بشریٰ انصاری نے یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز کو نیا نام دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
نامور اداکارہ بشریٰ انصاری نے پاکستانی یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے مواد پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ’عجیب مخلوق‘ قرار دے دیا۔
بشریٰ انصاری کا نجی ٹی وی کی رمضان ٹرانسمیشن میں گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ میں ڈیلی ولاگرز کو دیکھ کر حیران ہوتی ہوں مگر زیادہ حیرت انہیں دیکھنے والوں پر ہوتی ہے۔بشریٰ انصاری نے کہا کہ ڈیلی ولاگرز کروڑوں روپے کماتے ہیں لیکن ان کے مواد کا معیار انتہائی بکواس ہے اور انہیں بولنے کی بھی تمیز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر چیز کو سمجھداری کے ساتھ کرنا چاہیے لیکن موجودہ ڈیجیٹل مواد دیکھ کر لگتا ہے جیسے ہم کسی اور دنیا کے باسی ہیں اور اس نئی نسل سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔
بشریٰ انصاری نے یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز کی بڑی کمائی پر بھی حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سنا ہے کہ کچھ یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز اربوں روپے کما رہے ہیں، پتا نہیں یہ کون ہیں اور کون لوگ انکو دیکھ رہے ہیں۔ اداکارہ نے ان انفلوئنسرز کی پرتعیش زندگیوں اور شادیوں پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی غیر معمولی فین فالوونگ اور شاہانہ شادیوں کو دیکھ کر حیران رہ گئی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )فلسطینی ریڈ کراس سوسائٹی نے طبّی کارکنوں پر حملے سے متعلق اسرائیل کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں 15 طبّی کارکنوں کی ہلاکت ایک آپریشنل غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کے باعث ہوئی ہے. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق طبی کارکنوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ 23 مارچ کو پیش آیا تھا جب ریڈ کریسنٹ کی ایمبولینسز، اقوامِ متحدہ کی گاڑی اور فائر بریگیڈ کی گاڑی پر مشتمل کانوائے پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 14 طبی کارکن اور اقوامِ متحدہ کا ایک اہلکار ہلاک ہو گئے تھے.(جاری ہے)
اسرائیلی فوج نے اس واقعے کے بعد ایک کمانڈر کو برطرف کر دیا اور ایک دوسرے افسر کے خلاف بھی کارروائی کی ہے غزہ کی پٹی میں 23 مارچ کو 15 طبی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کی ایک موبائل فون سے بنی فوٹیج کے تجزیے سے پتا چلا تھا کہ اس حملے کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے سو سے زیادہ گولیاں چلائیں جن میں سے چند صرف بارہ میٹر کے فاصلے سے داغی گئی تھیں. فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی رپورٹ درست نہیں تھی کیونکہ وہ اس واقعے کی ذمہ داری ایک ذاتی غلطی اور فیلڈ کمانڈ پر عائد کر رہی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے چیف کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ضروری تحقیقات نہیں کی گئیں. جوناتھن وٹل نے کہا کہ درست بنیادوں پر احتساب نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اوریہ دنیا کو مزید خطرناک جگہ بنا رہی ہے انہوں نے کہا کہ احتساب کے بغیر ہم ظلم و ستم جاری رہنے کا خطرہ مول لیتے ہیں اور اس سے ہم سب کے تحفظ کے لیے وضع کیے گئے اصول ختم ہو جائیں گے یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی ریڈ کراس اور متعدد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا. اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل دعویٰ کیا گیا تھا کہ قافلہ اندھیرے میں بنا ہیڈ لائٹس کے مشکوک انداز میں آگے بڑھ رہا تھا جس کے باعث اسرائیلی سپاہیوں نے اس پر فائرنگ کی قافلے کی آمد ورفت کے متعلق اسرائیلی فوج کو قبل از وقت آگاہ نہیں کیا گیا تھا تاہم مارے جانے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک کی جانب سے موبائل فون کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے جانے والی گاڑیوں کی لائٹس جلی ہوئی تھیں ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑیوں کے سڑک کنارے رکتے ہی ان پر بنا کسی وارننگ کے فائرنگ شروع ہو جاتی ہے یہ پہلا موقع نہیں اس سے پہلے بھی اپریل 2024 میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر کچھ افسران کو برطرف کیا گیا تھا.