جینان(نیوز ڈیسک) پاکستانی دانشور جمال خان نے چینی سکالر کے ساتھ مشترکہ طور پر لکھی اپنی تازہ تصنیف ’’مشرق سے ہوائیں،کیسے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام براعظموں کو منسلک کر کے معاشی مواقع پیدا کر رہا ہے‘‘ میں لکھا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا مقصد ایشیا، یورپ اور افریقہ میں بنیادی شہری سہولیات کی ترقی اور تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دے کر عالمی سطح پر رابطے اور اقتصادی تعاون کو بڑھانا ہے۔

جمال خان 2017 سے چین میں رہ رہے ہیں جو 2022 میں چین کے مشرقی شہر وے ہائی میں شان ڈونگ یونیورسٹی سے منسلک ہوئے۔وہ اس وقت شان ڈونگ یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹڈیز میں پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو ہیں اور سنٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ اینڈ بی آر آئی سٹڈیز میں تحقیق کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

شان ڈونگ یونیورسٹی کےانسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر لی یوآن نے جمال خان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 2 سال میں انہوں نے متعدد اعلیٰ سطح کے تدریسی مقالے شائع کئے اور بین الاقوامی کانفرنسوں میں فعال انداز میں حصہ لیا۔اس سے چین اور پاکستان کے تعلیمی اداروں کے درمیان رابطے پروان چڑھے اور دونوں ممالک کے سکالرز کے درمیان تعاون بڑھا۔

شِنہوا کو انٹرویو میں جمال خان نے چین میں 8 سال رہنے کے تجربات پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ چین میں میرا وقت انتہائی مفید رہا ہے۔ میں اس کی بھرپور ثقافت، روایتی تہواروں، شاندار مناظر، متحرک شہروں اور جدید اختراعات سے بہت محظوظ ہوتا ہوں۔

بین الاقوامی تجارت، ترقیاتی معیشت اور تجارتی پالیسیوں میں مہارت رکھنے والےایک مانے ہوئے ماہرِ اقتصادیات کے طور پر یہ نوجوان سکالر چین کی ترقی اور حالیہ برسوں میں ہونے والی تبدیلیوں پر ایک منفرد نکتہ نظر پیش کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے تیز تر اقتصادی ترقی سے لے کر بنیادی شہری سہولیات کی ترقی تک اور ٹیکنالوجی پر مبنی پیشرفت تک چین کی زبردست ترقی دیکھی ہے۔ چین کی ترقی اس کے تزویراتی وژن، جدت پر مبنی پالیسیوں اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے عزم کا ثبوت ہے۔

جمال خان نے ماحول دوست ترقی کے ساتھ چین کے عزم کو سراہتے ہوئے نشاندہی کی کہ ملک قابل تجدید توانائی میں عالمی رہنما کے طور پر ابھر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین شمسی،ہوا اور الیکٹرک گاڑیوں کی ٹیکنالوجیز میں بہت بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ صاف توانائی میں یہ پیشرفت نہ صرف موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں معاونت کرتی ہے بلکہ نئی صنعتوں اور روزگار کے مواقع پیدا کرکے معاشی ترقی کو بھی متحرک کرتی ہے۔

سی پیک کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے سید جمال خان نے ذاتی تجزیہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے آبائی شہر ہزارہ سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد تک 120 کلومیٹر سفر میں ٹریفک کے رش اور خراب سڑک کے باعث 6 گھنٹے لگتے تھے۔

جمال خان نے کہا کہ سی پیک کے تحت ہزارہ موٹروے منصوبے نےڈرامائی طور پر مسافت 2 گھنٹے سے بھی کم کر دی ہے۔اس تبدیلی سے تجارتی نقل و حمل میں زبردست بہتری آئی،سیاحت کی حوصلہ افزائی ہوئی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔ اس سے سٹیل،سیمنٹ اور نقل و حمل جیسے اہم شعبوں میں طلب میں بھی اضافہ ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ترقی بی آر آئی کے بنیادی شہری سہولیات کے منصوبوں کے وسیع معاشی فوائد کی مثال ہے جو محض رابطے سے آگے بڑھ کر معاشی اور علاقائی ترقی کو فروغ دیتے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ بی آر آئی جیسے اقدامات نے عالمی رابطے بہتر بنائے،بنیادی شہری سہولیات کی ترقی کو فروغ دیا اور تجارتی سہولت کاری میں معاونت کرتے ہوئے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں معیشتوں کو فائدہ پہنچایا۔

