بھارتی حکومت اپنے ہندوتوا ایجنڈے کے ذریعے کشمیر کے زمینی حقائق ہرگز تبدیل نہیں کر سکتی، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
ترجمان حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ پر بھی زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسایت کے خلاف جرائم پر بھارت کا محاسبہ کرے اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے اس پر دباﺅ ڈالے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت اور علاقے میں اس کی مسلط کردہ انتظامیہ ہندوتوا کے اپنے مذموم ایجنڈا کے ذریعے یہاں کے زمینی حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتیں۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اگست 2019ء کے بعد کشمیری عوام کے نہ صرف شہری اور قانونی حقوق چھین لیے گئے ہیں بلکہ ان کے بنیادی انسانی اور مذہبی حقوق کو بھی منظم طریقے سے پامال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر ایک حقیقت ہے اور بھارت کو ایک نہ ایک دن اس کے حل کی طرف آنا ہی پڑے گا۔ بیان میں بی جے پی رہنما سنیل شرما کی طرف سے نام نہاد اسمبلی میں تقریر کے دوران 13 جولائی 1931ء کے شہداء کے خلاف اشتعال انگیز ریمارکس کی شدید مذمت کی گئی۔ ترجمان نے کہا کہ 13 جولائی 1931ء کے شہداء کشمیریوں کے ہیرو ہیں جنہوں نے جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے حقوق اور وقار کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے غیر قانونی طور پر نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو قانونی اور طبی دیکھ بھال سمیت بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکثر نظربند مختلف امراض کا شکار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈکراس سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا فوری نوٹس لیں اور ان کی فوری رہائی کے لیے کردار ادا کریں۔ ترجمان نے اقوام متحدہ پر بھی زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسایت کے خلاف جرائم پر بھارت کا محاسبہ کرے اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے اس پر دباﺅ ڈالے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت کانفرنس کشمیر کے کہا کہ
پڑھیں:
علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“