MABA ٹرمپ کا “ٹیرف میجک ” امریکہ کو دوبارہ دیوالیہ کر سکتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
واشنگٹن :امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھاکہ وہ 2 اپریل کے قریب درآمدی گاڑیوں پر ٹیرف عائد کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ یہ تاریخ ٹرمپ کے “توہمات” کی وجہ سے طے کی گئی ہے، جو اصل میں 1 اپریل کو اپریل فول کے دن ٹیرف پالیسی نافذ کرنا چاہتے تھے، لیکن پھر انہوں نے اسے بدل کر 2 اپریل کر دیا، کیونکہ 1 اپریل کو منحوس دن سمجھا جاتا ہے۔درحقیقت، میں ٹرمپ کے فیصلے کو مکمل طور پر سمجھتا ہوں اور اس کی تائید کرتا ہوں، کیونکہ ان کے بظاہر پراسرار انداز کو دیکھتے ہوئے، اگر وہ اپریل فول کے دن ٹیرف کا اعلان کرتے تو پوری دنیا الجھن کا شکار ہو جاتی، کہ ” آیا یہ سچ ہے یا جھوٹ؟”۔ خود کو “ٹیرف کا گاڈفادر” کہلوانے والے ٹرمپ نے قومی معاشی حکمت عملی میں پیش گوئی کرنے والے ٹیروٹ کارڈز (TAROT) کو استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہ “ٹیرف سب سے خوبصورت لفظ ہے” کے منتر پڑھتے ہوئے پالیسی کیلنڈر پر “مبارک دن” تلاش کرتے ہیں، جس سے بین الاقوامی سیاسی منظر نامہ ایک بورنگ کلشے کی بجائے ہر روز نئے تجربات کا سامنا کرتا ہے اور گلی کوچوں میں گفتگو کے موضوعات زندگی کو زیادہ رنگین بنا دیتے ہیں۔اگر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی میں کوئی مستقل منطق ہے، تو وہ یہ ہے کہ “توہمات کو ترجیح دی جائے، اور عقلیت کو پس پشت ڈال دیا جائے”۔ 2018 میں چین پر ٹیرف لاگو کرنے کے بعد سے، ان کی ٹیم ایک عجیب عقیدے میں مبتلا ہو گئی ہے جس کے مطابق اگر ٹیرف کی شرح کو کافی زیادہ کر دیا جائے، تو امریکہ کا تجارتی خسارہ جادوئی طور پر غائب ہو جائے گا اور چین، ہاوس آف کارڈز کی طرح گر جائے گا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ چین نہ صرف گرنے کے بجائے مزید مضبوط ہوا ہے، بلکہ چین کی طرف سے جوابی کارروائیاں بھی ہر بار زیادہ مؤثر ہوتی جا رہی ہیں۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں، چین کی حالیہ دو جوابی کارروائیوں نے امریکہ کے تیل، گیس، اور پک اپ جیسی “بے ضرر” مصنوعات سے آگے بڑھ کر امریکی زراعت کے کمزور حصوں کو ہدف بنایا ہے، جس میں مکئی، سویابین، اور گندم جیسی اہم فصلیں شامل ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ صدر ٹرمپ کو “درد اور تکلیف ” کا احساس ہو رہا ہوگا، اور وہ “ہنسنے اور رونے” کے درمیان والی کیفیت میں پھنس گئے ہوں گے۔امریکی کسان پوچھ سکتے ہیں: “ہمیں کیوں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے؟ ہماری مکئی اور سویابین ٹرمپ کے ‘ٹیرف میجک ‘ کی بھینٹ کیوں چڑھ رہی ہیں؟” جواب بہت آسان ہے: چین کے سامنے ، جو زرعی مصنوعات میں دنیا کا سب سے بڑا خریدار ہے، امریکی زراعت ٹرمپ کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے بھی زیادہ کمزور ہے۔مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ ٹرمپ کی ٹیم اب تک چین-امریکہ تجارت کی اصل نوعیت کو سمجھنے میں ناکام رہی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ چین کو سویابین کی ضرورت ہے، لیکن امریکہ کو سویابین بیچنے کی زیادہ ضرورت ہے۔ جب چین میں امریکی سویابین کی درآمد کی شرح 40 فیصد سے گر کر 22.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹرمپ کے
پڑھیں:
افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ براعظم افریقہ میں امریکی سفارتی موجودگی کو کم کرنے پر غور کررہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں زیرغور حکم نامے کے مسودے کے مطابق امریکا، افریقہ میں اپنی سفارتی موجودگی کو ڈرامائی طور پر کم کرے گا اور محکمہ خارجہ کے آب و ہوا کی تبدیلی، جمہوریت اور انسانی حقوق سے متعلق دفاتر کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس میں اس نوعیت کے زیرغور حکم نامے کی موجودگی کی خبر نیویارک ٹائمز نے افشا کی، جس کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا کہ نیویارک ٹائمز، ایک اور دھوکے کا شکار ہوگیا ہے، یہ خبر جعلی ہے۔ تاہم اے ایف پی کی طرف سے دیکھے گئے ایگزیکٹو آرڈر کے مسودے کی نقل میں اس سال یکم اکتوبر تک محکمہ خارجہ کی مکمل ساختی تنظیم نو کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حکم نامے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد مشن کی ترسیل کو ہموار کرنا، بیرون ملک امریکی طاقت کو پیش کرنا، فضول خرچی، فراڈ، بدسلوکی کو کم کرنا اور محکمہ کو امریکا فرسٹ اسٹریٹجک ڈاکٹرائن کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ سب سے بڑی تبدیلی امریکی سفارتی کوششوں کو چار خطوں یوریشیا، مشرق وسطیٰ، لاطینی امریکا اور ایشیا پیسیفک میں منظم کرنا ہوگی۔
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ مسودہ حکم میں کہا گیا ہے کہ سب صحارا افریقہ میں تمام غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کر دیے جائیں گے، باقی تمام مشنوں کو ہدف شدہ، مشن پر مبنی تعیناتیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک خصوصی ایلچی کے تحت مضبوط کیا جائے گا۔
زیر بحث تازہ ترین تجویز امریکی میڈیا میں ایک اور مجوزہ منصوبے کے لیک ہونے کے بعد سامنے آئی ہے جس کے تحت محکمہ خارجہ کے پورے بجٹ کو نصف کردیا جائے گا، تازہ ترین منصوبے میں، آب و ہوا کی تبدیلی اور انسانی حقوق سے متعلق موجودہ دفاتر کو ختم کر دیا جائے گا۔ کینیڈا میں، جو واشنگٹن کا ایک اہم اتحادی ہے اور جس کے بارے میں ٹرمپ نے بارہا تجویز دی ہے کہ اسے ضم کر کے 51ویں ریاست بنا دیا جائے، ٹیم کو نمایاں طور پر محدود کیا جائے گا، اور اوٹاوا میں سفارت خانے کے عملے کے حجم میں بھی کمی لائی جائے گی۔