ویب ڈیسک: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے عمران خان سے وکلا اور پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی۔ 
ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں سیکرٹری داخلہ، ہوم سیکرٹری پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو فریق بنایا گیا ہے۔ 

پی ٹی آئی رہنما شعیب ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا کے ذریعے سے دائر  درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بطور اپوزیشن لیڈر اور ملک کی بڑی سیاسی جماعت کا نمائندہ ہونے کے ناتے انہیں بانی پی ٹی آئی سے قانونی اور پارٹی امور پر مشاورت کی ضرورت ہے۔

مقبول ریسلر جان سینا کا منفرد ریکارڈ، جسے توڑنا برسوں تک ممکن نہیں ہوگا

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے 22 نومبر 2024 کو ملاقاتوں کے لیے ایس او پیز بنانے کا حکم دیا تھا، تاہم عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے باوجود ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ 

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ عمل عدالتی احکامات کی صریح خلاف ورزی ہے اور اس پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔

عدالت سے استدعا ہے کہ اپنے احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائے اور بانی پی ٹی آئی سے وکلا اور پارٹی رہنماؤں کی ملاقات کی اجازت دی جائے۔

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نیا کردار سامنے آگیا، اہم انکشافات

 
 

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: درخواست میں گیا ہے

پڑھیں:

اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان

راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جیل حکام پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی و وکلا سے ملاقات میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے الزام لگایا کہ جیل حکام ملاقات نہ ہونے کا یہ بہانہ بنانے کے لیے پولیس کو جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے ناکہ لگانے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ کہا جا سکے کہ کوئی ملاقات کے لیے آیا ہی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں۔ اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ اگر وکلا اور فیملی کو روکا جائے گا تو وہ اپنے کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟

علیمہ خان نے واضح کیا کہ ان کے وکلا سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر سلمان صفدر اور ظہیر عباس کیسز کی پیروی کر رہے ہیں، اور انہیں ملاقات کی اجازت نہ دینا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو ملاقات کی اجازت ملی، لیکن چیف جسٹس کے حکم کے برعکس انہیں صرف 35 منٹ بعد ہی اٹھا دیا گیا، حالانکہ ایک گھنٹے کی اجازت دی گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ صرف ہم ملیں، اگر 100 لوگ بھی عمران خان سے ملاقات کریں تو کریں، لیکن ہمارے وکلا کو تو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اگر ہمیں نہیں ملنے دیا جا رہا تو میری دو بہنوں کو بھیج دیں، وہ مجھ سے زیادہ ذہین ہیں، بانی کا پیغام ان کے ذریعے بھی آ جائے گا۔

علیمہ خان نے کہا کہ وہ جیل کے باہر ہی بیٹھے رہیں گی اور واپس نہیں جائیں گی جب تک ملاقات نہ ہونے دی جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جیل انتظامیہ جان بوجھ کر ان کے وکلا کو ریپلیس کرکے غیر متعلقہ افراد کو بھیجتی ہے تاکہ اصل قانونی ٹیم کو عمران خان سے رابطہ نہ ہو سکے۔

ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، جب کہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال زیر التوا ہیں۔
مزیدپڑھیں:’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کیس کل سماعت کے لیے مقرر
  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر
  • علیمہ خان کاعدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر اظہار تشویش ، چیف جسٹس سے براہِ راست ملاقات کی خواہش
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر
  • شکرہے مروت سے جان چھوٹی، عمران خان کی  وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی 
  • اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا:علیمہ خان
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر
  • جعلی و غیر ضروری کیسز کا خاتمہ؛ مقدمے کیلیے درخواست گزار کا عدالت آنا لازمی قرار