لندن: دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ A23a جنوبی جارجیا جزیرے سے تقریباً 70 کلومیٹر کے فاصلے پر رک گیا، جس سے خدشہ تھا کہ یہ مقامی جنگلی حیات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ برفانی تودہ 3,300 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے، جو لندن کے سائز سے دوگنا ہے، اور اس کا وزن تقریباً ایک کھرب ٹن ہے۔ یہ 2020 سے انٹارکٹیکا سے شمال کی جانب بہہ رہا تھا، اور ماہرین کو خدشہ تھا کہ یہ مقامی پینگوئنز اور سیلز (مہر مچھلیوں) کی خوراک تک رسائی کو متاثر کر سکتا ہے۔

برٹش انٹارکٹک سروے (BAS) کے ماہر اینڈریو میجرز نے کہا کہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اب کیا ہوتا ہے؟ کیونکہ ابھی یہ واضح نہیں کہ برفانی تودہ مستقل طور پر وہیں رہے گا یا نہیں۔

میجرز نے کہا، "اگر یہ تودہ یہیں رکا رہا تو مقامی جنگلی حیات پر اس کا زیادہ منفی اثر نہیں پڑے گا۔" تاہم، جنوری میں اس برفانی تودے کا 19 کلومیٹر لمبا حصہ ٹوٹ چکا ہے، جو اس کے مزید ٹوٹنے کی نشاندہی کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ برفانی تودہ علاقے میں موجود پانی میں غذائی اجزا شامل کر سکتا ہے، جو سمندری حیات کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ تاہم، اگر یہ جزیرے کے زیادہ قریب آ جاتا تو جانوروں کو خوراک کی تلاش کے لیے طویل فاصلہ طے کرنا پڑتا، جس سے ان کی بقا کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔

جنوبی جارجیا جزیرہ 5 ملین سے زائد مہر مچھلیوں اور 65 ملین پرندوں کا مسکن ہے، جن میں 30 اقسام کی پینگوئنز بھی شامل ہیں۔ اس سال، جزیرے میں برڈ فلو کی وبا پہلے ہی جنگلی حیات کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے، اور ماہرین کے مطابق، برفانی تودے کی موجودگی مزید مسائل پیدا کر سکتی ہے۔

یہ برفانی تودہ جہاز رانی کے لیے کوئی فوری خطرہ نہیں، لیکن جب اس کے ٹکڑے الگ ہوں گے تو چھوٹے برفانی ٹکڑے ماہی گیری کشتیوں کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ برفانی تودے انٹارکٹیکا کے برفانی نظام کے قدرتی عمل کا حصہ ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں برف پگھلنے کی رفتار میں تیزی آئی ہے۔

تحقیق کے مطابق، 2000 کے بعد سے انٹارکٹیکا کے برفانی شیلفز 6,000 ارب ٹن برف کھو چکے ہیں، اور اگر عالمی درجہ حرارت 1.

5 سے 2.0 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھا تو سمندری سطح 12 میٹر تک بلند ہو سکتی ہے، جو زمین کے لیے ایک بڑا خطرہ ہوگا۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: برفانی تودہ یہ برفانی کے لیے

پڑھیں:

ظلم و جبر بھارت سے آزادی کا راستہ ہرگز نہیں روک سکتا

سرینگر کی دیواروں، ستونوں، کھمبوں وغیرہ پر چسپاں پوسٹروں میں لکھا ہے کہ شہداء کا خون ضرور رنگ لائے گا اور جموں و کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں جن کے ذریعے تحریک آزادی کو بھارت کے تمام تر ظلم و ستم اور اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آزادی پسند تنظیموں کی طرف سے سرینگر اور دیگر علاقوں میں چسپاں کیے گئے پوسٹروں میں لکھا ہے”ہم بھارتی جبر کا ڈٹ کر مقابلہ کریںگے، ظلم و جبر بھارت سے آزادی کا راستہ ہرگز نہیں روک سکتا، ہم بھارتی ظلم و جبر کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔“ دیواروں، ستونوں، کھمبوں وغیرہ پر چسپاں پوسٹروں میں لکھا ہے کہ شہداء کا خون ضرور رنگ لائے گا اور جموں و کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو گا۔ پوسٹر سماجی رابطوں کی سائٹوں ایکس، فیس بک وغیرہ پر بھی اپ لوڈ کیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نہری منصوبہ، پانی کی تقسیم نہیں، قومی بحران کا پیش خیمہ: مخدوم احمد محمود 
  • چین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد
  • سندھ کا پانی پنجاب نہیں لے سکتا: عظمیٰ بخاری
  • پی ایچ ڈی کا موضوع لوٹا کیوں نہیں ہو سکتا؟
  • کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا: رانا ثناء اللّٰہ
  • علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
  • کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
  • امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
  • ‎کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا؛ رانا ثناء اللہ
  • ظلم و جبر بھارت سے آزادی کا راستہ ہرگز نہیں روک سکتا