اسلام ٹائمز سے خصوصی گفتگو میں عالمی  مصالحت کار کا کہنا تھاکہ اگرچہ ماسکو نے نیٹو یا دیگر یورپی ممالک کو شامل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں دکھایا لیکن فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جارحانہ بیان بازی غیر ضروری کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بین الاقوامی ثالث فیصل محمد نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے عزائم کی بنیاد پرعالمی تنازعات میں اضافے کیخلاف خبردار کیا ہے۔ برسلز سے ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے تسلیم کیا کہ یورپی یونین کا اپنے دفاع کو مضبوط کرنے اور 2025 میں یوکرین کی تعمیر نو کیلئے 30.

6 بلین یورو مختص کرنے کا فیصلہ بروقت اور جائز ہے۔ تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ پانچ نکاتی معاہدہ اس بات کی توثیق کرتا ہے کہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر یوکرین کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جانا چاہیے، یہی ایک منصفانہ سفارتی موقف ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ جذباتی اور رجعتی پالیسیوں کے تحت روس کیساتھ فوری فوجی تصادم کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔

فیصل محمد نے استدلال کیا کہ اگرچہ ماسکو نے نیٹو یا دیگر یورپی ممالک کو شامل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں دکھایا لیکن فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جارحانہ بیان بازی غیر ضروری کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے۔ انہوں نے خدشات کا اظہار کیا کہ اس طرح کی جلد بازی سے یورپ اور ٹرانس اٹلانٹک اتحاد دونوں غیر مستحکم ہو سکتے ہیں۔ زیلنسکی کی قیادت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یوکرین کے رہنما کو ایک سمجھوتہ کرنیوالی شخصیت کے طور پر بیان کیا جس کے فیصلوں کو عالمی سلامتی کے راستے پر نہیں ڈالنا چاہیے۔ یہ سراسر حماقت ہوگی۔ فیصل محمد نے ریمارکس دیئے کہ زیلینسکی کے اعتماد یا ذاتی عزائم کی بنیاد پر دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں جھونکنے کا خطرہ مول لینا ٹھیک نہیں۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فیصل محمد انہوں نے کیا کہ

پڑھیں:

غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، روسی قونصل جنرل

جامعہ کراچی میں خطاب کرتے ہوئے آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی کیونکہ دونوں تاریخوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں جن کے لیے بات چیت جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں تعینات روس کے قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ فلسطین میں نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو روک دیا ہے، ہمارے اس وقت اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں، غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے، اگرچہ اقوام متحدہ کا ڈھانچہ کسی بھی لحاظ سے مثالی نہیں ہے اور تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی ماحول کی وجہ سے اکثر اس کے بہت سے نمائندوں بشمول روس کی طرف سے اصلاحات پر زور دیا جاتا ہے، پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی کیونکہ دونوں تاریخوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں جن کے لیے بات چیت جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز جامعہ کراچی کے زیر اہتمام چائنیز ٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ لیکچر بعنوان ”دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ اور نئے عالمی نظام کا ظہور“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج کل ہم بین الاقوامی قانون کو کسی نہ کسی قسم کے من مانی اور مبہم قوانین سے بدلنے کی زیادہ سے زیادہ کوششیں دیکھ رہے ہیں اور اس تحریک کو مغربی ممالک نے پروان چڑھایا ہے، جو اپنی زوال پذیری کے باوجود خود کو نام نہاد مہذب سمجھتے ہیں، اگرچہ کسی نے بھی ان سے ان قوانین کو نافذ کرنے کے لیے نہیں کہا اور نہ ہی ان کی نمائندگی کی لیکن مغرب اب بھی ان پر عمل کرنے کے لیے سب کو دباؤ یا بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ اپنے متکبرانہ رویے کو چھپانے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ نوآبادیات، غلامی اور ترک جنگوں سے لے کر پہلی اور دوسری عالمی جنگوں تک، یہ سب یورپ کی مختلف طاقتوں کی طرف سے اپنے حریفوں کو دبانے کی کوششیں تھیں، اس کے برعکس روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کئی بار بین الاقوامی قانون کا احترام بحال کرنے پر زور دیا۔

قونصل جنرل نے مزید کہا کہ بلجیم جیسے نام نہاد مہذب یورپ کے ممالک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد بھی انسانی چڑیا گھر موجود تھے جہاں افریقہ کے لوگوں کو عوامی تفریح کے لئے جانوروں کی طرح رکھا جاتا تھا، کچھ ممالک میں ایسے قوانین بھی تھے جن کے مطابق آپ کو بچے پیدا کرنے کی اجازت نہیں تھی، اگرچہ اس طرح کی انتہائی مثالیں اب کہیں بھی برداشت نہیں کی جاتی ہیں، مغرب اب بھی نازیوں کی کھلی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کے لوگوں نے نازی ازم کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی قربانی دی، اس جنگ کے دوران سوویت یونین کے 27 ملین شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایک بھی ایسا خاندان تلاش کرنا تقریباً ناممکن ہے جو اس واقعہ سے متاثر نہ ہوا ہو، یہی وجہ ہے کہ یہ قربانیاں ہمیشہ قابل قدر رہیں گی اور تاریخ کو نئے سرے سے لکھنے کی مختلف بدنیت قوتوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود ہمارے عوام انہیں کبھی فراموش نہیں کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم محمد شہباز شریف ترکیہ کے دو روزہ دورے پر انقرہ کیلئے روانہ
  • عالمی تنازعات، تاریخ کا نازک موڑ
  • غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، روسی قونصل جنرل
  • بنگال شہر میں تشدد ہندو مسلم تقسیم کا نتیجہ ہے، فاروق عبداللہ
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی اتحاد خوش آئند ہے، حکومت کو خطرہ نہیں، ملک محمد احمد خان
  • ہیٹ ویو کا خطرہ، یکم جون سے تعطیلات کی سمری منظوری کیلئے وزیراعلیٰ کو ارسال
  • ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی معمولی جرم نہیں، اجتماعی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، شرجیل میمن
  • روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
  • جو مرضی کر لیں این آر او نہیں ملے گا، فیصل کریم کنڈی
  • وزیر خزانہ محمد اورنگزیب عالمی معاشی اجلاسوں میں شرکت کیلئے امریکا روانہ ہو گئے ، اہم ملاقاتیں ہوں گی