی ہے، اور پاکستان کی بہادر سیکورٹی فورسز اور شہریوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، جڑا ہوا اور خوشحال افغانستان چاہتا ہے، ایسا افغانستان جو اپنے عوام اور پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہے۔آخر میں عاصم افتخار احمد نے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ دیرپا استحکام صرف افغان طالبان سے مخلصانہ مکالمے، بین الاقوامی ذمہ داریوں کے احترام اور مضبوط علاقائی تعاون سے ہی ممکن ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں انسانی امداد فراہم کرے اور ایسے سیکورٹی ماحول کے قیام میں مدد کرے جو طویل مدتی ترقی اور خوشحالی کے لیے سازگار ہو۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • افغانستان اور دہشت گردی
  • پاک فوج، پیپلز لبریشن آرمی کی انسداد دہشت گردی مشق جاری: مضبوط دفاعی تعاون کی عکاس، آئی ایس پی آر
  • افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی سب سے بڑا خطرہ ہے‘ پاکستان
  • پاکستانی و چینی افواج کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق جاری
  • چین اور پاکستان کی افواج کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق،ڈرلز کا عملی مظاہرہ
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے، پاکستان
  • پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق
  • پاکستان اور چین کی افواج کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق جاری، چینی سفیر کی شرکت
  • پاکستان آرمی اور چائنہ کی پیپلز لبریشن آرمی کی مشترکہ انسدادِ دہشت گردی مشق ’’وارئیر نائن‘‘ جاری
  • وزیراعلیٰ کے پی نے بلٹ پروف گاڑیاں وفاق کو واپس نہیں بھجوائیں، ذرائع