پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی انتقال کر گئے۔ پاک بحریہ کے ترجمان نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے ایڈمرل افتخار احمد سروہی کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔پاک بحریہ کے دسویں سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی 1934 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق لکھنو کے ایک گھرانے سے تھا۔ایڈمرل افتخار احمد سروہی نے 1955 میں پاک بحریہ میں کمیشن حاصل کیا اور اپنے شاندار کیریئر کے دوران کئی اہم ذمہ داریاں نبھائیں۔ انہوں نے 1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگوں میں بھی بہادری سے حصہ لیا اور ملک کی بحری سرحدوں کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کیا۔انہوں نے نشان امتیاز(ملٹری)، ہلال امتیاز(ملٹری) اور ستارہ بسالت کے اعزازات حاصل کئے ۔ایڈمرل افتخار احمد سروہی 6 اپریل 1986 کو پاکستان بحریہ کے چیف آف اسٹاف بنے اور 1986 سے 1988 تک پاک بحریہ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے، جبکہ 1988 سے 1991 تک وہ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ایڈمرل افتخار احمد سروہی کی سوانح عمری انگریزی زبان میں Truth Never Retires کے نام سے شائع ہوچکی ہے۔امیر البحر ایڈمرل نوید اشرف نے ان کی پاک بحریہ کے لیے گراں قدر خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی کی ملک کے لیے دی گئی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایڈمرل افتخار احمد سروہی پاک بحریہ کے
پڑھیں:
اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو،کسانوں کو گندم کا ریٹ نہیں مل رہا؛ سربراہ کسان اتحاد
ویب ڈیسک : سربراہ کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہےکہ کسانوں کو گندم کی فصل کا ریٹ نہیں مل رہا، اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو ، ہمیں اپنی اجرت چاہیے۔
خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ 15 ارب روپےکا اعلان کرکےکسانوں کا مذاق اڑایا گیا ہے، کسانوں کو ان کے حقوق نہیں مل رہے،گندم کی فصل کا ریٹ کسانوں کو نہیں مل رہا، میں ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو، ہمیں اپنی اجرت چاہیے۔
ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں تمام شہریوں کو مساوی حقوق ملیں، بلاول بھٹو
سربراہ کسان اتحاد کا کہنا تھا کہ اس طرح رہا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں کریں گے، موسمی تبدیلیوں سے کسانوں کا کھربوں کا نقصان ہوا ہے، اس طرح کے حالات سے کاشت کار خود کشی کرنے پر مجبور ہیں، کاشت کار ڈر ڈر کر زندگی گزار رہا ہے،کپاس کا کاشت کار بھی رو رہا ہے ، حکومت کے کہنے پرکپاس کاشت کی گئی ، ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا۔