لاہور میں منشیات کی بڑی ترسیل ناکام، خاتون ڈیلر رنگے ہاتھوں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
لاہور میں پولیس نے منشیات کی بڑی ترسیل ناکام بناتے ہوئے خاتون منشیات ڈیلر کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔
اے ایس پی ڈیفنس شہر بانو نقوی کی سربراہی میں چوکی انچارج سپر ٹاؤن نے پولیس ٹیم کے ہمراہ کارروائی کی۔
خفیہ اطلاع پر دوران چیکنگ بین الضلاعی ریکارڈ یافتہ خاتون منشیات ڈیلر طاہرہ بی بی منشیات کی ڈلیوری دینے کے لیے آتی ہوئی رنگے ہاتھوں بھاری منشیات سمیت گرفتار کر لی گئی۔
ایس پی کینٹ اویس شفیق کے مطابق ملزمہ طاہرہ بی بی سے لاکھوں روپے مالیت کی 12 کلو سے زائد چرس برآمد ہوئی۔ ملزمہ نے پشاور سے بزریعہ آن لاٸن منشیات منگوا کر مختلف اضلاع میں سپلاٸی دینے کا اعتراف کیا۔
ایس پی نے بتایا کہ مقدمہ درج کرکے ملزمہ کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ کاررواٸیاں جاری ہیں۔
ایس پی کینٹ نے چوکی انچارج سپر ٹاؤن محمد آصف اور پولیس ٹیم کو تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ منشیات جیسے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے لاہور پولیس کا ساتھ دیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس پی
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کردہ کیس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حق دار قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں، طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہو جاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیاجا سکتا، حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حق دار ہے۔