لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 06 مارچ 2025ء ) سینئر قانون دان حامد خان نے سپریم کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی نوٹیفکیشن نہیں ہے کہ کور کمانڈر ہاؤس لاہور ممنوع جگہ ہے، اس سے پہلے کہیں کوئی تصویر موجود نہیں تھی کہ یہ جناح ہاؤس ہے، اب انہیں یاد آ گیا کہ یہ جناح ہاؤس ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کی۔

لاہور بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور کا حوالہ دیا۔ حامد خان نے کہا کہ عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ سویلینز کا ملٹری ٹرائل ہو سکتا ہے یا نہیں، ہم پرانی کہانی کی طرف نہیں جائیں گے،مرکزی سوال یہ ہے کہ کیا سویلین کا ملٹری ٹرائل ہو سکتا ہے یا نہیں؟ حامد خان نے کہا کہ آرمی ایکٹ مئی 1952 میں آیا، جب آرمی ایکٹ آیا اس وقت پاکستان میں گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ تھا، پاکستان میں پہلا آئین 1956 میں آیا، پہلے آئین میں بنیادی حقوق پہلی مرتبہ متعارف کرائے گئے، آرمی ایکٹ 1952 میں پہلی ترمیم 1967 میں ہوئی، تاشقند معائدہ کے بعد لاہور میں ایک سیاسی اجتماع ہوا، اگر تلہ سازش کیس میں مجیب الرحمٰن اور دیگر کو 1967 میں ملزم بنایا گیا۔

(جاری ہے)

حامد خان نے مزید کہا کہ سازش پر پہلا مقدمہ 1951 میں راولپنڈی سازش پر بنا، راولپنڈی سازش کا مقصد ملک میں کمیونسٹ نظام نافذ کرنا تھا، راولپنڈی سازش کے ملزمان میں جنرل اکبر خان سمیت سویلین افراد شامل تھے، راولپنڈی سازش کا ملٹری ٹرائل نہیں بلکہ اسپیشل ٹریبونل کے تحت ٹرائل کا فیصلہ ہوا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا 1951 میں آرمی ایکٹ موجود تھا، حامد خان نے کہاکہ پاکستان میں 1911 کا ملٹری ایکٹ لاگو تھا، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا اسپیشل ٹریبونل صرف پنڈی سازش ٹرائل کے لیے بنایا گیا؟ حامد خان نے کہا کہ نقطہ یہ ہے کہ پنڈی سازش میں اعلیٰ سویلین و غیر سویلین افراد شامل تھے، پنڈی سازش کے ملزمان کا ٹرائل ملٹری نہیں اسپیشل ٹریبونل میں ٹرائل ہوا، ملٹری کورٹ پہلی بار 1953 میں تشکیل دی گئی، لاہور میں 1953 میں احمدیہ ہنگامے پھوٹ پڑے تو شہر کی حد تک مارشل لگایا گیا۔

حامد خان نے مزید کہا کہ احمدیہ ہنگاموں کے ملزمان کے ٹرائل کیلئے ملٹری کورٹس بنی، لاہور میں 1953 میں ہنگامے پھوٹ پڑے تو شہر کی حد تک مارشل لگایا گیا، ہنگاموں کے ملزمان کے ٹرائل کیلئے ملٹری کورٹس بنی، مولانا عبدالستار نیازی اور مولانا مودودی جیسے لوگوں پر کیسز چلے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ بعد میں انھیں معافیاں بھی مل گئی تھیں، آئین کے آرٹیکل 270 اے میں مارشل لا کے اقدام کو تحفظ دیا گیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مارشل لا کے اقدام کی توثیق میں عدلیہ کا بھی کردار ہے۔

حامد خان نے کہا کہ ملٹری کورٹس کے لیے آئین میں 21 ویں ترمیم کی گئی، ملٹری کورٹس کو دو سال کیلئے بنایا گیا،لیاقت حسین کیس میں ملٹری کورٹس کا تصور ختم کردیا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 21 ترمیم میں ملٹری کورٹس کے فیصلوں پر اعلی عدالتی نظر ثانی کا اختیار دیا گیا۔ حامد خان نے کہا کہ 21 ترمیم میں دو سال کی شرط نہ ہوتی تو ترمیم کالعدم قرار پاتی، 21 ترمیم میں عبوری ملٹری کورٹس بنائی گئی، 21 ترمیم میں جنگی حالات کے الفاظ کا استعمال ہوا، سپریم کورٹ کے 2009 کے فیصلے نے مارشل لا کا راستہ بند کردیا، سپریم کورٹ کے 2015 فیصلے میں ملٹری کورٹس کا راستہ ختم کردیا، میں ان دونوں کیسز میں مرکزی وکیل تھا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کورٹ مارشل کی کارروائی کے لیے ملٹری کورٹس موجود ہیں، اگر ملٹری کورٹس کے لیے آئینی ترمیم آ جائے تو آپ کا موقف کیا ہوگا؟ حامد خان نے موقف اختیار کیا کہ ہمیں تو 2 سال کے لیے عبوری ملٹری کورٹس تسلیم نہیں تھیں، ملٹری کورٹس جوڈیشل باڈی نہیں ہیں، ملٹری ٹرائل میں دستیاب بنیادی حقوق واپس لے لیے جاتے ہیں، جمہوریت میں ملٹری کورٹس کا کوئی تصور نہیں، جسٹس سیٹ وقار نے ملٹری کورٹ سزائیں غلط قرار دیں، جسٹس سیٹھ وقار عظیم جج تھے۔

حامد خان نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عام شہریوں کے ٹرائل سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم 1967 میں آئی، اس وقت غیر معمولی حالات تھے، مشرقی پاکستان میں خانہ جنگی تھی، 1967 کے بعد 1973 میں پاکستان میں متفقہ آئین آگیا، 1973 کا آئین آجانے کے بعد ماضی کی باتیں غیر متعلقہ ہوگئیں۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آئین میں ماضی کے قوانین کو اسی شکل میں تسلیم کیا گیا ہے، آپ کی باتیں ایک تاریخی حوالے کی حد تک درست ہیں، یہاں ہم ایک اپیل سن رہے ہیں جس میں دو شقیں کالعدم کی گئیں، بینچ نے وہ شقیں آرٹیکل آٹھ پانچ کی بنیاد پر کالعدم کیں، اپنے دلائل کو اسی تک محدود رکھیں ورنہ ہم کہیں اور نکل جائیں گے۔

حامد خان نے کہا کہ جو کیس بنے ہیں اس میں کہیں بھی ممنوع جگہوں کا ذکر نہیں ہے، لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ ہوا، کوئی نوٹیفکیشن نہیں کہ کور کمانڈر ہاؤس ممنوع جگہ ہے، اس سے پہلے کہیں کوئی تصویر موجود نہیں تھی کہ جناح ہاؤس ہے۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کہنا چاہ رہے کہ آئین کے تحت ممنوع جگہ قرار دیا جانا ضروری ہے؟ حامد خان نے کہا کہ سب سے زیادہ ظلم شکار پنجاب والے ہوئے صرف اس کیس کی وجہ سے، اب انہیں یاد آ گیا کہ جناح ہاؤس ہے، ملٹری کورٹ کا دائرہ اختیار سویلینز کا ٹرائل ہے ہی نہیں، عدالت نے کیس کی سماعت پیر دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حامد خان نے کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس میں ملٹری کورٹس راولپنڈی سازش جناح ہاؤس ہے ملٹری ٹرائل پاکستان میں مندوخیل نے سپریم کورٹ لاہور میں کے ملزمان جسٹس جمال آرمی ایکٹ ممنوع جگہ کا ملٹری کہ کور کے لیے کیا کہ

پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز، خوارج کمانڈر ذبیح اللّٰہ سمیت 6 دہشتگرد ہلاک

 رزمک ( ڈیلی پاکستان آن لائن )سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا میں دو مقامات پر جھڑپوں کے دوران 6 خوارج کو ہلاک کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں خوارج کی موجودگی کی خفیہ معلومات کی بنیاد پر آپریشن کیا، جس میں 6 خوارج ہلاک ہوگئے۔ 20 اور 21 اپریل کو خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں 2 جھڑپیں ہوئیں۔سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں آپریشن کیا، آپریشن خوارج کی موجودگی کی خفیہ معلومات کی بنیاد پر کیا گیا۔سیکیورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا، آپریشن کے دوران 5 خوارج ہلاک کیے گئے۔

چار قتل کرنے والے قیدی نے اپنی بیوی کو جیل میں  ازدواجی ملاقات کے دوران قتل کر دیا

آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی وزیرستان میں خفیہ اطلاع پر ایک اور آپریشن کیا گیا جس میں خارجی کمانڈر ذبیح اللّٰہ عرف زکران کو ہلاک کردیا گیا۔ ذبیح اللّٰہ سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا۔ دہشتگرد ذبیح اللّٰہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ علاقے میں مزید خوارج کی موجودگی کے پیشِ نظر کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کے مکمل خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔

  آباؤ اجداد کے ہمراہ 1947ء میں اِس ارض مقدس میں آ کر سجدہ ریز ہوئے، قربانیوں کی داستانیں نشان راہ کی حیثیت اختیار کر چکی ہیں 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ریلوے ٹریک بحال ہونے کے 9 ماہ بعد سبی سے ہرنائی پہلی ٹرین کی کامیاب آزمائش
  • خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز، خوارج کمانڈر ذبیح اللّٰہ سمیت 6 دہشتگرد ہلاک
  • خیبر پختونخوا: سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز، خوارج کمانڈر ذبیح اللّٰہ سمیت 6 دہشتگرد ہلاک
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • پنجاب کے پہلےفلم سٹی اور فلم اسٹوڈیو سمیت فلم اسکول کے قیام کی منظوری
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش
  • اسلام آباد سمیت تمام ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹس تعینات کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد سمیت تمام ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹس تعینات کرنے کا فیصلہ
  • آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز کیلئے، سویلین کو لانا ہوتا تو الگ سے ذکر کیا جاتا: جسٹس نعیم