محکمہ موسمیات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں پولن کا پھیلاؤ شروع ہو چکا ہے جو مارچ کے دوسرے اور تیسرے ہفتے کے دوران انتہا پر ہوگا۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق دمہ اور سانس کے مریض پولن بڑھنے سے شدید متاثر ہوسکتے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے بتایا کہ مختلف سیکٹرز میں پولن کی سطح کی نگرانی کے لیے آلات نصب ہیں، سیکٹر ایچ8، ایف10، ای 8 اور جی 6 میں آلات نصب کیے گئے ہیں۔

ایڈوائزری کے مطابق بہارکے آغاز کے ساتھ پولن کی مقدار بتدریج بڑھتی ہے، پولن کی مقدار پھولوں کے مکمل کھلنے پر اپنی انتہائی سطح پر پہنچ جاتی ہے، اسلام آباد میں پیپر ملبیری کے پولن کا غلبہ ہے جو کل پولن کا 97 فیصد حصہ بناتا ہے۔

پولن الرجی کیوں ہوتی ہے، کس وجہ سے پھیلتی ہے اور اس کا علاج کیا ہے؟

پولن الرجی کو عام طور پر موسمی الرجی بھی کہا جاتا ہے، جو اس وقت ہوتی ہے جب مدافعتی نظام ہوا میں موجود جرگ (پولن) جیسے بے ضرر مادوں پر ضرورت سے زیادہ رد عمل ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں پولن کی مجموعی مقدار میں اضافہ ریکارڈ

پولن کی اقسام:

پولن کی 3 اقسام سب سے زیادہ پائی جاتی ہیں۔ جس میں گھاس کا پولن، درخت کا پولن اور ویڈ پولن شامل ہے۔

گھاس کے پولن سے الرجی:

بہت سے افراد کو گھاس کے پولن سے الرجی ہوتی ہے۔ جس میں مریض بہتی ہوئی ناک، آنکھوں میں خارش، کھانسی وغیرہ جیسی علامات کا شکار ہوتا ہے۔

درخت کے پولن سے الرجی:

درختوں کے پولن جو الرجی کو متحرک کرتے ہیں۔ بہت ہی باریک ہوتے ہیں۔ اس لیے ہوا کے ذریعے یہ پولن میلوں تک جا سکتے ہیں حتی کہ اس کی بہت ہی تھوڑی سی مقدار میں بھی سانس لینے سے الرجی کی علامات پیدا ہو سکتی ہیں۔ یہ پولن الرجی پیدا کرنے والے درختوں میں ایش، ایسپن، بیچ، برچ، باکس ایلڈر، دیودار، کاٹن ووڈ، ایلم، ہیکوری، شہتوت اور دیگر شامل ہیں۔

ویڈیو پولن سے الرجی:

گھاس کے پولن کی الرجی والے افراد خشک اور گرم ہوا کے دنوں میں سب سے زیادہ تکلیف برداشت کرتے ہیں۔ جب ہوا سے پیدا ہونے والے ذرات اپنی بد ترین حالت میں ہوتے ہیں۔ ایک پودا روزانہ ایک ملین دانے پولن پیدا کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں پولن کی مقدار میں مزید اضافہ، فضا میں تناسب معتدل رہا

واضح رہے کہ جب کوئی شخص پولن کے ذرات سانس کے ذریعے اپنے جسم میں داخل کرتا ہے، تو ان کا مدافعتی نظام ان کو نقصان دہ سمجھ کر ان پر حملہ کرتا ہے۔ یہ حملہ ہسٹامین نامی کیمیکل کے اخراج کا باعث بنتا ہے، جو الرجی کی علامات کا سبب بنتا ہے۔

ہوا میں پولن کی مقدار موسمی حالات سے متاثر ہوتی ہے۔ خشک، ہوا دار موسم میں پولن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جبکہ بارش کے بعد کم ہوجاتی ہے۔

علامات:

ناک بہنا اور بند ہونا، بہت زیادہ چھینکیں آنا، آنکھوں میں خارش اور پانی بہنا، آنکھیں سرخ ہونا، گلے میں خارش اور خراش، کھانسی، سر درد اور تھکاوٹ جیسی علامات ان تمام اقسام کی پولن الرجی میں ہوتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پولن الرجی ایک عام لیکن قابل علاج بیماری ہے۔ ان الرجیز میں مبتلا افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی الرجی کی علامات کو پہچانیں اور مناسب علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اس کے علاوہ الرجی سے بچاؤ کے لیے پولن کی زیادہ مقدار والے اوقات میں گھر کے اندر رہنا، کھڑکیوں کو بند رکھنا اور ایئر پیوریفائر کا استعمال کرنا ایسے افراد کے لیے بے حد مفید ہے۔