اپنے کیرئر کی مستقبل کی خواہشات پر بات کرتے ہوئے جمال خان نے تدریسی کامیابیاں حاصل کرنے اور چین اور پاکستان کے درمیان تدریسی تبادلوں اور تعاون کےفروغ کی خواہش کا اظہار کیا۔انہوں نے چین کی ترقی کے تجربات دوسرے ممالک کو پیش کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی۔

لی نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان ’’آہنی بھائی چارے‘‘ پر مبنی دوستی ہے۔بی آر آئی کی ترقی کے ساتھ ہم توقع رکھتے ہیں کہ چین اور پاکستان کے درمیان حکام کے تبادلے،تدریسی تعاون اور ثقافتی روابط بڑھتے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بنیادی شہری سہولیات چین اور پاکستان کے چین کی ترقی جمال خان نے کے درمیان نے کہا کہ انہوں نے ترقی کے کہ چین رہا ہے

پڑھیں:

دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی اور ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے. وزیراعظم

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے، پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور نوجوان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر غور کیا گیا، اس کے علاوہ اجلاس میں تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر بھی غور کیا گیا.

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین اور محنتی کسانوں سے نوازا ہے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ زرعی، گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار اور سٹوریج کی سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبے کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے، پاکستان ایک زمانے میں کپاس، گندم سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا، اب گندم کی ہماری فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، ہم کپاس درآمد کر رہے ہیں.

انہوں نے کہاکہ اللہ نے ہمیں مواقع اور صلاحیتوں سے نوازا ہے لیکن زراعت کے شعبے میں جو ترقی کرنی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی، دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے. انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملک کی 65 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں اس آبادی کے بہتر طرز زندگی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیہی علاقوں میں بروئے کار لانے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے، پاکستان میں نجی سطح پر زرعی مشینری بنانے کیلئے کچھ ادارے کام کر رہے ہیں.

شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک زمانے میں کامن ہارویسٹرز باہر سے آتے تھے اور ایک دو اداروں نے ڈیلیشن پروگرام بھی شروع کیا، چھوٹے کاشتکاروں کی سہولت کیلئے سروسز کمپنیاں بنائی گئی تھیں تاہم ان کی منظم انداز میں سرپرستی نہیں کی گئی. وزیراعظم نے کہاکہ زراعت میں آگے بڑھنے کیلئے متعلقہ فریقین کی آرا اور تجاویز کو بغور سنا جائے، پاکستان میں گھریلو صنعت اور ایس ایم ایز میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا خاطرخواہ انتظام نہیں ہے، آف سیزن اجناس کی ویلیو ایڈیشن کیلئے چھوٹے پلانٹس نہیں لگائے گئے.

اجلاس کے شرکا نے زرعی ترقی کے لیے جامع اصلاحات اور سائنسی بنیادوں پر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور زرعی ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے تحت دیہی علاقوں میں اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی دستیابی بہتر بنانے کی تجاویز پیش کیں،اجلاس میں کسانوں کا مرکزی ڈیٹابیس تشکیل دینے اور زرعی ان پٹس کی ترسیل کے لیے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز متعارف کرانے کی بھی تجاویز پیش کی گئیں وزیراعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دینے اور دو ہفتوں میں قابل عمل سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی.

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
  • پی پی پی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے پانی، ترقیاتی فنڈز اور گورننس پر تحفظات کا اظہار
  • دنیا نے زراعت میں ترقی کی، ہم وقت ضائع کرتے رہے: شہباز شریف
  • مارکیٹ میں نئی تبدیلیوں کیلئے خود کو تیار رکھیں؛ احسن اقبال
  • دنیا زراعت میں آگے بڑھ گئی، ہم قیمتی وقت گنواتے رہے: وزیراعظم
  • دنیا زراعت میں آگے بڑھ گئی، ہم قیمتی وقت گنواتے رہے: وزیراعظم
  • دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی اور ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے. وزیراعظم
  • تسخیر کائنات اور سائنسی ترقی کا لازم فریضہ
  • دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی، ہم قیمتی وقت ضائع کرتے رہے‘ وزیراعظم
  • دنیا زراعت میں آگے نکل گئی،ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے: وزیراعظم