اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مارچ 2025ء) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنکسی نے کہا کہ وہ آئندہ پیر کو ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے اور ان کی ٹیم یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گی۔

انہوں نے کہا، "میں نے ولی عہد سے ملاقات کے لیے اگلے پیر کو سعودی عرب کے دورے کا منصوبہ بنایا ہے۔

اس کے بعد میری ٹیم اپنے امریکی شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے سعودی عرب میں قیام کرے گی۔"

انہوں نے سوشل میڈیا ایکس پر "تیز اور قابل اعتماد امن" کے حصول کے لیے یوکرین کے عزم پر زور دیتے ہوئے لکھا، "یوکرین امن میں سب سے زیادہ دلچسپی رکھتا ہے۔"

یوکرین: ٹرمپ کی وارننگ کے مدنظر یورپی یونین کا سربراہی اجلاس

وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی

وائٹ ہاؤس نے بھی آئندہ ہفتے سعودی عرب میں ملاقات کی تصدیق کی ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس کی تفصیلات پر ابھی بات چیت کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

مشرق وسطیٰ کے لیے ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف، جن کا یوکرین مذاکرات میں بھی اہم کردار ہے، نے کہا کہ یہ مذاکرات ممکنہ طور پر ریاض یا جدہ میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا، "تاہم میرے خیال میں ہمارے لیے سب سے بڑی بات چیت۔۔۔۔ امن معاہدہ کرنا ہے۔"

بہت سے دیگر اختلافات کے علاوہ اوول آفس میں سکیورٹی کی ضمانتوں پر ٹرمپ اور زیلنسکی کے ٹیلیویژن پر نشر ہونے والی تلخ کلامی کے کچھ دن بعد اس کا اعلان کیا گیا ہے۔

امریکی مدد کے بغیر یورپ اپنا دفاع کیسے ممکن بنا پائے گا؟

ملاقات کا یہ نیا اقدام ٹرمپ یا زیلنسکی میں سے کسی کی شمولیت کے بغیر دونوں اتحادیوں کے درمیان تعلقات کو دوبارہ جانچنے کے لیے ایک محتاط قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اوول آفس میں تلخ کلامی کے بعد زیلنسکی نے ٹرمپ کو ایک خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ امن عمل کا پہلا مرحلہ کیسا ہو سکتا ہے۔

امریکی صدر نے اس کو "بہت ہی مثبت پہلا قدم" قرار دیا۔ یورپی یونین کے رہنماؤں کا دفاعی اخراجات کے معاہدے پر اتفاق

یورپی یونین کے رہنماؤں نے جمعرات کے روز ٹرمپ انتظامیہ کے ان اشاروں کی روشنی میں اپنے دفاعی اخراجات کو بڑے پیمانے پر بڑھانے پر اتفاق کیا کہ امریکہ اب یورپ کی سلامتی کی ذمہ داری کم ہی قبول کرے گا۔

فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے سربراہی اجلاس کے بعد کہا کہ یوکرین میں کچھ بھی ہو، "ہمیں یورپ میں خود مختار دفاعی صلاحیتیں بنانے کی ضرورت ہے۔

"

امریکہ: یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا حکم جاری

یوروپی کونسل کے سربراہ انٹونیو کوسٹاس نے بھی اسی طرح کے ایک بیان میں کہا، "ہم اپنا پیسہ وہیں ڈال رہے ہیں، جہاں ہمارا منہ ہے۔ ہم اپنے وعدے کو پورا کر رہے ہیں، تاکہ اپنے شہریوں کی حفاظت کو مضبوط بنانے کے لیے اپنا انتظام کیا جا سکے۔"

جرمن چانسلر اولاف شولس نے یورپی یونین کے قرض کے قوانین میں نرمی کے فیصلے کی اس بات کے لیے تعریف کی کہ اس سے یورپی یونین کے ممالک اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کر سکیں گے۔

البتہ اس اجلاس میں فرانس کی جانب سے یورپ کو ایک جوہری چھتری فراہم کرنے کی پیشکش کے بارے میں کچھ اختلاف تھا، جو فی الوقت امریکہ کے پاس ہے۔

شولس نے امریکی جوہری تحفظ کو تبدیل کرنے کے آپشن کو مسترد کر دیا، لیکن ماکروں نے سربراہی اجلاس کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے متعدد رہنماؤں نے اس منصوبے کے بارے میں ان سے رابطہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ رواں سال کے وسط تک کچھ پیش رفت دیکھنے کی امید رکھتے ہیں۔

یوکرین جنگ: امن مذاکرات میں امریکہ بھی شامل ہو گا، زیلنسکی

یوکرین کے لیے 'اسکائی شیلڈ' کیا ہے؟

اطلاعات ہیں کہ یوروپ 120 جنگی طیاروں کا ایک بیڑا کییف اور دیگر علاقوں میں یوکرین کے آسمانوں کو محفوظ بنانے کے لیے تعینات کر سکتا ہے تاکہ ملک کے شہروں اور شہریوں کو روسی فضائی حملوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔

اسے "اسکائی شیلڈ" کا نام دیا گیا ہے اور اس دفاعی منصوبے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ یورپی قیادت میں فضائی تحفظ کا زون ہو گا جو نیٹو سے الگ ہو گا۔