واضح رہے کہ پولن الرجی سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ لوگ اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھیں، قالینوں اور پردوں کو باقاعدگی سے دھوئیں اور گھر میں پالتو جانوروں کو نہ رکھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد پولن پیپر ملبیری دمہ سانس کی بیماری موسم بہار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام اباد پولن پیپر ملبیری سانس کی بیماری موسم بہار پولن کی مقدار پولن سے الرجی میں پولن کی پولن الرجی الرجی کی ہوتی ہے کے پولن کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے ہل چل سے بھرپور پہلے 100 دن

ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔ سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد ان کے اقدامات اور بیانات نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 100 دن 30 اپریل کو مکمل ہو رہے ہیں اور اب تک صدر ٹرمپ نے صدارتی اختیارات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ 78 سالہ صدر ٹرمپ نے ایک ایونٹ میں کہا کہ میرا دوسرا دورِ حکومت پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔ جب میں یہ کہتا ہوں یہ کام کرو تو وہ کام ہو جاتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف پالیسی کا دفاع کیا اور سب سے پہلے امریکا کے اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ امریکی صدر نے اپنی سمت کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کر رہے ہیں۔ البتہ ان کے ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔ سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ روزانہ اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے اور ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے خود کو ایک "ریئلٹی شو" کے مرکزی کردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ٹرمپ کے ناقدین کا بھی کہنا ہے کہ نئے صدر کے دوسرے دور میں وائٹ ہاؤس میں مخصوص اور من پسند نیوز اداروں کو رسائی دی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں عدلیہ کے ساتھ بھی صدر ٹرمپ کا رویہ جارحانہ رہا ہے جہاں انہوں نے ماضی کے مقدمات میں شریک کئی لاء فرمز کو سخت معاہدوں میں جکڑ دیا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دنوں کی تکمیل پر ان کی مقبولیت تمام جنگ عظیم دوم کے بعد صدور میں سب سے کم ہے۔ سوائے خود ان کے پہلے دور کے۔ ریپبلکن سینیٹر لیزا مرکاؤسکی نے کہا کہ ہم سب خوف زدہ ہیں جبکہ پروفیسر باربرا ٹرش کا کہنا تھا کہ صدر آئینی پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کر رہے ہیں۔ ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کی تقلید میں گرین لینڈ، پاناما اور کینیڈا پر علاقائی دعوے کرتے ہوئے امریکی اثرورسوخ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔

ٹرمپ نے تعلیمی اداروں، جامعات اور ثقافتی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے خود کو ایک اہم آرٹس سینٹر کا سربراہ مقرر کیا اور ڈائیورسٹی پروگرامز کو ختم کر دیا ہے۔ اسی طرح تارکین کو پکڑ پکڑ کر دور دراز علاقے میں قائم خطرناک جیلوں میں زبردستی بھیجا جا رہا ہے۔ یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدے کا حلف اُٹھایا تھا اور اسی دن چند اہم لیکن متنازع اقدامات کی منظوری دی تھی۔ 

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں شدید گرمی کے باعث اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم
  • ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے ہل چل سے بھرپور پہلے 100 دن
  • دیامر پولیس کی کارروائی، بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد، ایک ملزم گرفتار
  • فکر اقبال سے رہنمائی حاصل کر کے مذہبی انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے: احسن اقبال
  • واشنگٹن کے ساتھ تجارتی سودے ہمارے کھاتے میں نہ کیے جائیں … چین کا انتباہ
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • انتہا پسندی کے خلاف نوجوانوں کی مؤثر حکمت عملی، جامعہ کراچی میں ورکشاپ کا انعقاد
  • کراچی میں گرمی کا راج، جلدی امراض تیزی سے پھیلنے لگے
  • کراچی: گرمی کی شدت میں اضافے سے جلدی امراض تیزی سے پھیلنے لگے، اسپتالوں میں رش
  • تبدیل ہوتی دنیا