ایک لاکھ 30 ہزار گھروں کی مفت سولرائزیشن اسکیم متعارف
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)وزیر اعلیٰ ہاؤس خیبر پختونخوا میں جدید سولر پینل مفت فراہمی اسکیم کا افتتاح کردیا گیا۔
اسکیم کے تحب صوبائی حکومت نے ایک لاکھ 30 ہزار گھروں کی مفت سولرائزیشن اسکیم متعارف کروادی، پہلے مرحلہ میں ساڑھے 32 ہزار مستحق گھرانوں کو سولر دیے جائیں گے۔
مفت سولر افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں بجلی کا بڑا ایشو ہے، ایک لاکھ سے زائد غریب خاندانوں کو مفت سولر فراہم کر رہے ہیں، پروگرام شفاف ہوگا، کوئی سفارش نہیں چلے گی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ فیز ون کے بعد فیز ٹو کا آغاز کیا جائے گا، مقابلہ کارکردگی پر ہونا چاہیے، صوبے میں بجلی مسائل کی وجہ سے سولر سسٹم کا آغاز کیا، ایک لاکھ 32 ہزار لوگوں کو فری سولر سسٹم دے رہے ہیں، ڈی آئی خان کے لوگوں نے زیادہ اپلائی کیا، اپنے ضلع کو بھی پیچھےچھوڑا، میرٹ پر سولر دیں گے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ تمام ایم پی ایز کو کہہ دیا قرعہ اندازی ہوگی، کارکردگی پر سب کو چیلنج دیتا ہوں۔
مزیدپڑھیں:آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا بنوں کینٹ کا دورہ، سی ایم ایچ میں زخمیوں کی عیادت
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
تھوڑی توانائی، بڑے امکانات، رات کے وقت بجلی بنانے والے سولر پینلز
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)قابل تجدید توانائی کے ایک نئے دور کا آغازکرنے کی صلاحیت کے ساتھ سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک انقلابی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو شمسی پینلز کو نہ صرف دن بلکہ رات کے وقت، چاندنی میں، اور یہاں تک کہ بادلوں یا بارش کے دوران بھی بجلی پیدا کرنے کے قابل بناتی ہے۔
یہ بریک تھرو اُس دیرینہ مسئلے کا حل ہے جس کا سامنا روایتی سولر پینلز کو ہمیشہ سے رہا ہے، یعنی رات کے وقت بجلی پیدا نہ کر پانا۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے جس کے ذریعے رات کے وقت بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ یہ طریقہ ”ریڈی ایٹو کولنگ“ یعنی تابکار ٹھنڈک پر مبنی ہے۔
اس عمل میں زمین کی سطح اپنی گرمی رات کے وقت خلا میں خارج کرتی ہے، خاص طور پر صاف آسمان والی راتوں میں۔ اس گرمی کے اخراج سے جو درجہ حرارت کا فرق پیدا ہوتا ہے، اُسے بجلی بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ نئی ٹیکنالوجی، جسے ”مون لائٹ پینلز“ کہا جاتا ہے، پروفیسر شنہوئی فین اور ان کی ٹیم نے تیار کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، لیکن یہ خاص طور پر اُن جگہوں کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتی ہے جہاں بجلی کی سہولت نہیں ہے، جیسے دور دراز دیہات یا آف گرڈ علاقے۔ یہ اختراع مستقبل میں صاف اور پائیدار توانائی حاصل کرنے کا ایک نیا راستہ ثابت ہو سکتی ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ سولر پینلز رات کو بجلی کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
پروفیسر شنہوئی فین اور ان کی ٹیم نے اس کا حل نکال لیا ہے۔ انہوں نے تھرمو الیکٹرک جنریٹرز کو عام سولر پینلز کے ساتھ جوڑ کر ایسا سسٹم بنایا ہے جو رات کے وقت زمین سے نکلنے والی گرمی کو اکٹھا کر کے بجلی پیدا کرتا ہے۔ اس طریقے سے تبدیل شدہ سولر پینل رات میں تقریباً 50 ملی واٹ فی مربع میٹر بجلی بنا سکتے ہیں۔
اگرچہ یہ مقدار دن کے وقت عام سولر پینل سے بننے والی 200 واٹ فی مربع میٹر بجلی سے کہیں کم ہے، لیکن یہ پھر بھی چھوٹے برقی آلات جیسے ایل ای ڈی لائٹس اور ماحولیاتی سینسرز چلانے کے لیے کافی ہے۔ پروفیسر فین کا کہنا ہے کہ اگر اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنایا جائے تو مستقبل میں اس سے کہیں زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، عمر ایوب