سینئر سیاستدان محمود مولوی نے اپنی نئی سیاسی جماعت کے قیام پر غور شروع کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی، متحدہ قومی موومنٹ کی اندرونی تقسیم اور دیگر سیاسی جماعتوں کی غیر فعال کارکردگی کے باعث پاکستان میں ایک سیاسی خلاء پیدا ہوچکا ہے۔ محمود مولوی اس خلا کو پر کرنے کے لیے ایک مضبوط اور منظم جماعت کے قیام کا ارادہ رکھتے ہیں جو عوامی فلاح اور شہری ترقی پر مکمل توجہ مرکوز کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی متوقع، سینئر سیاستدان محمود مولوی نے اپنی نئی سیاسی جماعت کے قیام پر غور شروع کردیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والے سیاسی خلاء اور عوامی مسائل کے پیش نظر محمود مولوی ایک نئی جماعت کی بنیاد رکھنے کی تیاری میں مصروف ہیں جس کا باضابطہ اعلان جلد متوقع ہے۔ محمود مولوی ایک تجربہ کار سیاستدان اور تاجر ہیں جنہوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ وابستہ رہتے ہوئے اپنی شناخت بنائی۔ وہ ماضی میں پاکستان تحریک انصاف کا حصہ رہے اور پارٹی کے اندر ایک نمایاں مقام رکھتے تھے۔ انہیں پاکستان کے عوامی مسائل کے حل کے لیے موثر اقدامات کرنے والا رہنما سمجھا جاتا ہے۔ سیاسی میدان میں قدم رکھنے سے قبل محمود مولوی کا کاروباری شعبے میں بھی وسیع تجربہ رہا ہے۔ وہ شپنگ اور ٹریڈنگ کے شعبے میں ایک اہم نام ہیں اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر ان کے کاروباری روابط بھی مضبوط سمجھے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق محمود مولوی کا ماننا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق دلانے کے لیے ایک نئی اور موثر سیاسی جماعت کی ضرورت ہے۔ حالیہ سیاسی حالات اور شہری انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کے باعث کراچی کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جن میں پانی، بجلی، ٹرانسپورٹ، انفراسٹرکچر، اور صفائی جیسے بنیادی مسائل شامل ہیں۔
محمود مولوی کا موقف ہے کہ ماضی میں برسر اقتدار رہنے والی جماعتیں کراچی کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہیں، اس لیے پاکستان میں ایک نئی سیاسی جماعت ناگزیر ہو چکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود مولوی کی قیادت میں بننے والی اس نئی جماعت میں پاکستان کی معروف شخصیات، تاجر برادری، ماہرین تعلیم، اور سماجی کارکنوں کی شمولیت متوقع ہے، اس کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں سے بھی کئی رہنما ان سے رابطے میں ہیں اور نئی جماعت میں شمولیت کے لیے سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ پاکستان میں سیاسی منظرنامہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی، متحدہ قومی موومنٹ کی اندرونی تقسیم اور دیگر سیاسی جماعتوں کی غیر فعال کارکردگی کے باعث پاکستان میں ایک سیاسی خلاء پیدا ہوچکا ہے۔ محمود مولوی اس خلا کو پر کرنے کے لیے ایک مضبوط اور منظم جماعت کے قیام کا ارادہ رکھتے ہیں جو عوامی فلاح اور شہری ترقی پر مکمل توجہ مرکوز کرے گی۔ ذرائع کے مطابق محمود مولوی نے پاکستان کے مختلف رہنماوں اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں تیز کر دی ہیں اور جلد ہی نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کر سکتے ہیں۔ کراچی کی سیاست میں محمود مولوی کا نیا سیاسی کردار ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نئی سیاسی جماعت محمود مولوی کا سیاسی جماعتوں جماعت کے قیام پاکستان میں میں ایک کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، طلال چودھری
وزیر مملکت برائے داخلہ کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سیاسی استحکام کی وجہ سے ہم دہشتگردی کے خلاف اکٹھے ہو کر لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی تنقید کو ہم تعمیری طور پر لیتے ہیں۔ جبکہ نہروں کے معاملے کو حل کر لیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ ہم پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف پہلے ہی پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لینا چاہتے تھے۔ لیکن بلاول بھٹو ملک سے باہر تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے ہائی لیول پر رابطہ ہو گیا ہے۔ پہلے بھی معاملات کو حل کیا ہے اس میں کوئی ذاتی معاملہ یا ذاتی فائدے کی بات نہیں ہے، جس کا جو حق بنتا ہے وہ اس کو ملے گا۔
طلال چودھری نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی استحکام کو ہم نقصان پہنچنے نہیں دیں گے۔ اور اسی سیاسی استحکام کی وجہ سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی ہے۔ سیاسی استحکام کی وجہ سے ہم دہشتگردی کے خلاف اکٹھے ہو کر لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کی تنقید کو ہم تعمیری طور پر لیتے ہیں۔ جبکہ نہروں کے معاملے کو حل کر لیا جائے گا۔
افغانستان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ افغان وفد پاکستان میں تھا۔ جو کچھ روز قبل ہی واپس گیا ہے۔ ہماری پالیسی صرف افغانستان کے لیے نہیں بلکہ ساری دنیا کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے اور افغان شہریوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ دہشتگردی کے خلاف سب کو متحد ہونا ہو گا۔