ایک سابق فوجی افسر اور دفاعی تجزیہ کار اسٹورٹ کرافورڈ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اس وقت یہ محض ایک رد عمل ہے، تاہم اس سے (روس کے ساتھ) گرم جنگ کا خطرہ بھی لاحق ہے، خاص طور پر اگر امریکہ یورپ سے اپنا منہ موڑ لیتا ہے، جس کا ہمیں شبہ بھی ہے۔

"

لندن سمٹ: یوکرین، برطانیہ اور فرانس مل کر سیزفائر پلان تیار کرنے پر متفق

ان کے بقول، "کیونکہ امریکہ چینی مسائل کی طرف متوجہ ہو سکتا ہے جو اسے سڑک پر آتے ہوئے دیکھ رہا ہے، تو یورپ کو اپنی طرف خود توجہ دینی پڑے گی۔"

ٹرمپ کا نیٹو کے باہمی دفاعی معاہدے پر شک

صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز ایک بار پھر سے اپنی اس شکایت کا اظہار کیا کہ امریکہ کے نیٹو اتحادی اپنے بجٹ کا مناسب حصہ دفاع پر خرچ نہیں کرتے ہیں۔

انہوں نے اوول آفس میں صحافیوں کو بتایا، "اگر وہ ادائیگی نہیں کرتے ہیں تو میں ان کا دفاع نہیں کروں گا۔"

ٹرمپ نے اپنے سابقہ اقتدار میں اسی طرح کی دھمکیاں دی تھیں، جس کی وجہ سے یورپی شراکت داروں میں دفاع پر زیادہ اخراجات کی حوصلہ افزائی ہوئی تھی، تاہم اس بار ایسا لگتا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے۔

’ٹرمپ نے یوکرین کی امداد کم کی تو روس جیت جائے گا‘

ٹرمپ نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا نیٹو اتحاد کے آرٹیکل پانچ کے مطابق امریکہ پر حملے کی صورت میں نیٹو کا رکن فرانس یا بعض دوسرے ممالک امریکہ کے دفاع میں سامنے آئیں گے؟

واضح رہے کہ فرانس نے اپنے یورپی پڑوسیوں کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اپنی سلامتی کے لیے امریکہ پر انحصار کم کر دیں۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ٹرمپ کے تبصروں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ 9/11 کے بعد فرانس سمیت یورپی اتحادی افغانستان پر امریکی حملے میں آخر کس طرح شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم وفادار اور قابل اعتماد اتحادی ہیں۔"

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کے یوکرین کے انہوں نے بات چیت کے بعد کے لیے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) امریکہ میں تین بھارتی اور دو چینی طلباء نے ملک کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ اور امیگریشن کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان طلباء نے امریکہ کی جانب سے کئی غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ایف ون ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔

نیو ہمسفائیر کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہپر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ "یکطرفہ طور پر سینکڑوں بین الاقوامی طلباء کے ایف ون ویزا اسٹیٹس کو منسوخ کر رہے ہیں۔

"

مقدمہ آخر ہے کیا؟

ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف طلباء کی اس قانونی جنگ میں ان کا موقف ہے کہ انہیں نا صرف ملک بدری یا ویزا کی منسوخی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ انہیں "شدید مالی اور تعلیم کے حرج" کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس مقدمے میں کہا گیا کہ حکومت نے غیر ملکی طالب علموں کے ویزا کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے پہلے مطلوبہ نوٹس جاری نہیں کیا۔

درخواست دینے والے طلباء میں چینی شہری ہانگروئی ژانگ اور ہاویانگ این اور بھارتی شہری لنکتھ بابو گوریلا، تھانوج کمار گمماداویلی اور مانی کانتا پاسولا شامل ہیں۔

ان طلباء کو ویزا کی منسوخی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہانگروئی کی ریسرچ اسسٹنٹشپ منسوخ ہوئی ہے۔ ہاویانگ کو تقریباﹰ ساڑھے تین لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی شاید اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑنی پڑے۔

گوریلا 20 مئی کو اپنی ڈگری مکمل کرنے والا ہے، لیکن ایف ون ویزا کے بغیر وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔


امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کے مسائل کیا ہیں؟

ٹرمپ انتظامیہ کی اسٹوڈنٹ ویزا پالیسیوں میں سختی پر بین الاقوامی طلباء، تعلیمی اداروں اور قانونی ماہرین کو شدید تشویش ہے۔

امریکہ میں پڑھنے والے طلباء میں سب سے زیادہ تعداد چینی اور بھارتی اسٹوڈنٹس کی ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے تعلیمی اداروں کے بیانات اور اسکول کے حکام کے ساتھ خط و کتابت کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارچ کے آخر سے امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایک ہزار سے زیادہ بین الاقوامی طلباء کے ویزے منسوخ یا ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔

ادارت: عرفان آفتاب

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • عالمی تنازعات، تاریخ کا نازک موڑ
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  • امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
  • پیوٹن کا ایسٹر کے موقع پر یکطرفہ یوکرین جنگ بندی کا اعلان
  • بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آئندہ ہفتے دو روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے