لاہور؛ سردار درشن سنگھ کا افطار دسترخوان اپنی پہچان بنا چکا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
لاہور:
ہر سال رمضان المبارک کے دوران لاہور میں مختلف ادارے اور مخیر حضرات سحر و افطار کا اہتمام کرتے ہیں۔ اسی سلسلے میں لبرٹی مارکیٹ میں سردار درشن سنگھ کا افطار دسترخوان اپنی خاص پہچان بنا چکا ہے، جہاں عام شہریوں، مسافروں اور مزدور طبقے کے لیے روزانہ افطاری کا انتظام کیا جاتا ہے۔
سرفراز احمد، جو اس افطاری میں شریک تھے، نے سکھ برادری کے اس عمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ اللہ انہیں مزید برکت دے۔ سردار درشن سنگھ کے اس نیک کام کی شہرت بیرون ملک بھی پہنچ چکی ہے۔ امریکا سے آئے سردار اندرپریت سنگھ نے ان کے انسان دوستی کے جذبے کی تعریف کی اور بتایا کہ ان کا ذکر امریکا، کینیڈا اور یوکے میں بھی کیا جاتا ہے۔
سردار درشن سنگھ، جو خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں اور لاہور میں کپڑے کا کاروبار کرتے ہیں، کا کہنا ہے کہ خدمت کا یہ سلسلہ گرو نانک دیو جی کی تعلیمات کے مطابق ہے، جس میں رزق کی تقسیم کو نیکی قرار دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مستحقین اور مسافروں کے لیے رمضان کے پہلے دن سے افطار کا اہتمام کر رہے ہیں اور دعا ہے کہ یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے۔
یہ افطاری صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ ہر مذہب کے ماننے والوں کے لیے کھلی ہے۔ ان کے مطابق، سکھ گردواروں میں چار دروازے ہوتے ہیں تاکہ سب داخل ہو سکیں، کیونکہ سب سے بڑا مذہب انسانیت ہے۔ پاکستان میں تمام مذاہب کے افراد ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں۔
سردار درشن سنگھ نے مزید بتایا کہ وہ نہ صرف رمضان بلکہ 12 ربیع الاول اور 10 محرم الحرام پر بھی نیاز تقسیم کرتے ہیں۔ مسلمان دوست بھی اس کار خیر میں مدد کرنا چاہتے ہیں، تاہم وہ ذاتی وسائل سے یہ انتظام کرتے ہیں جبکہ مسلمان دوست افطار تقسیم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
افطار میں چکن بریانی، چکن حلیم، انڈہ کوفتے، پالک پنیر، چکن قورمہ اور چائنیز رائس شامل ہوتی ہیں۔ ابتدا میں یہ سلسلہ محدود تھا، مگر اب روزانہ پانچ سے چھ سو افراد افطاری میں شریک ہوتے ہیں۔ بعض افراد گھروں میں کھانا لے جانے کی درخواست کرتے ہیں، اور اگر کھانے کی مقدار زیادہ ہو تو ضرورت مندوں کو بھی دے دیا جاتا ہے۔ تاہم ترجیح یہی ہوتی ہے کہ لوگ دسترخوان پر بیٹھ کر کھائیں۔
سردار درشن سنگھ کو سماجی خدمات پر پرائڈ آف پاکستان سمیت کئی ایوارڈز مل چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ رمضان میں روزہ داروں کے لیے افطار کا اہتمام مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے کیا جاتا ہے، جیسے مسلمان بھائی سکھوں کے تہواروں پر لنگر اور سبیل لگاتے ہیں۔
افطار میں بچے اور خواتین بھی شریک ہوتی ہیں۔ جمیلہ بی بی، جو اپنے دو بچوں کے ساتھ آئیں، نے بتایا کہ ان کے شوہر وفات پا چکے ہیں اور انہیں کھانے کی فکر لاحق رہتی ہے۔
سردار درشن سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ بابا گرو نانک کی تعلیمات کے مطابق انسانیت کی خدمت کو اولین ترجیح دیتے ہیں اور اسی جذبے سے یہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سردار درشن سنگھ کرتے ہیں یہ سلسلہ جاتا ہے ہیں اور کا کہنا کے لیے
پڑھیں:
بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘، سکھ رہنما کی نائب امریکی صدر سے دورہ بھارت میں معاملہ اٹھانے کی درخواست
امریکی نائب صدر جے ڈی وانس کے کل ہونے والےدورہ بھارت سے قبل سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے امریکی نائب صدر کو خط لکھ دیا۔
خط میں گرپتونت سنگھ پنوں نے لکھا کہ وہ ایک امریکی شہری، انسانی حقوق کے وکیل اور سکھس فار جسٹس کے جنرل کونسل کی حیثیت سے یہ خط لکھ رہے ہیں اور مودی کی بین الاقوامی دہشت گردی پر نائب صدر توجہ دلانا چاہتے ہیں۔
گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے ایک سینئر کارکن نے میرے قتل پرڈھائی لاکھ ڈالر انعام رکھا ہے، یہ اعلان امریکی سرزمین پر ایک امریکی شہری کے قتل کے ارتکاب کا مجرمانہ عمل ہے، میرے قتل پر انعام کا اعلان امریکی خودمختاری اور قومی سلامتی پربھی براہ راست حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نائب صدر وانس اس عمل کو ریاست کی زیر سرپرستی پرتشدد بین الاقوامی جبر کےطور پر لیں، آپ سےدورہ بھارت میں اس معاملے کو اٹھانے کی درخواست کرتا ہوں، آپ بھارتی حکومت کو ممکنہ اثرات سے خبردار کریں اور امریکی قانون کے تحت بھارت کو قانونی کارروائی، اقتصادی پابندیوں سے خبردار کریں اور میرے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی اداروں کو غیر ملکی دہشت گرد کے طور پر نامزد کریں۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اقتصادی یا سفارتی تحفظات سے قطع نظر خالصتان ریفرنڈم کے منتظمین کی آئینی آزادی اور تحفظ کو برقرار رکھا جائے گا۔