یوکرین کی سیاسی مزاحیہ ٹی وی سیریز سرونٹ آف دی پیپل(Servant of the People) جسے ’سرونٹ آف دی نیشن‘ بھی کہا جاتا ہے، یوکرین کے مزاحیہ اداکار ولادیمیر زیلنسکی نے تخلیق اور پروڈیوس کی تھی۔ پھر انہوں نے اسی نام ’سرونٹ آف دی پیپل‘ سے سیاسی جماعت بنائی اور یوکرین کے صدر بن گئے۔

2019: ولادیمیر زیلنسکی آفیشل صدارتی تصویر

 

3 سیزن پر مشتمل سیریز کی پروڈکشن کمپنی ’کوارٹال 95‘ نے کی، جس کی بنیاد زیلنسکی نے رکھی تھی۔ یہ سیریز 2015 سے 2019 تک چلتی رہی جبکہ 2016 میں اس پر فلم (سرونٹ آف دی پیپل 2) بھی بنائی گئی جو 23 دسمبر کو ریلیز کی گئی تھی۔

سیریز کا پہلا سیزن جو 24 اقساط پر مشتمل تھا 16 نومبر 2015 میں ریلیز کیا گیا جبکہ دوسرا سیزن جو 24 اقساط پر مشتمل تھا 23 اکتوبر 2017 اور تیسرا سیزن جو محض 3 اقساط پر مشتمل تھا 27 مارچ 2019 کو ریلیز کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کو ترکی بہ ترکی جواب دینے پر یوکرینی عوام کا زیلینسکی کو خراج تحسین

زیلنسکی نے سیریز میں مرکزی کردار (وسلی پیٹرووچ گولوبرودکو) ادا کیا تھا۔ کہانی کچھ یوں ہے کہ 30 سالہ وسلی پیٹرووچ ہائی اسکول میں تاریخ کا استاد ہے۔ اس کا شاگرد اس کی ایک تقریر جس میں وہ حکومت کی کرپشن کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرتا ہے کو ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر ڈال دیتا ہے جو آگ کی طرح وائرل ہوجاتی ہے۔ یوں وسلی پیٹرووچ راتوں رات انٹرنیٹ سنسیشن بن جاتا ہے۔

پیرا گوئے 2009: ولادیمیر زیلنسکی عہدِ شباب میں

وسلی پیٹرووچ کے شاگرد اس کی رضامندی کے بغیر اس کی صدارتی انتخاب کے لیے فنڈ ریزنگ مہم شروع کر دیتے ہیں اور کہانی آگے بڑھتی ہے اور وسلی پیٹرووچ (ولادیمیر زیلنسکی) یوکرین کے نئے صدر منتخب ہو جاتے ہیں۔ صدر بننے کے بعد وہ حکومتی اداروں میں کرپشن کے خاتمے کا فیصلہ کرتا ہے۔

نیویارک: 25 ستمبر 2019 کو ولادیمیر زیلنسکی کی امریکی صدر ٹرمپ سے خوشگوار ملاقات

ولادیمیر زیلنسکی نے سیریز کی شاندار کامیابی کو دیکھتے ہوئے، کہانی کو حقیقت میں بدلنے کے لیے 2018 میں ’سرونٹ آف پیپل‘ کے نام پر سیاسی جماعت بھی رجسٹر کروالی۔ 3 اقساط پر مشتمل تیسرا سیزن 27 مارچ 2019 کو ریلیز کیا گیا تھا جبکہ محض 2 ماہ بعد ہی ولادیمیر زیلنسکی بھاری اکثریت سے صدارتی انتخاب جیت کر 20 مئی 2019 کو یوکرین کے چھٹے صدر بن گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹرمپ روس سرونٹ آف پیپل ولادیمیر زیلنسکی یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سرونٹ ا ف پیپل ولادیمیر زیلنسکی یوکرین ولادیمیر زیلنسکی زیلنسکی نے یوکرین کے ریلیز کی

پڑھیں:

ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے ہل چل سے بھرپور پہلے 100 دن

ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔ سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد ان کے اقدامات اور بیانات نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 100 دن 30 اپریل کو مکمل ہو رہے ہیں اور اب تک صدر ٹرمپ نے صدارتی اختیارات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ 78 سالہ صدر ٹرمپ نے ایک ایونٹ میں کہا کہ میرا دوسرا دورِ حکومت پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔ جب میں یہ کہتا ہوں یہ کام کرو تو وہ کام ہو جاتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف پالیسی کا دفاع کیا اور سب سے پہلے امریکا کے اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ امریکی صدر نے اپنی سمت کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کر رہے ہیں۔ البتہ ان کے ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔ سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ روزانہ اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے اور ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے خود کو ایک "ریئلٹی شو" کے مرکزی کردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ٹرمپ کے ناقدین کا بھی کہنا ہے کہ نئے صدر کے دوسرے دور میں وائٹ ہاؤس میں مخصوص اور من پسند نیوز اداروں کو رسائی دی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں عدلیہ کے ساتھ بھی صدر ٹرمپ کا رویہ جارحانہ رہا ہے جہاں انہوں نے ماضی کے مقدمات میں شریک کئی لاء فرمز کو سخت معاہدوں میں جکڑ دیا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دنوں کی تکمیل پر ان کی مقبولیت تمام جنگ عظیم دوم کے بعد صدور میں سب سے کم ہے۔ سوائے خود ان کے پہلے دور کے۔ ریپبلکن سینیٹر لیزا مرکاؤسکی نے کہا کہ ہم سب خوف زدہ ہیں جبکہ پروفیسر باربرا ٹرش کا کہنا تھا کہ صدر آئینی پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کر رہے ہیں۔ ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کی تقلید میں گرین لینڈ، پاناما اور کینیڈا پر علاقائی دعوے کرتے ہوئے امریکی اثرورسوخ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔

ٹرمپ نے تعلیمی اداروں، جامعات اور ثقافتی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے خود کو ایک اہم آرٹس سینٹر کا سربراہ مقرر کیا اور ڈائیورسٹی پروگرامز کو ختم کر دیا ہے۔ اسی طرح تارکین کو پکڑ پکڑ کر دور دراز علاقے میں قائم خطرناک جیلوں میں زبردستی بھیجا جا رہا ہے۔ یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدے کا حلف اُٹھایا تھا اور اسی دن چند اہم لیکن متنازع اقدامات کی منظوری دی تھی۔ 

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت نے اداکارہ عفت عمر کو اہم عہدہ سونپ دیا
  • ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے ہل چل سے بھرپور پہلے 100 دن
  • عماد عرفانی کی گلوکار علی عظمت کو دلچسپ انداز میں سالگرہ کی مبارکباد
  • معروف اینکر پرسن نے خاموشی سے دوسری شادی کرلی
  • روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
  • پیوٹن کا 30 گھنٹوں کی خصوصی جنگ بندی کا اعلان، یوکرینی صدر شک میں پڑ گئے
  • میں نے کچھ غلط نہیں کیا’ سیریز ایڈولینس پر ایک مختلف نقطہ نظر‘
  • صوابی، ژالہ باری، تیز بارش، آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق، 2 افراد زخمی
  • بلوچستان کے مسائل کا حل کیسے ممکن، کیا پیپلزپارٹی نے صدارت کے بدلے نہروں کا سودا کیا؟
  • 5 فلموں سے 2200 کروڑ بھارتی روپے کمانے والے اداکار کون ہیں؟