خیبر پختونخوا کے ضلع اپر چترال میں شندور کے قریب ایک دورافتادہ گاؤں میں شیراز نامی 12 سالہ لڑکے کے قتل کے الزام میں مقتول کے بھائی کو گرفتار کیا ہے، جو قتل کے واقعے کو خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کررہے تھے۔

اپر چترال پولیس اور مقامی رہنماؤں کے مطابق اپر چترال میں لاسپور کے ایک چھوٹے گاؤں رامن میں ایک ہفتہ قبل 12 سالہ لڑکے کی لاش ملی تھی، گاؤں کی تاریخ میں قتل کے اس پہلے واقعہ نے پورے گاوں کو دہلا کر رکھ دیا تھا۔

پولیس کو بچے کی گمشدگی کی رپورٹ ملی

ڈسٹرکٹ پولیس افسر اپر چترال عتیق شاہ نے وی نیوز کو قتل کیس میں پیش رفت اور مبینہ قاتل کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وقوعہ شندور کے قریب ایک دورافتادہ گاؤں میں پیش آیا، جہاں پولیس کو ابتدا میں بچے کے گمشدگی رپورٹ ملی تھی۔

پولیس کے مطابق گمشدگی کی اطلاع کے اگلے روز ہی گھر کے قریب سے بچے کی لاش مل گئی، رامن گاؤں کے ایک مقامی شخص نے بتایا کہ مقتول کے دکاندار والد نے صبح گھر سے نکلتے ہوئے اپنے مقتول بیٹے کو دکان پر آنے کا کہا۔

تاہم جب شام واپس آکر بیوی نے پوچھنے پر پتا چلا کہ ان کے جانے کے فوراً بعد ہی بیٹا بھی دکان کے لیے نکل گیا تھا، اس انکشاف کے بعد گم شدہ بچے کی تلاش شروع کردی گئی لیکن کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔ ‘کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ بچہ قتل بھی ہوسکتا ہے، سب کا خیال تھا کہ کسی رشتہ دار کے گھر چلا گیا ہوگا۔ ‘

لاش گھر کے قریب ملی

ڈسٹرکٹ پولیس افسر نے بتایا کہ بچے کی لاش گھر کے قریب سے ملی، جسے جوتے کے تسمے سے پھانسی دے کر قتل کیا گیا تھا، انہوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد پورا علاقہ سوگوار ہوگیا کیونکہ گاؤں کی تاریخ میں قتل کی کوئی واردات نہیں ہوئی تھی۔

ڈی پی او عتیق شاہ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر اس واقعے کو خودکشی کا رنگ دینے کی بھی کوشش کی گئی اور اہل خانہ نے پولیس کے ساتھ کچھ خاص تعاون بھی نہیں کیا، انہوں نے مزید بتایا کہ ابتدائی رپورٹ میں پولیس نے خودکشی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے تفیش جاری رکھی۔

جوتے کے تسمے سے ملزم تک پہنچ گئے

ڈی پی او عتیق شاہ نے بتایا کہ مقتول بچے کو جوتے کا تسمہ گلے میں ڈال کر قتل کیا گیا تھا جبکہ چہرے پر بھی زخم کے نشانات تھے، انہوں نے بتایا کہ واقعے کی سی سی ٹی وی یا دیگر شواہد اور عینی شاہد نہ ہونے کے باعث ملزم کی گرفتاری میں وقت لگا۔

میڈیکل رپورٹ اور پولیس تفتیش کے بعد ہی مشتبہ ملزم کی گرفتاری عمل میں آئی، قتل کیس کی تفتیش کرنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ مقتول کا سوتیلا بھائی بھی پولیس سے قاتل کی گرفتاری میں تعاون کی اپیل کر رہا تھا۔

پولیس کے مطابق مقتول کے سوتیلے بھائی کے بیانات میں تضاد تھا جبکہ جس تسمے سے قتل کیا گیا تھا اس کا دوسرا حصہ ان کے گھر سے ملا، جس کی مدد سے ملزم تک پہنچنے میں آسانی ہوئی۔

پورا گاؤں سوگوار

12 سالہ بچے کے قتل کے بعد پورا گاؤں سوگوار ہے اور ملزم کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، گاؤں نے ایک عمر رسیدہ باسی نے بتایا کہ قتل کے افسوناک واقعے کے بعد سب سے زیادہ متاثر خواتین ہوئی ہیں۔

