پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی واپسی ہی مسئلہ کشمیر کا واحد حل ہے ، بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
لندن (نیوزڈیسک) بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے اپنے بیان میں آزاد کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر، کشمیر کے چوری شدہ حصے کی واپسی کے بعد حل ہوجائے گا جو غیر قانونی طور پر پاکستان کے قبضے میں ہے۔
لندن میں چیتھم ہاؤس تھنک ٹینک میں ایک تقریب کے وران جے شنکر کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہم جس راستے کا انتظار کر رہے ہیں وہ کشمیر کے چوری شدہ حصے کی واپسی ہے، جو غیر قانونی طور پر پاکستان کے قبضے میں ہے، جب ایسا ہو جائے گا تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا۔
انہوں نے یہ بیان ایک صحافی کے سوال کے جواب میں دیا، جس میں کہا گیا ’بھارت نے کشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے جب کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اس تنازع کو حل کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شمولیت چاہتے ہیں‘۔
جے شنکر نے کہا کہ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی اور اکتوبر 2024 میں خطے میں انتخابات اسی کا حصہ تھے، مجھے لگتا ہے کہ ہم نے زیادہ تر مسائل کو حل کرنے کے لیے اچھا کام کیا ہے۔دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے آزاد کشمیر سے متعلق حالیہ بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا جب کہ بھارت سے مقبوضہ علاقوں کو خالی کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔
ملک بھر میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کردی گئی، نوٹیفکیشن جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
دنیا کا واحد ملک جہاں خواتین مردوں سے زیادہ کماتی ہیں، کس خطے میں واقع ہے؟
LUXEMBOURG:امریکا اور برطانیہ سمیت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں خواتین کی کمائی آج بھی مردوں سے زیادہ نہیں ہے حالانکہ گزشتہ نصف صدی کے دوران دنیا میں خواتین کا نوکری کرنے کا رجحان عام ہوگیا ہے اور خواتین کئی بڑی کمپنیوں کی سربراہی کر رہی ہیں کئی ایسے شعبوں میں بھی کام کر رہی ہیں جو روایتی طور پر خواتین کے لیے ناسازگار سمجھے جاتے ہیں۔
خواتین نے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے اور کوئی ایسا شعبہ نہیں ہوگا جہاں خواتین موجود نہ ہوں لیکن خواتین کی کام کرنے کی شرح میں اضافے کے باوجود ان کی کمائی کی شرح میں کمی کی بدستور شکایت کی جاتی ہے اور یہ مسئلہ صرف ترقی پذیر ممالک میں نہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی بات کی جاتی ہے کہ خواتین کی تنخواہیں مردوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہیں۔
اس تفریق کو جینڈر پے گیپ کا کہا جاتا ہے اور اس کو خواتین اور مردوں کے درمیان انکم کی شرح میں تفریق سے جوڑا جاتا ہے اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں خواتین مردوں کے مقابلے میں اوسطاً 20 فیصد کم کماتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان تمام مسائل کے باوجود دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں صورت حال بالکل مختلف ہے اور خواتین کو مردوں کے مقابلے میں تنخواہ میں کمی کا سامنا نہیں ہے۔
غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یورپی ملک لیکسمبرگ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں خواتین کی کمائی کی شرح مردوں سے زیادہ ہے جہاں خواتین کو روزگار کے شان دار مواقع ہیں۔
یورو اسٹیٹ کی حال ہی میں جینڈر پے گیپ پر جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ لیکسمبرگ واحد ملک جہاں خواتین کی تنخواہیں مردوں سے زیادہ ہیں اور یہاں جینڈر پے گیپ 0.7 فیصد ہے، بظاہر یہ فرق معمولی نظر آرہا ہے لیکن خواتین کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ تنخواہ ملتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ لیکسمبرگ میں خواتین کی کمائی کی زیادہ کی بنیادی وجہ وہاں کے صنفی بنیاد پر مضبوط اور غیرامتیازی پالیسیاں ہیں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد سرکاری شعبوں میں کام کر رہی ہیں جہاں ان کو بہت اچھی تنخواہ دی جاتی ہے۔
لیکسمبرگ کو دنیا کے امیر ترین ممالک میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