سنبھل جامع مسجد میں نماز کی ادائیگی پر ہندو انتہا پسندوں کو اعتراض
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
ہندوؤں نے جامع مسجد کے بورڈ کو ہٹانے اور احاطہ میں پوجا کی اجازت دینے کے علاوہ یہاں "ہریہر مندر" کا بورڈ لگانے کی مانگ رکھ دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھاترتی ریاست اترپردیش کے سنبھل واقع جامع مسجد سے متعلق تنازعہ دن بدن نئی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اب ہندو انتہا پسندوں نے اس مسجد میں نماز پڑھے جانے پر اعتراض کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر نماز کی ادائیگی بند کر دینی چاہیئے۔ اتنا ہی نہیں جامع مسجد کے بورڈ کو ہٹانے اور احاطہ میں پوجا کی اجازت دینے کے علاوہ یہاں "ہریہر مندر" کا بورڈ لگانے کی مانگ رکھ دی ہے۔ ہریہر مندر کیس کے عرضی گزار چھیم ناتھ تیرتھ کے مہنت بال یوگی دیناناتھ اپنے مطالبات کو لے کر ایس ڈی ایم دفتر پہنچے۔ ہندو طبقہ سے جڑے ان لوگوں نے جامع مسجد کو عدالت کے ذریعہ متنازعہ ڈھانچہ قرار دئیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے جامع مسجد میں نماز بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہندوؤں کو وہاں پوجا کی اجازت دی جانی چاہیئے۔
اس بارے میں وفد نے صدر جمہوریہ اور بھارتی وزیراعظم کو خطاب کرتے ہوئے ایک عرضداشت بھی ایس ڈی ایم کے حوالے کیا۔ اس وفد میں "سناتن سیوک سنگھ" اور دیگر ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان موجود تھے۔ چھیم ناتھ تیرتھ کے مہنت بال یوگی دیناناتھ کا کہنا ہے کہ جامع مسجد میں نماز نہیں ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا اس لئے کیونکہ ہم پوجا نہیں کر سکتے تو پھر نماز کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مندر سے متعلق ہائی کورٹ میں چل رہے اس کیس کو جلد از جلد نمٹانے کی سمت میں ٹھوس قدم اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عدالت کا آخری فیصلہ نہیں آ جاتا، تب تک ہندو طبقہ کو بھی وہاں پوجا کرنے کا حق دیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی اجازت
پڑھیں:
انتہا پسندی کے خلاف نوجوانوں کی مؤثر حکمت عملی، جامعہ کراچی میں ورکشاپ کا انعقاد
ایک ایسی دنیا میں جہاں انتہا پسندی معاشرتی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بن چکی ہے، نوجوان رہنماؤں کو امن کے فروغ کے لیے ضروری اوزار فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسی سوچ کے تحت پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن (PEF) نے جامعہ کراچی میں تین روزہ ورکشاپ ’نوجوانوں کا باہمی تعاون برائے مضبوط معاشرہ‘ کا کامیابی سے انعقاد کیا۔
نوجوانوں کا اتحاد، تبدیلی کی راہیہ اقدام یورپی یونین کی مالی معاونت اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم (UNODC) کی جانب سے نیکٹا کے اشتراک سے کیا گیا۔ ورکشاپ میں سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 27 متنوع شرکا شامل ہوئے جن کا تعلق تعلیم، میڈیا، مذہبی طبقات، خواجہ سرا کمیونٹی اور سیاسی کارکنوں سے تھا۔ اس ورکشاپ کا مرکزی مقصد نوجوانوں کو انتہا پسندی کے خلاف مؤثر حکمت عملیوں سے لیس کرنا اور شمولیت کو فروغ دینا تھا۔
ماہرین کی بصیرتسابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر شاہدہ جمیل سمیت کئی ممتاز شخصیات نے نوجوانوں کے کردار کو امن کے فروغ میں کلیدی قرار دیا۔ ڈاکٹر عامر تواثین، ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی، ڈاکٹر امتیاز احمد اور مجتبیٰ رٹھور نے مذہبی ہم آہنگی، امن کی تعمیر اور نوجوانوں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔
عمل پر مبنی سیکھنے کا عملشرکا نے گروہی سرگرمیوں کے ذریعے برداشت، امن کی منصوبہ بندی اور سماجی توانائی کو مثبت سمت میں استعمال کرنے کی مشق کی، اس ورکشاپ کا خاص پہلو سوشل ایکشن پلانز (SAPs) کی تیاری تھی، جو کہ معاشرتی مسائل کے حل کے لیے ایک مربوط، قابلِ عمل اور نتیجہ خیز روڈ میپ فراہم کرتے ہیں۔
پاکستان میں انسدادِ دہشتگردی کی کوششوں میں سنگِ میلیہ ورکشاپ Countering and Preventing Terrorism in Pakistan (CPTP) پراجیکٹ کا اہم جزو بھی تھی، جو تین نکاتی حکمت عملی پر مبنی ہے:
فوجداری انصاف کے اداروں کو مضبوط بنانا
متاثرین کی قانونی معاونت کے نظام میں بہتری
پائیدار نیٹ ورکس کے ذریعے کمیونٹی انگیجمنٹ کو فروغ دینا
امن کی راہ پر نیا عزماس ورکشاپ کے بعد نوجوان شرکا اپنے اپنے علاقوں میں امن کے فروغ اور سماجی ہم آہنگی کے لیے نہ صرف تیار ہیں بلکہ پرعزم بھی ہیں۔ ان کی کوششیں امید، مزاحمت اور ایک پُرامن، جامع معاشرے کے عزم کی علامت ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتہا پسندی جامعہ کراچی حکمت عملی کامیاب ورکشاپ ماہرین نوجوان وی نیوز