’ہم بہت پرامن لوگ ہیں، قدم بھی پھونک کر رکھتے ہیں کہ کہیں چونٹی قدموں کے نیچے نہ آجائے، ہم انسان کے قتل کا سوچ بھی نہیں سکتے، پتا نہیں بڑا بھائی کیسے بے رحم ہوگیا کہ اپنے ہی چھوٹے بھائی کو پھانسی دے کر قتل کردیا۔‘

ملزم قاتل وراثت کے معاملے پر ناراض تھا، پولیس

اپر چترال پولیس کے مطابق 12سالہ بچے کے قتل کا واقعہ خاندانی جائیداد کی تقسیم سے جڑے معمولی اختلاف پر پیش آیا، پولیس نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں جو بات سامنے آئی ہے اس میں ملزم جائیداد کی تقسیم میں چھوٹے سوتیلے بھائی کو زیادہ حصہ ملنے کا الزام لگاتا  تھا اور اس پر ناراض تھا۔

یہی وجہ ہے کہ مقتول بچے کی ماں نے سوتیلے بیٹے کیخلاف شک کا اظہار کیا تھا، پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ملزم نے تقسیم کے دوران مقتول کو زیادہ درخت دینے اور دکان بھی اس کے نام کرنے پر ناراض ہوکر انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے سوتیلے بھائی کو قتل کرکے خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش تاکہ جائداد انہیں ملے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے جبکہ لاسپور سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی سمیر اللہ شاد نے بتایا کہ گاؤں میں اس سے قبل خودکشی اور دیگر واقعات رونما ہوتے رہے ہیں لیکن قتل کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اپر چترال پولیس چترال چیونٹی سمیر اللہ شاد سوگوار شندور قتل گاؤں نوجوان صحافی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پولیس چترال سمیر اللہ شاد سوگوار قتل گاؤں نوجوان صحافی نے بتایا کہ کی گرفتاری بھائی کو کے مطابق پولیس کے گیا تھا کے قریب قتل کی قتل کے کے بعد کے قتل بچے کی

پڑھیں:

بلاول بھٹو کا گاؤں ہمت آباد کا دورہ؛ پانی کی کمی سمیت دیگر مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنیکا حکم

ویب ڈیسک : پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو  نے آج گاؤں ہمت آباد کا دورہ کیا ۔ 

بلاول بھٹو نے گاؤں ہمت آباد میں سندھ حکومت سے ملنے والے گھروں میں سیلاب متاثرین کی جانب سے بننے والے اسکول اور ڈسپنسری کا دورہ کیا۔ اس موقع پر بلاول بھٹو کو وہاں موجود معذور خاتون نے بتایا کہ جب میرے سسر کا انتقال ہوا تو ساس کو اپنے ساتھ رکھ کر سسر کے گھر کو ڈسپنسری میں تبدیل کردیا، میں اپنے گھر میں صبح کے اوقات میں گاؤں کے تمام بچوں کو تعلیم دیتی ہوں۔ 

اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد

چیئرمین بلاول بھٹو کو مسیحی کولہی خاتون نے بتایا کہ گاؤں ہمت آباد کے مکین دہائیوں قبل جبری مزدوری سے آزاد کرواکر بسائے گئے تھے جن کو سیلاب کے بعد سندھ حکومت نے گھر دئیے۔ 

چیئرمین بلاول بھٹو کی جانب سے منتخب نمائندوں کو ہدایات کی گئیں، کہ گاؤں ہمت آباد میں پانی کی کمی سمیت دیگر مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں۔ 

سرکاری گاڑی کا استعمال، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کرنیوالے ڈان ساتھی سمیت گرفتار

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں کچے کے علاقے سے اغوا کسٹم اہلکاروں کو بازیاب کروا لیا گیا
  • دیامر پولیس کی کارروائی، بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد، ایک ملزم گرفتار
  • گلشن اقبال 13 ڈی میں شہری کے ہاتھوں ڈاکو ہلاک
  • بھارت؛ 22 سالہ دولھے کے ساتھ دھوکا، دلہن کی والدہ سے شادی کروادی گئی
  • پنجاب پولیس کی کچے کے علاقے میں کارروائی، دو مغوی بازیاب
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کی پولیس پر فائرنگ، سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
  • بلاول بھٹو کا گاؤں ہمت آباد کا دورہ؛ پانی کی کمی سمیت دیگر مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنیکا حکم
  • پاکستانی احمدی شہری مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
  • نارووال: ماں بیٹی کے قتل میں ملوث 3 ملزمان گرفتار
  • سیہون: پولیس مقابلے کے بعد ملزم زخمی حالت میں گرفتار