بھارت عالمی منشیات اسمگلنگ کا مرکز بن گیا، لاکھوں زندگیاں خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت عالمی سطح پر منشیات کی اسمگلنگ کا بڑا مرکز بن چکا ہے، جہاں سے غیر قانونی نشہ آور اشیاء امریکا، افریقہ اور وسطی امریکہ تک اسمگل کی جا رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کی اینٹی ڈرگ ایجنسی (UNODC) کے مطابق، بھارت غیر قانونی منشیات اور کیمیکلز کی سپلائی کا اہم حب ہے، جہاں سے منشیات کی اسمگلنگ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
حال ہی میں امریکی محکمہ انصاف نے دو بھارتی کیمیکل کمپنیوں پر امریکا اور میکسیکو میں فینٹینائل اسمگلنگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔ گجرات میں قائم اتھوس کیمیکلز اور راکسوٹر کیمیکلز پر نیویارک کے بروکلین میں فینٹینائل کے اجزاء تقسیم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
بھاویش لاتھیا، جو راکسوٹر کمپنی کے سینئر ایگزیکٹو ہیں، کو نیویارک میں گرفتار کر لیا گیا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارت سے فینٹینائل میکسیکو، امریکا، افریقہ اور وسطی امریکہ اسمگل کی جا رہی تھی۔
فینٹینائل ایک انتہائی خطرناک مصنوعی افیون ہے، جو ہیروئن سے 50 گنا اور مورفین سے 100 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے مطابق، 2022 میں امریکا میں 82 ہزار اموات کی وجہ بھارتی فینٹینائل بنی۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، بھارت وسطی افریقہ میں غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ 2023 میں نائیجیریا کی منشیات کنٹرول ایجنسی (NDLEA) نے بھارت سے اسمگل کی گئی 100 ملین ڈالر مالیت کی غیر قانونی افیون ضبط کی۔
نائیجیریا میں 40 لاکھ سے زائد افراد بھارتی اسمگل شدہ افیون استعمال کر رہے ہیں، جو نشہ آور ادویات کی شکل میں فروخت ہوتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام امریکا اور افریقی ممالک کو سپلائی ہونے والی غیر قانونی منشیات پر زیادہ توجہ نہیں دیتے، کیونکہ بھارت کی مقامی ایجنسیاں بھی اس نیٹ ورک میں ملوث ہیں۔
بھارت میں تیار ہونے والی یہ غیر قانونی منشیات کروڑوں کا منافع کماتی ہیں، لیکن لاکھوں زندگیاں برباد کر رہی ہیں۔ ان تمام انکشافات کے باوجود مودی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جس سے بھارت دنیا میں منشیات اسمگلنگ کے سب سے بڑے مراکز میں شامل ہو چکا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیر قانونی منشیات
پڑھیں:
پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان غیر قانونی امیگریشن اور انسانی اسمگلنگ روکنے پر اتفاق
وفاقی وزیر داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول محسن نقوی اور یورپی یونین کمشنر برائے داخلی امور و مائیگریشن میگنس برنر کے درمیان اہم ملاقات میں غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام، انسانی اسمگلنگ کے خلاف مؤثر اقدامات اور باہمی تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات کو دونوں فریقین نے مستقبل کی مشترکہ حکمتِ عملی کے لیے انتہائی اہم قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور یورپی یونین کا 7واں اسٹریٹجک ڈائیلاگ، دوطرفہ تعاون مزید مضبوط کرنے پر اتفاق
ملاقات کے دوران یورپی یونین کمشنر میگنس برنر نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان سے یورپ جانے کی غیر قانونی کوششوں میں (ڈنکی کے ذریعے) 47 فیصد کمی آئی ہے، جو پاکستان کی مؤثر حکومتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے اس کامیابی پر پاکستان کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے پاکستان کے اقدامات کو مثالی قرار دیا۔ کمشنر برنر نے جلد پاکستان کا دورہ کرنے کا اعلان بھی کیا، تاکہ غیر قانونی امیگریشن کے خلاف پاکستان کی کوششوں کا براہِ راست جائزہ لیا جا سکے اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی مشاورت ہو سکے۔
محسن نقوی نے ملاقات میں بتایا کہ رواں سال پاکستان میں 1,770 انسانی اسمگلرز اور ایجنٹس گرفتار کیے گئے ہیں، جو حکومت کے زیرو ٹالرنس مؤقف کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی اسمگلنگ اور انسدادِ منشیات کے خلاف عالمی سطح پر بھرپور قیادت کا کردار ادا کر رہا ہے۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ اسمگلرز، ڈرگ مافیا اور دہشتگردوں کا گٹھ جوڑ دنیا بھر کے لیے سنگین چیلنج ہے، اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر قریبی تعاون انتہائی ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات
ملاقات میں اس امر پر مکمل اتفاق ہوا کہ پاکستان اور یورپی یونین غیر قانونی امیگریشن، انسانی اسمگلنگ اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف مشترکہ اور مربوط حکمتِ عملی کو مزید مضبوط کریں گے۔ دونوں فریقین نے معلومات کے تبادلے سمیت ہر ممکن تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
آخر میں دونوں جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان اور یورپی یونین مستقبل میں بھی مل کر ان عالمی جرائم کے خلاف مؤثر کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمگلنگ ڈنکی محسن نقوی وزیر داخلہ یورپی یونین